شریف خاندان نے کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے معاشی اصلاحات ایکٹ متعارف کرایا

جاسم محمد

محفلین
شریف خاندان نے کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے معاشی اصلاحات ایکٹ متعارف کرایا
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 14 اپريل 2019
5cb3317e932cd.jpg

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ شریف خاندان نے کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے معاشی اصلاحات کے نام پر 1992 میں اکنامک ریفارم ایکٹ متعارف کرایا جس کے تحت بیرون ملک سے آنے والی رقوم کے بارے میں سوال نہیں پوچھا گیا۔

اسلام آباد میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایکٹ میں سرمائے کے ذرائع خفیہ رکھنے کی شق شامل کی گئی اور اس طرح پاکستان میں کرپشن کی بنیاد شریف فیملی نے رکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا طریقہ کار متعارف کروایا‘۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ’ایکٹ کے متعارف کرانے کے بعد اتھارٹی نے مشکوک اکاؤنٹس سے رقوم کی بڑے پیمانے پر ترسیل نوٹ کی جس کے پیچھے حدیبیہ پیپرز ملز تھی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حدیبیہ پیپرزملز کے ذریعے 81 کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی‘۔

فواد چوہدری نے سوال اٹھایا کہ ’9 کروڑروپےمالیت کی حدیبیہ ملزکےاکاؤنٹ میں اچانک 81کروڑروپےکیسےآئے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اتنی بڑی رقم کی ترسیل کے نتیجے میں ایک تحقیقات کا آغاز ہوا جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ حدیبیہ پیپرز ملز کے مالک نوازشریف ہیں اور ان کی والدہ شمیم اختر کمپنی کی ڈائریکٹرتھی، میاں عباس شریف، مریم صفدر، صبیحہ عباس، حسین نواز، حمزہ شہباز شریف اور مریم نواز شریف کمپنی کے ڈائریکٹرز تھے۔


انہوں نے الزام لگایا کہ ’ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں بھی ایسا ہی ہوا جیسا حدیبیہ پیپرز میں ہوا اور حسین نواز نے مجموعی طورپر 1 ارب 16 کروڑ 56 لاکھ روپے بذریعہ ٹی ٹی نواز شریف کو ارسال کیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے 82 کروڑ روپے مریم نواز کو دیئے جس سے انہوں نے زرعی زمین خریدی‘۔

’آصف علی زرداری نے کرپشن کو جدت بخشی‘
وزیراطلاعات نے معاون خصوصی شہزاد اکبر اور ریونیو کے وزیر مملکت حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے نائب چیئرمین آصف زرداری پر الزام لگایا کہ انہوں نے کرپشن کے معاملے کو جدت بخشی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے بینک خرید کر جعلی اکاؤنٹس بنائے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 5 ہزار سے زائد مشکوک اکاؤنٹس کی تحقیقات کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے 34 اکاؤنٹس کی نشاندہی کی جن کے ذریعے اربوں روپے کا لین دین کیا گیا۔

گزشتہ 10 برس میں پاکستان کا قرض 60 ارب ڈالر بڑھ گیا جبکہ 1947 سے 2008 تک ملک کا کل قرض 37 ارب ڈالر تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ’زرداری کے بچوں اور بلاول ہاؤس کے اخراجات بھی جعلی اکاؤنٹس سے پورے کئے گئے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’سرمائے کی منتقلی کے 200 سوئفٹ پیغامات جاری کئے گئے‘۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ’کرپشن کے خلاف جنگ لڑنے کی ذمہ داری صرف وزیراعظم عمران خان کی نہیں ہے بلکہ تمام ریاستی اداروں سمیت محب وطن پاکستانیوں کی بھی ہے‘۔
 

فرقان احمد

محفلین
شکر ہے اس سارے معاملے میں علیمہ خانم کا کوئی تذکرہ نہ ہوا۔ بہتر ہو گا کہ فواد چودھری صاحب کو نیب کا چیئرمین لگا دیا جائے تاکہ صبح و شام وہ کرپشن کرپشن کا ورد کرتے رہیں۔ حکومت امور کی طرف توجہ نہ دی گئی تو معاشی معاملات مزید گھمبیر ہو سکتے ہیں۔ نیب کرپٹ عناصر کی بیخ کنی میں مصروف ہے تو روز روز یہ تماشا لگانے کا مقصد آخر کیا ہے؟ کیا حکومت عوام کی توجہ معاشی بحران سے ہٹانے میں مصروف ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
نیب کرپٹ عناصر کی بیخ کنی میں مصروف ہے تو روز روز یہ تماشا لگانے کا مقصد آخر کیا ہے؟ کیا حکومت عوام کی توجہ معاشی بحران سے ہٹانے میں مصروف ہے؟
جی بالکل۔ ہمیشہ کی طرح آپ کا تجزیہ اس بار بھی درست ہے۔ فواد چوہدری نے کچھ روز قبل وزیر اعظم سے ملاقات کی۔ جس میں خاص تاکید کی گئی کہ قوم کو بتائیں کہ ملک کی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار کون ہے۔

شریف فیملی کو این آر او نہ ملتا تو منی لانڈرنگ ختم ہو جاتی، عمران خان
April 7, 2019
وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں اگر جنرل مشرف کی جانب سے حدیبیہ کیس میں شریف فیملی کو این آر او نہ ملتا تو آج پاکستان میں منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہو چکا ہوتا، پچھلے دس سال میں لیے جانے والے ساٹھ ارب ڈالر بیرونی قرضے کا حساب لیا جانا چاہیے۔

وزیر اعظم عمران خان سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ملاقات کی، ملاقات میں عمران خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے حدیبیہ کیس میں ملنے والے این آر او کو باقی تمام کیسز میں ماڈل کے طور پر استعمال کیا گیا۔

نواز شریف اور آصف زرداری کے پیسے میں یہی ماڈل سامنے آیا ہے، پچھلی حکومتوں نے اربوں ڈالر قرض لیے، کوئی بڑا پروجیکٹ نہ بنایا ، فرنٹ مینز کے ذریعے پیسہ باہر بھیجا اور پھرواپس منگوایا گیا۔

وزیر اعظم نے وزیر اطلاعات کو ہدایت کی کہ یہ تمام تفصیلات میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچائی جائیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے دس سال میں ساٹھ ارب ڈالر بیرونی قرضے لے کر حکمرانوں نے اپنی ذاتی تجوریاں بھریں، موجودہ حکومت نے بے نامی قانون کے تحت جو قوائد بنائے ہیں اس سے منی لانڈرنگ پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
 
Top