شاہؔ صاحب ہنوز گھر میں ہیں ------------غزل

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم !

آج ایک پرانی مگر آج ہی' نوک پلک سنوار کراور ایک آدھ تازہ شعرکااضافہ کر کے' مکمّل کی گئی غزل پیشِ خدمتِ محفل ہے- کیا عجب لائق اعتناء ٹھہرے -

غزل


ماہ و خورشید بھی سفر میں ہیں
شاہؔ صاحب ہنوز گھر میں ہیں

کیا عجب دل میں بھی اتر جائیں
اللہ والوں کی ہم نظر میں ہیں

نظرِ بد' حسد ' نہ عُجب کا خوف
لطف سادہ گزر بسر میں ہیں

بے کلی 'بے حیائی 'بد چلنی
فتنے کیا کیا بس اک نظر میں ہیں

سب کمائی ہمارے ہاتھوں کی ہے
جو فساد آج بحر و بر میں ہیں

چونچ ' ناخن کٹے عقابوں کے
خوش پرندے یہ بال و پر میں ہیں

یار تو دار تک پہنچ گئے
شاہؔ مصروف اگر مگر میں ہیں
 
آخری تدوین:
Top