شاعری اور حسین

اس دھاگے پر وہ اشعار پیش کیے جائیں جو حقیقی معنوں میں‌حضرت حسین کی قربانی کو اجاگر کریں نہ کہ مبالغہ آمیز اور افسانوی قصے۔



ذہن عالم علم سے دو چند ہونا چاہیئے
رہنما قانون کا پابند ہونا چاہیئے
کربلا کے نام پر خاصی تجارت ہو چکی
خونِ حُسینی بیچنا اب بند ہونا چاہیئے
صفدر ہمدانی​
 
سیاہ راتوں کا راج تھا
جب صداقتوں کے ویران راستے پہ
مشعل حق اٹھا کے میرا حسین نکلا
اسے خبر تھی کہ
دجل کی مکر کی ہوائیں مقابلے پہ ہیں
مگر خوں کی نجابت اسے میداں میں لائی
اور اس نے قرطاس کربلا پےلہو سے اپنے لکھا
مجھے ابد تک فنا نہیں
مجھے ابد تک فنا نہیں
 
اللہ تعالی انسان کو عشق حقیقی سے نواز تا ہے ۔ ۔علامہ اقبال نے اسے کیا خوبصورتی سے جوڑا ہے


عشق کے مضراب سے نغمہ تار حیات
عشق سے نورحیات ،عشق سے نارحیات

صدق خلیل بھی ہے عشق، "صبر حسین "بھی ہے عشق
معرکہ وجود میں بد روحنین بھی ہے عشق

 
سختی تھی جو شہادت کی وہ، عشق کا تھا اظہار
کچھ بھی یزید نہ کر سکتا تھا، عشق کے تھے آثار

کیا تھا روز ازل کو، سب نے مرنے کا اقرار
اور وہ جو بے پرواہ ہے، اس کے عشق کے اظہار کا یہی انداذ ہے

جن سے کرے ہے پیار وہ صاحب ، ان کو قتل کرائے
اپنے پیاروں کے تن پر وہ کیا کیا زخم سجائے

کیسا بے پرواہ ہے صاحب ، کیسے حکم چلائے
سائیں بے پرواہ کا کوئی، بھید سمجھ نہ پائے


( شاہ عبدللطیف بھٹائی )
 
جب سے اٹھا ہے ظالم کا پہرہ فرات پہ
کہتی ہے موج موج کہانی حسین سے
حیران ہو کے پوچھتا پھرتا ہے سیلاب
کیا چاہتی تھی تشنہ رہانی حسین کی
 
Top