شانگلہ پرطالبان کاکنٹرول،مارگلہ پہاڑیوں کی سیکورٹی بڑھادی گئ

قمراحمد

محفلین
شانگلہ پر بھی طالبان کا کنٹرول،مارگلہ پہاڑیوں کی سیکورٹی بڑھادی گئی

پشاور( نمائندہ روزنامہ جنگ/ایجنسیاں) سوات میں امن معاہدے کے بعد سے بونیر میں طالبان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پربونیر میں پولیٹکل انتظامیہ، عمائدین اور طالبان کے مابین جرگہ ہوا ۔ جرگے میں طالبان نے انتظامیہ و عمائدین کو یقین دلایا ہے کہ اب وہ سرکاری اداروں اور اہلکاروں کو نقصان نہیں پہنچائیں گے جبکہ امن کے قیام کیلئے حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔ جرگے میں امن کیلئے کوششیں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔بونیر میں پولیس موبائل پر حملے میں ایک اہلکار جاں بحق ہوگیا۔ ادھر پشاور کے نواحی علاقے چمکنی میں افغانستان میں نیٹو فورسز کو تیل سپلائی کرنیوالے سپین زرآئل ڈپو پر نامعلوم افراد کے حملے کے نتیجے میں 14 آئل ٹینکر مکمل طور پر جل گئے۔ دوسری جانب طالبان نے بونیر کے بعد شانگلہ پر بھی کنٹرول حاصل کرلیا، جدید اسلحے سے لیس 30سے زائد مسلح طالبان شانگلہ کی تحصیل پورن میں داخل ہوگئے۔

عینی شاہدین کے مطابق مسلح طالبان نے بازار لوچ میں گشت شروع کرکے پولیس چیک پوسٹوں پر قبضہ کرلیا ہے جس سے علاقے میں خوف وہراس پیدا ہوگیا۔ذرائع کے مطابق مارگلہ کی پہاڑیوں کی سیکورٹی بڑھادی گئی ہے اور مارگلہ کی پہاڑیوں پر فوج تعینات اور واک تھرو گیٹ نصب کیے جائیں گے،سیکورٹی کیلئے اسکاؤٹس کو بھی طلب کرلیا گیا ہے جبکہ دارلحکومت کے اعلی انتظامی اور پولیس افسران نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا اسلام آباد پر قبضے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، سیکورٹی اداروں کے اہلکار طالبان کے کسی بھی اقدام کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ادھر اورکزئی میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے نتیجے میں 11جنگجو مارے گئے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک طالبان بونیر نے حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون، شہری علاقوں میں اسلحہ کی غیر ضروری نمائش، سرکاری اداروں میں مداخلت نہ کرنے ، سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے، این جی اوز کو نقصان نہ پہنچانے اور ان کے خلاف کوبھی کارروائی نہ کرنے کا کااعلان کردیا۔ ڈگر کے علاقے میں جمعرات کو قومی جرگہ بونیر اور طالبان قیادت کے درمیان گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جس میں عوامی نمائندوں، ضلعی انتظامیہ اور مذہبی جماعتوں کے راہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر طالبان کمانڈر مفتی بشیر نے کہا کہ ہمارا مقصد عوام کو سستا انصاف فراہم کرنا اور دین الٰہی کی سربلندی اور علاقے سے غیر شرعی رسومات ، ظلم اور جرائم کا خاتمہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بونیر کے عوام کے اصرار پر غیر سرکاری تنظیموں کیخلاف مزید کاروائی نہیں کی جائیگی ۔
 

arifkarim

معطل
واہ واہ! اب مجھے بچپن کی وہ کہانی یاد آرہی جس میں صحرا کا اونٹ تھوڑا تھوڑا کرکے مالک کے خیمے میں پورا داخل ہو جاتا ہے اور مالک کو نکال باہر!
 

قمراحمد

محفلین
طالبان:تربیلا ڈیم سےتیس کلومیڑ دور

عبدالحئی کاکٹر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور


سوات میں امن معاہدے کے بعد طالبان کی ضلع بونیر میں آمد کے بعد مسلح طالبان تربیلا ڈیم سے تقریباً تیس کلومیٹرکے فاصلے تک پہنچ گئے ہیں۔ طالبان کی توسیع پسندانہ حکمت عملی نے مبصرین کے ان خدشات میں اضافہ کردیا ہے کہ طالبانائزیشن کا عمل اب ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جس نے پاکستان کے سٹریٹیجک اثاثوں کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔

ان حساس اثاثوں میں تربیلا ڈیم بھی شامل ہے جو اس وقت طالبان کے زیر ِکنٹرول علاقے سے تقریباً تیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ سوات سے آئے ہوئے طالبان بونیر اور ضلع صوابی کی سرحد تک پہنچ چکے ہیں جہاں انہوں نے جمعرات کے روز ایک کارروائی میں ایک عالمی امدادی ادارے کی مدد سے چلنے والے صحت کے بنیادی مرکز سے دوائیاں اور دوسری اشیاء لوٹ لی تھیں۔اس کے علاوہ طالبان صوابی کے سرحدی علاقوں میں گشت کر رہے ہیں ۔

تربیلا ڈیم کے ایک سابق اعلٰی اہلکار انجنیئر اصغر خان کا جن کا تعلق بھی صوابی سے ہے، کہنا ہے کہ بونیر اور صوابی کی سرحد سے تربیلا ڈیم تیس کلومیٹر کے لگ بھگ ہے جبکہ اسی طرح غازی بروتھا کا فاصلہ بھی تقریباً پچیس کلومیٹر بنتا ہے۔ ان کے مطابق صوابی سے تربیلا ڈیم کی جانب ایک ہی سڑک جاتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک پہاڑی سلسلہ بھی ہے۔ تربیلا ڈیم صوابی کے مشرق میں واقع ہے جبکہ جنوب مغرب میں غازی بروتھا تقریباً پچیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

