شاعرہ ”#مینا_کماری_نازؔ صاحبہ“ کا یومِ وفات...

سیما علی

لائبریرین
pJJl7aO.jpg

آج - 31؍مارچ 1972

سنجیدہ عظیم اداکارہ، ملکٔہِ جذبات، المعروف ملکٔہ غم، مشہور
شاعرہ ”#مینا_کماری_نازؔ صاحبہ“ کا یومِ وفات...
اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین کے دلوں کو چھو لینے والی عظیم اداکارہ #مینا_کماری حقیقی زندگی میں ’’ملکہِ جذبات‘‘ کے نام سے مشہور ہوئیں لیکن وہ چھ ناموں سے جانی جاتی تھیں۔ وہ ممبئی میں یکم؍اگست 1932ء کو ایک درمیانے طبقے کے مسلم خاندان میں مینا کماری جب پیدا ہوئیں تو باپ علی بخش اور ماں اقبال بانو نے ان کا نام ’’ماہ جبیں‘‘ رکھا۔بچپن کے دنوں میں مینا کماری کی آنکھیں بہت چھوٹی تھیں اس لئے خاندان والے انہیں ’’چینی‘‘ کہہ کر پکارا کرتے تھے۔ ایسا اس لئے کہ چینی لوگوں کی آنکھیں چھوٹی ہوا کرتی ہیں ۔ تقریبا ًچار سال کی عمر میں ہی مینا کماری نے فلموں میں اداکاری کرنی شروع کر دی تھی۔ پرکاش پکچرس کے بینر تحت بنی فلم ’’لیدر فیس‘‘ میں ان کا نام بیبی مینا رکھا گیا۔ اس کے بعد مینا نے ’’بچوں کا کھیل‘‘ میں بطور اداکارہ کام کیا۔ اس فلم میں انہیں ’’مینا کماری‘‘ کا نام دیا گیا۔
مینا کماری کو فلموں میں اداکاری کرنے کے علاوہ شعرو شاعری کا بھی بے حد شوق تھا۔ اس کیلئے وہ ’’نازؔ ‘‘ تخلص لکھتی تھیں۔ مینا کماری کے شوہر کمال امروہی پیار سے انہیں ’’منجو‘‘ کہہ کر بلایا کرتے تھے۔ اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں خاص جگہ بنانے والی مینا کماری نے 31؍مارچ 1972ء کو دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ اپنی بہترین اداکاری سے شائقین کا دل جیتنے والی ’’ملکہ جذبات‘‘ مینا کماری کو ان کے والد بیٹے کی چاہ میں ہوتے ہی یتیم خانے چھوڑ آئے تھے۔ 1939ء میں بطور چائلڈ سٹار مینا کماری کو وجے بھٹ کی فلم ’’لیدر فیس ‘‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ 1952ء میں مینا کماری کو وجے بھٹ کی ہدایت میں ہی ’’بیجو باورا‘‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ فلم کی کامیابی کے بعد مینا کماری بطور اداکارہ فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئیں۔

،💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐💐



🌸 معروف شاعرہ مینا کماری نازؔ صاحبہ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت... 🌸

آبلہ پا کوئی اس دشت میں آیا ہوگا
ورنہ آندھی میں دیا کس نے جلایا ہوگا
-----
آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا
جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا
-----
عیادت کو آئے شفا ہو گئی
مری روح تن سے جدا ہو گئی
-----
ہنسی تھمی ہے ان آنکھوں میں یوں نمی کی طرح
چمک اٹھے ہیں اندھیرے بھی روشنی کی طرح
-----
کہیں کہیں کوئی تارہ کہیں کہیں جگنو
جو میری رات تھی وہ آپ کا سویرا ہے
-----
تیرے قدموں کی آہٹ کو یہ دل ہے ڈھونڈتا ہر دم
ہر اک آواز پر اک تھرتھراہٹ ہوتی جاتی ہے
-----
عیادت ہوتی جاتی ہے عبادت ہوتی جاتی ہے
مرے مرنے کی دیکھو سب کو عادت ہوتی جاتی ہے
-----
یوں تیری رہگزر سے دیوانہ وار گزرے
کاندھے پہ اپنے رکھ کے اپنا مزار گزرے
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
 

سیما علی

لائبریرین
آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا
جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا

جب زلف کی کالک میں گھل جائے کوئی راہی
بدنام سہی لیکن گمنام نہیں ہوتا

ہنس ہنس کے جواں دل کے ہم کیوں نہ چنیں ٹکڑے
ہر شخص کی قسمت میں انعام نہیں ہوتا

دل توڑ دیا اس نے یہ کہہ کے نگاہوں سے
پتھر سے جو ٹکرائے وہ جام نہیں ہوتا

دن ڈوبے ہے یا ڈوبی بارات لیے کشتی
ساحل پہ مگر کوئی کہرام نہیں ہوتا
 

سیما علی

لائبریرین
ان کہی ان سنی سی کچھ باتیں
سونے دن اور یہ سنساں راتیں

ٹوٹے بکھرے ہوئے لمحے گویا
ایک گمنام غم کی سوغاتیں

نہ کوئی شہر نہ رستہ نہ سفر
منتشر ذہن کی الجھی گھاتیں

ہر قدم وقت کا سہما سہما
ہر نئے موڑ پہ ماتیں ماتی
 
Top