شب معراج

الف نظامی

لائبریرین
سُبحٰنَ الَّذِی اَسرٰی بِعَبدِہ لَیلًا مِّنَ المَسجِدِ الحَرَامِ اِلَی المَسجِدِ الاَقصَی الَّذِی بَارَکنَاحَولَہ لِنُرِیَہ مِن اٰیٰاتِنَا اِنَّہ ھُوَالسَّمِیعُ البَصِیرُ۔ (بنی اسرائیل : 1)
’’وہ ذات (ہر نقص اور کمزوری سے) پاک ہے جو رات کے تھوڑے سے حصے میں اپنے (محبوب اور مقرب) بندے کو مسجد حرام سے (اس) مسجد اقصیٰ تک لے گئی جس کے گردونواح کو ہم نے بابرکت بنادیا ہے تاکہ ہم اس (بندہ کامل) کو اپنی نشانیاں دکھائیں، بے شک وہی خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے‘‘۔

اے اللہ درود پہنچا(جیسے کہ تیری شان کے لائق ہے) ہمارے آقا و مولی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر جو محمد بھی ہیں ، احمد بھی ہیں ، محمود بھی ہیں ، طہٰ بھی ہیں ، یٰسین بھی ہیں ،مدثر بھی ہیں ، مزمل بھی ہیں ، شاہد بھی ہیں ، مشہود بھی ہیں ، بشیر بھی ہیں ، نذیر بھی ہیں ، ہادی بھی ہیں ، منذر بھی ہیں ، سراج بھی ہیں ، منیر بھی ہیں ، صادق بھی ہیں ، امین بھی ہیں ، خزانہ رحمت کی کنجی بھی ہیں ، جنت کی کلید بھی ہیں ، لغزشوں سے درگزر کرنے والے بھی ہیں ، خطا کاروں کو معاف کرنے والے بھی ہیں ، صاحب البرہان بھی ہیں ، صاحب البیان بھی ہیں ، نور ازل بھی ہیں ، حسن ازل بھی ہیں ، نور مبین بھی ہیں ، نور الہدی بھی ہیں ، نور خدا بھی ہیں ، نور جہاں بھی ہیں ۔

اے اللہ درود پہنچا(جیسے کہ تیری شان کے لائق ہے) ہمارے آقا و مولٰی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ جن کے لیے لوح و قلم ، عرش و کرسی ، زمین و زماں ، مکین و مکاں ، چنین و چناں ، باغ و جناں ، شمس و قمر ، شام و سحر ، برگ و شجر ، باغ و ثمر ، حریم و حرم ، تیغ و سپر ، تاج و کمر ، سماک و سمک ، نسیم و شمیم ، جن و بشر ، حور و ملک ، دم سحر ، مشام شام ، شب تار ، آب رواں اور بحر و بر بناے گئے۔

اے اللہ درود پہنچا(جیسے کہ تیری شان کے لائق ہے) ہمارے آقا و مولٰی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جن کی مہک سے غنچے کھل گئے ، جن کے طفیل پھولوں کو زندگی ملی ، گلاب کو فرحت ملی ، موتیا کو الفت ملی ، کنول کو راحت ملی ، چنبیلی کو نزہت ملی ، سنبل و ریحان کو خوشبو ملی ، جن کے طفیل پتوں پودوں اور درختوں سے گلستان آباد ہوئے ، سب ہی تیری عبادت اور ترے حبیب کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نعت میں مصروف ہیں۔

