شام دھندلی تھی۔۔

مظفرمحسن

محفلین
میرے جزبات کو بےموت مارا،شام دھندھلی تھی
ھوئے پل بھر میں ھم سب بےسھارا،شام دھندھلی تھی۔۔

روشن شام میں کس نے اندھیرا بھر دیا محسن۔۔
ابھرتے چاند کو اس میں اتارا،شام دھندھلی تھی۔۔۔

اسے غربت میں ڈوبے لوگ دل کی بات کہتے تھے۔۔
ان پے کس نے یہ شب خون مارا،شام دھندھلی تھی۔۔

جھاں بھی اھل دل آباد ھیں وہ بھیگھی آنکھوں سے۔۔۔
اسے پھر ڈھوڈھنے نکلے دوبارہ،شام دھندھلی تھی

۔۔۔۔حافظ مظفر محسن۔۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
میرے جذبات کو بےموت مارا ، شام دھندلی تھی
ھوئے پل بھر میں ہم سب بےسہارا،شام دھندلی تھی۔۔

روشن شام میں کس نے اندھیرا بھر دیا محسن۔۔
ابھرتے چاند کو اس میں اتارا،شام دھندلی تھی۔۔۔

اسے غربت میں ڈوبے لوگ دل کی بات کہتے تھے۔۔
ان پے کس نے یہ شب خون مارا ، شام دھندلی تھی۔۔

جہاں بھی اہل دل آباد ہیں وہ بھیگی آنکھوں سے۔۔۔
اسے پھر ڈھونڈنے نکلے دوبارہ ، شام دھندلی تھی
بہت خوب مظفر محسن۔
آپ سے ایک درخواست ہے کہ ازراہ کرم ماہنامہ پھول کی ویب سائٹ پر پھول خطاطی کلاس کو بھی شامل کرا دیں۔
والسلام مع الاکرام
 
Top