اس سوال پر کہ طالبان کی دیگر علاقوں کی طرف پیش قدمی تربیلا ڈیم اور دیگر حسا س مقامات کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، واپڈا کے سابق چیئرمین اور صوبہ سرحد کے نگران وزیر اعلٰی شمس الملک کا کہنا ہے کہ فاصلے کے لحاظ سےتو طالبان ڈیم کےقریب پہنچ چکے ہیں لیکن اگر حکومت پر عزم ہو تو فاصلہ اتنا اہمیت نہیں رکھتا بلکہ تیس کلومیٹر کا فاصلہ طالبان کے لیے تیس ہزار کلومیٹر میں بدل سکتا ہے۔ ان کے بقول حالات تشویشناک ضرور ہیں اور جب وہ وزیر اعلٰی تھے تو وہ اس حوالے سے ہونے والے ہر اجلاس میں طالبان کی بڑھتی ہوئی قوت کے تناظر میں مستقبل میں ملک کی توانائی اور مواصلاتی شعبے میں چین کے ساتھ ممکنہ طور پر استوار ہو نے والے تعلقات پر پڑنے والے اثرات پر خدشات کا اظہار کرتے رہتے تھے۔

ان کے بقول شدت پسندی دریائے سندھ کے اردگرد علاقوں میں کچھ اس طرح سے پھیل رہی ہے کہ مستقبل میں ملک کی توانائی اور آبپاشی کی ضروریات کے لیے بننے والے ڈیموں کی تعمیر مشکل معلوم ہو رہی ہے جو اس لحاظ سے بھی ایک خطرناک بات ہے کہ پاکستان اس وقتتوانائی کے شدید بحران کاسامنا کر رہا ہے۔ تربیلا ڈیم پر طالبان کے ممکنہ قبضے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہاں پر واپڈا کی اپنی سکیورٹی ہے اور وہاں کے اعلٰی حکام ڈیم کی سکیورٹی کے معاملے کو انتہائی سنجیدہ لیتے ہیں۔ ان کے مطابق ساخت کے لحاظ سے ڈیم کو تو طاقتور بم سے بھی نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا البتہ پاور ہاؤس اور دیگر حساس دفاتر کو نقصان پہنچایا جاسکتا ہے۔

تربیلا ڈیم کی سکیورٹی اور پیدا ہونے والی نئی صورتحال کے تناظر میں تربیلا ڈیم کے چیف سکیورٹی آفسر کرنل ولی حیات خٹک سے رابطے کی بار ہا کوشش کی گئی مگر ان کے دفتر کے اہلکار یہی بتاتے رہے کہ وہ ایک اجلاس میں شریک ہیں۔

پاکستان میں پانی سے تقریباً چار ہزار آٹھ سو پچاس میگا واٹ بجلی پیداہوتی ہےاس میں سے چونتیس سو تربیلا ڈیم اور چودہ سو پچاس میگاواٹ غازی بروتھا پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ صوابی سے تربیلا کی جانب جاتے ہوئے راستے میں ملک کا مشہور تعلیمی ادارہ غلام اسحاق خان انسٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکلنالوجی بھی آتا ہے جسے بھی مبصرین کے بقول ممکنہ طور پر خطرہ ہوسکتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
طالبان تیزی سے پنجاب کی سمت بڑھ رہے ہیں۔ اور اپنے گروہ میں بے روز گار نوجوانوں کو بھرتی کیا جارہا ہے۔ جو کہ قوم کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ یہ نوٹ فرمالیں کہ طالبان کے پیچھے امریکہ اور سعودیوں کا گہرا ہاتھ ہے!
 

راشد احمد

محفلین
طالبان تیزی سے پنجاب کی سمت بڑھ رہے ہیں۔ اور اپنے گروہ میں بے روز گار نوجوانوں کو بھرتی کیا جارہا ہے۔ جو کہ قوم کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ یہ نوٹ فرمالیں کہ طالبان کے پیچھے امریکہ اور سعودیوں کا گہرا ہاتھ ہے!

امریکہ کو چھوڑیں سعودی تو ہمارے دوست ہیں
وہ ایسا کیونکرکریں گے؟
 

راشد احمد

محفلین
ہاں بالکل، اوپر اوپر سے سطحی طور پر سب دوست ہی لگتے ہیں۔

عارف بھائی

سعودی عرب نے ہرمشکل وقت میں‌پاکستان کی مدد کی ہے۔ اسے پتہ ہے کہ اگر پاکستان محفوظ ہے تو ہم محفوظ ہیں کیونکہ پاکستان ایٹمی ملک ہے۔ اس لئے وہ پاکستان کو محفوظ بنانے کے لئے اپنی کوششوں میں مصروف رہے گا۔
 

arifkarim

معطل
عارف بھائی

سعودی عرب نے ہرمشکل وقت میں‌پاکستان کی مدد کی ہے۔ اسے پتہ ہے کہ اگر پاکستان محفوظ ہے تو ہم محفوظ ہیں کیونکہ پاکستان ایٹمی ملک ہے۔ اس لئے وہ پاکستان کو محفوظ بنانے کے لئے اپنی کوششوں میں مصروف رہے گا۔

ذرا طالبان اور سعودیوں کے آپس میں روابط کا بھی مطالعہ کیجئے گا۔ سرد جنگ میں طالبان "پیدا"کرنے کیلئے امریکہ کے علاوہ سب سے زیادہ ڈونیشن سعودیوں نے دی تھی۔
 
Top