شخصیت دیکھ کر منہ لگاتے ہیں لوگ
کیا نہیں جانتے ظلم ڈھاتے ہیں لوگ
دم ہلاتے ہیں غیروں کے آگے مگر
اس کی کب یاد ہے جس کا کھاتے ہیں لوگ
مجھ غریب آدمی سے نہیں کوئی کام
اس لیے مجھ کو آنکھیں دِکھاتے ہیں لوگ
ظلم پر ظلم ہے جب ستانے لگیں
تب خبردار کر کے ستاتے ہیں لوگ
کس کو پیغام دوں دوستی کا عظیم
دوست بھی خاص چن کر بناتے ہیں لوگ
*****