آج 27 رجب شب معراج ہے۔ چند اشعار معراج مصطفی کی مناسبت سے

جلتے ہیں جبریل کے پر جس مقام پر
اس کی حقیقتوں کے شناسا تمہی تو​
رک گئے منزل سدرہ پہ پہنچ کر جبریل
چل نہیں سکتا فرشتہ تیری رفتار کے ساتھ​
تیری معراج کہ تو عرش بریں تک پہنچا
میری معراج کہ میں تیرے قدم تک پہنچا​
زنجیر بھی ہلتی رہی بستر بھی رہا گرم
اک پل میں سوئے عرش گئے آئے محمد​
جبریل مقام سدرہ سے گر آگے بڑھیں ، پر جل جائیں
محبوب خدا کی منزل کا آغاز یہاں سے ہوتا ہے​
چار سو نور کی برسات ہوئی آج کی رات
احد و احمد کی ملاقات ہوئی آج کی رات
رفعت عبد کو جبریل امیں نے دیکھا
کیوں نہ ہو ، رافع درجات ہے آج کی رات
قاب قوسین سے دوگام ورا جا نکلا
عقل والوں کو بڑی مات ہوئی آج کی رات​

بلغ العلیٰ بکمالہ
کشف الدجٰی بجمالہ​
حسنت جمیع خصالہ
صلوعلیہ والہ​
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

بہت خوب، بہت اچھے راجابھائی، اللہ تعالی جزادے واقعی خوبصورت مضمون ہے۔اللہ تعالی آپکوجزادے(آمین ثم آمین)
والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
راجا بھیا، درخواست کا یہ انداز ایک انسان کو بھی پسند نہیں آئے گا، کجا اللہ پاک سے کہا جا رہا ہے :shock:
 

الف نظامی

لائبریرین
اے اللہ درود پہنچا (جیسے کہ تیری شان کے لائق ہے) ہمارے آقا و مولٰی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر کہ جن کا نام لے کر کبھی تو نے نہ پکارا ، مدثر کے پیارے لقب سے یاد فرمایا ، جن کے چہرہ زیبا کی تو نے قسم کھائی ، جن کی زلف دوتا کی تو نے قسم کھائی اور اپنی الفت و محبت کو تمام فرمایا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
راجا بھیا، فانٹ کلر سبز کا کوئی تیز رنگ رکھ لو۔ مجھے اور دیگر کلر بلائنڈ خواتین و حضرات کو درست طور پر نہیں دکھائی دے رہا :(
 

الف نظامی

لائبریرین
اے اللہ درود پہنچا (جیسے کہ تیری شان کے لائق ہے) ہمارے آقا و مولٰی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر جو سراپا نور ہیں ، جن کا نامِ نامی اسم گرامی تعریفوں کا مخزن ہے ، جن کی کوئی مثل نہیں ، جو سر وحدت کے امیں ہیں ، جن کو کتاب و حکمت عطا کی گئی ، جو سید اولین و آخرین ہیں ، امام الانبیاء ہیں ، صاحب کوثر و سلسبیل ہیں ، جانَ کائنات ہیں ، روح ایمان ہین ، سراپا رحمت ہیں ، سراپا جود و عطا ہیں ، سراپا روف و رحیم ہیں ، حسن و جمال میں جن کا کوئی ثانی نہیں ،جن کے رخ انور کی روشنی سے اہل عرفان کے دل روشن ہیں ، کائنات کا ذرہ ذرہ روشن ہے ، جن کی زلف عنبریں سے رات کو روشنی عطا ہوئی ، جن کے نور کی کرنوں سے ستارے جگمگائے ، جن کی ضیا سے چاند روشن ہوا ، جن کا ذکر مبارک بلند کیا گیا ، جن کا سینہ مبارک کتاب و حکمت سے بھردیا گیا ، جن کی حیات پاک کی قسم کھائی گئی ، جن کو ساری کائنات کا ہادی و رہبر اور ملجا و ماویٰ بنا کر حیات ابدی عطا فرمائی گئی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اے اللہ درود پہنچا (جیسے کہ تیری شان کے لائق ہے) ہمارے آقا و مولٰی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پرجن کے سینہ مبارک پر قرآن اتارا گیا ، جو ایک گنج مخفی ہے ، جس نے علوم و معارف کے سربستہ رازوں کو کھولا جس کے علوم و معارف کا احاطہ کرنا کسی انسان کے بس کی بات نہیں ، بلاشبہ ترے محبوب ہی قرآن ناطق ہیں اور ترے کلام کے امین ہیں۔
 
Top