جِتنی ضِدیں ہیں اے دِل! تُو شوق سے کِئے جا مجھ کو بھی تا قیامت تیرا کہا نہ کرنا جِگؔر مُراد آبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,461 جِتنی ضِدیں ہیں اے دِل! تُو شوق سے کِئے جا مجھ کو بھی تا قیامت تیرا کہا نہ کرنا جِگؔر مُراد آبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,462 مَیں خُوگرِ سِتم ہُوں، پروردۂ الَم ہُوں جور و جفا کے مالک، مہر و وفا نہ کرنا جِگؔر مُراد آبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,463 جب یاد آگیا ہے، پہروں رُلا گیا ہے دِل کا وہ مجھ سے کہنا، مجھ کو جُدا نہ کرنا جِگؔر مُراد آبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,464 ہر نَفَس موجِ اِضطراب ہُوا زندگی کیا ہُوئی ، عذاب ہُوا میری بربادیاں دُرست، مگر ! تُو بتا ، کیا تجھے ثواب ہُوا جِگؔر مُراد آبادی
ہر نَفَس موجِ اِضطراب ہُوا زندگی کیا ہُوئی ، عذاب ہُوا میری بربادیاں دُرست، مگر ! تُو بتا ، کیا تجھے ثواب ہُوا جِگؔر مُراد آبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,465 دَورِ ہنگامۂ نشاط نہ پُوچھ اب وہ سب کُچھ خیال و خواب ہُوا جِگؔر مُراد آبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,466 نہاں ہے دِل پذیری جس کے ہر ہر لفظِ شِیرِیں میں ! یہ کِس جانِ وَفا کے ہاتھ کی، رنگِیں نِگارش ہے حسرؔت موہانی
نہاں ہے دِل پذیری جس کے ہر ہر لفظِ شِیرِیں میں ! یہ کِس جانِ وَفا کے ہاتھ کی، رنگِیں نِگارش ہے حسرؔت موہانی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,467 رُوح نے پائی ہے تکلِیفِ جُدائی سے نِجات آپ کی یاد کو، سرمایۂ راحت کرکے حسرؔت موہانی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,468 چھیڑ سے اب وہ یہ کہتے ہیں کہ، سنبھلو حسرؔت صبر و تابِ دِلِ بِیمار کو غارت کرکے حسرؔت موہانی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,469 اے شمع! تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جِس طرح مَیں نے، تمام عُمر گُزاری ہے اِس طرح ناطؔق لکھنوی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,470 اپنے جلنے میں کسی کو نہیں کرتے ہیں شرِیک رات ہو جائے، تو ہم شمع بُجھا دیتے ہیں صباؔاکبرآبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,471 اپنے ہونے کا کُچھ احساس، نہ ہونے سے ہُوا خود سے مِلنا مِرا، اِک شخص کے کھونے سے ہُوا مصوّؔر سبزواری
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,472 اپنی انا کی آج بھی تسکین ہم نے کی جی بھر کے، اُس کے حُسن کی توہین ہم نے کی اقبال ساجدؔ
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,473 ایک اِک ، قصۂ بے معنی کا سلسلہ ،تیری نظر سے نِکلا لمحے! آدابِ تسلسل سے چُھٹے میں، کہ اِمکانِ سَحر سے نِکلا راجیندر منچندا ،بانؔی
ایک اِک ، قصۂ بے معنی کا سلسلہ ،تیری نظر سے نِکلا لمحے! آدابِ تسلسل سے چُھٹے میں، کہ اِمکانِ سَحر سے نِکلا راجیندر منچندا ،بانؔی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,474 اے دوست! مَیں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا قائل ہی تِری بات کا اندر سے نہیں تھا راجیندر منچندا ،بانؔی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,475 اچھی صُورت بھی کیا بُری شے ہے! جِس نے ڈالی بُری نظرڈالی عالمگیر کیف ٹونکی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,476 آگ کا کیا ، پل دو پل میں لگتی ہے بُجھتے بُجھتے اِک زمانہ لگتا ہے کیفؔ بھوپالی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,477 میں لَوٹنے کے اِرادے سے جا رہا ہُوں مگر سفر سفر ہے، مِرا اِنتظار مت کرنا ساحؔل سحری نینیتالی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2017 #2,478 جب تک تھا دَم میں دَم ، نہ دبے آسماں سے ہم جب دَم نکل گیا ، تو زمِیں نے دبا لِیا عابؔد جلالپوری
طارق شاہ محفلین جولائی 13، 2017 #2,479 دلِ شیدا نے پایا عِشق میں معراج کا رُتبہ یہاں اکثر بُتوں کے ظلم ٹُوٹے آسماں ہو کر نظم طباطبائی 1933 - 1854 لکھنؤ، انڈیا
دلِ شیدا نے پایا عِشق میں معراج کا رُتبہ یہاں اکثر بُتوں کے ظلم ٹُوٹے آسماں ہو کر نظم طباطبائی 1933 - 1854 لکھنؤ، انڈیا
طارق شاہ محفلین جولائی 13، 2017 #2,480 نہ جانے کِس بیاباں، مرگ نے مٹّی نہیں پائی بگولے جا رہے ہیں، کارواں در کارواں ہو کر نظم طباطبائی 1933 - 1854 لکھنؤ، انڈیا
نہ جانے کِس بیاباں، مرگ نے مٹّی نہیں پائی بگولے جا رہے ہیں، کارواں در کارواں ہو کر نظم طباطبائی 1933 - 1854 لکھنؤ، انڈیا