شعر برائے اصلاح

دونوں مصارع دو مختلف اوزان میں ہیں۔
مفعول مفاعلن مفاعیل
ہم تم سے رہائی پائیں کس طرح

مفعولن فاعلن فعولن
جسم و جاں میں سمائے ہو تم
 

محمد وارث

لائبریرین
دونوں مصارع دو مختلف اوزان میں ہیں۔
مفعول مفاعلن مفاعیل
ہم تم سے رہائی پائیں کس طرح

مفعولن فاعلن فعولن
جسم و جاں میں سمائے ہو تم
پہلا مصرع مفعول مفاعلن فعولان ہے یعنی اصل بحر کا وزن تو مفعول مفاعلن فعولن ہے لیکن تسبیغ کی وجہ سے فعولان ہوا۔ دوسرے مصرعے کا وزن تسکین اوسط سے حاصل ہوا یعنی مفعول مفاعلن فعولن کی جگہ مفعولن فاعلن فعولن۔

اور جیسا کہ قریشی صاحب نے کہا، اس بحر میں ان اوزان کو ایک ہی شعر میں جمع کرنا جائز ہے۔
 
ان دونوں کا خلط جائز ہے۔
شکریہ ریحان بھائی۔
پہلا مصرع مفعول مفاعلن فعولان ہے یعنی اصل بحر کا وزن تو مفعول مفاعلن فعولن ہے لیکن تسبیغ کی وجہ سے فعولان ہوا۔ دوسرے مصرعے کا وزن تسکین اوسط سے حاصل ہوا یعنی مفعول مفاعلن فعولن کی جگہ مفعولن فاعلن فعولن۔

اور جیسا کہ قریشی صاحب نے کہا، اس بحر میں ان اوزان کو ایک ہی شعر میں جمع کرنا جائز ہے۔
جزاک اللہ وارث بھائی
 
Top