ماہر القادری شب اسریٰ

.

شبِ اسریٰ

ماہرالقادری

معراج کی شب ایسے انوار نظر آئے
بے پردہ خدائی کے اسرار نظرآئے

تھا مسجد اقصیٰ میں جھرمٹ جو رسولوں کا
ان سب سے حسیں میرے سرکار نظرآئے

جبریل رکے رک کر کی عرض خدا حافظ
جب قرب تجلیّ کے آثار نظر آئے

اب وقت و مکاں کی بھی تمئیز نہیں باقی
رفرف کی بھلا کس کو رفتار نظر آئے

ہر گام پہ نظّارہ آیات الٰہی کا
فردوس بریں کے بھی گلزار نظر آئے

اے صلِّ علیٰ شرحِ آیاتِ شبِ اسریٰ
معنی کے نئے جلوے ہر بار نظر آئے

ماہرالقادری
 
Top