اعتزاز احسن
محفلین
تمھارا نام کتابوں میں کون رکھتا ہے
گئے دنوں کے حوالوں میں کون رکھتا
دعائیں مانگ رہی ہوں میں روشنی کے لئے
جلا کے دیپ ہواؤں میں کون رکھتا ہے
میں منتظر ہوں بہار آئے تو تلاش کروں
تمھاری شکل گلابوں میں کون رکھتا ہے
تھا ایک درد کا رشتہ ، نہیں رہا ہے تو پھر
مجھی کو سوچ کے خوابوں میں کون رکھتا ہے
وہ اک سوال جو الجھا رہا تھا آنکھوں میں
خموشیوں کو جوابوں میں کون رکھتا ہے
اکیلی رات ، اکیلی تھی شب کی تنہائی
نگاہِ_شوق کو راہوں میں کون رکھتا ہے
مجھے تو خوف ہے تتلی بکھر نہ جائے کہیں
حسین رنگ کو تالوں میں کون رکھتا ہے
دیارِ_نور سے آیا ہے روشنی کا پیام
ہماری یاد خیالوں میں کون رکھتا ہے
شائستہ مفتی
گئے دنوں کے حوالوں میں کون رکھتا
دعائیں مانگ رہی ہوں میں روشنی کے لئے
جلا کے دیپ ہواؤں میں کون رکھتا ہے
میں منتظر ہوں بہار آئے تو تلاش کروں
تمھاری شکل گلابوں میں کون رکھتا ہے
تھا ایک درد کا رشتہ ، نہیں رہا ہے تو پھر
مجھی کو سوچ کے خوابوں میں کون رکھتا ہے
وہ اک سوال جو الجھا رہا تھا آنکھوں میں
خموشیوں کو جوابوں میں کون رکھتا ہے
اکیلی رات ، اکیلی تھی شب کی تنہائی
نگاہِ_شوق کو راہوں میں کون رکھتا ہے
مجھے تو خوف ہے تتلی بکھر نہ جائے کہیں
حسین رنگ کو تالوں میں کون رکھتا ہے
دیارِ_نور سے آیا ہے روشنی کا پیام
ہماری یاد خیالوں میں کون رکھتا ہے
شائستہ مفتی