شادی سے پہلے

تنویرسعید

محفلین
تھا ہم پہ بھی شباب مگر شادی سے پہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے

صد شکر اب جو روکھی بھی مل جائے وقت پر
کھاتے تھے ہم کباب مگر شادی سے پہلے

آتی ہیں یاد مجھ کو گزری ہوئی وہ باتیں
وہ مسکراتا چہرہ اور چاندنی کی راتیں

ہاتھوں میں تھے گلاب مگر شادی سے پہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے

اب سوچتا ہوں کتنا یہ شوق مہنگا تھا
پورے سال کی تنخواہ کا صرف ایک لہنگا تھا

سوچا نہ یہ حساب مگر شادی سے پہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے

کوئی پیار کی ہو ساعت جھوٹا خیال ہے
بیگم سے اونچی بات توبہ مجال ہے

دیتے تھے ہم جواب مگر شادی سےپہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے

جو کام تھے ادھورے ادھورے ہی رہ گئے
شادی کے اتنے خرچے جوڑوں میں بہہ گئے

صدیقی کو ابا میاں یہ بات کہہ گئے
تھا تو بڑا خراب مگر شادی سے پہلے
ہوتے تھے ہم نواب مگر شادی سے پہلے
 

تنویرسعید

محفلین
محبت کرنے والوں کو انکار اچھا نہیں لگتا
دنیا والوں کو یہ اقرار اچھا نہیں لگتا

جب تک لڑکا لڑکی بھاگ نہ جائیں
محلے والوں کو پیار سچا نہیں لگتا
 

تنویرسعید

محفلین
جو کسی بیگم کا سرتاج ہوتا ہے
وہ پائی پائی کا محتاج ہوتا ہے

گھر میں اس کی سنائی نہیں ہوتی
وہاں صرف بیوی کا راج ہوتا ہے

جورو کی غلامی کرنےوالوں کا
مرض بھی بڑا لا علاج ہوتا ہے

سمجھو وہ شخص بیگم کا ستایا ہوا ہے
جو زیادہ چڑچڑا یا بدمزاج ہوتا ہے

اس سے قبل یہ بات مشاہدے میں نہیں آئی
جیسا سلوک مرد کے ساتھ آج ہوتا ہے

دن بھر میاں کو بھوکا رکھنے کے بعد
وہ کہتی ہے کیا کوئی ایسا دشمن اناج ہوتا ہے
 
Top