شبِ غم -----------نشور واحدی

امر شہزاد

محفلین
شبِ غم مری شبِ غم سر شام لوٹ آنا
نہ کہیں ترا ٹھکانا، نہ کہیں مرا ٹھکانا

تجھے حسن وعشق دونوں ہی عطا ہوئے یہ کہہ کر
یہ چمن ہے مسکرانا، یہ ندی ہے ڈوب جانا

کوئی آج تک نہ سمجھا کہ شباب ہے تو کیا ہے
یہی عمر جاگنے کی یہی نیند کا زمانہ

جو ذرا سی آنکھ کھولی تو ہزار حشر دیکھے
یہ خودی جو سو رہی ہے اسے اب نہ پھر جگانا


اشک چکاں سے عصر رواں تک
 
Top