سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

آورکزئی

محفلین
Efq5JeUXoAA6Kld
 

جاسم محمد

محفلین
مغرب میں اگر کسی غریب بندے کے ساتھ بھی کوئی زیادتی ہو جائے تو اسے جسٹس سسٹم پر اعتماد ہوتا ہے کہتا ہے
"I'll see you in court."
یہاں غریب کہتا ہے، "تمہیں قیامت والے دن پوچھوں گا. :LOL:
 

محمد وارث

لائبریرین
پہلے تو دو آپشن ہی غلط ہیں، زیادہ ہونے چاہیئے تھے اور اگر دو ہی آپشن رکھنے تھے تو Not Satisfied کے مقابل صرف Satisfied ہونا چاہیئے تھا، satisfied کے ساتھ very لگانے کا مطلب ہی یہی ہے کہ صرف ٹائیگرز یا عرف عام میں یوتھیے ہی اس آپشن کو کلک کریں۔ ڈان سے ایسی توقع نہیں تھی لیکن شاید ڈان بھی وہ ڈان نہیں رہا اب۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈان سے ایسی توقع نہیں تھی لیکن شاید ڈان بھی وہ ڈان نہیں رہا اب۔
اسی لئے حکومت دیگر مافیاز کے ساتھ ساتھ میڈیا مافیا سے بھی لڑ رہی ہے۔ خیر میڈیا مافیا کو تو ہم سوشل میڈیا پر درست کر سکتے ہیں البتہ دیگر مافیاز کو ٹھیک کرنا حکومت کا ہی کام ہے :)
 
سلیم صافی شہر کی ایک بس میں بیٹھا ہوا تھا تو اچانک اس نے دیکھا کہ بس ڈرائیور نے چلتی بس میں سے ایک چور پکڑ لیا جو لوگوں کو لوٹ رہا تھا
بس ڈرائیور نے کمال مہارت سے ایک ہاتھ سے چور کو پکڑا، اسے مارا اور اس سے مسافروں کے پیسے چھین کر اسے چلتی بس سے دھکا مار کر باہر گرا دیا
بس کے سبھی مسافر بس ڈرائیور کے شکرگزار تھے جس نے ان کا قیمتی مال ان کو واپس دلایا
معروف صحافی سلیم صافی بھی یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا۔ وہ نوجوان بس ڈرائیور کی بہادری سے بہت متاثر ہوا۔ سلیم صافی بس ڈرائیور کے قریب جا کر بولا
کل کی جنگ اخبار میں یہ سرخی ہو گی کہ "ڈائیو بس کے ایک بہادر ڈرائیور نے ایک ڈاکو پکڑ لیا"
ڈرائیور مسکراتے ہوئے بولا، لیکن میں ڈائیو کا بس ڈرائیور نہیں ہوں
سلیم صافی بولا، چلو تو پھر کل کی جنگ اخبار میں یہ سرخی ہو گی کہ "میٹرو بس کے ایک بہادر بس ڈرائیور کی بہادری کی داستان پڑھیے"
ڈرائیور نے دانت نکالتے ہوئے کہا، لیکن جناب میں میٹرو سروس کا بھی ڈرائیور نہیں ہوں۔
تو آخر تم کس بس سروس کے ڈرائیور ہو ؟ سلیم صافی جھنجھلا کر بولا
جناب میں بی آر ٹی پشاور کا بس ڈرائیور ہوں
اگلے دن بس ڈرائیور نے جنگ اخبار کھولی تو بڑی بڑی سرخی لگی ہوئی تھی
"بی آر ٹی کے ظالم بس ڈرائیور کا معصوم شہری پر تشدد، چلتی بس میں زدکوب کر کے بس سے اتار دیا۔ کیا یہ ہے عمران خان کی تبدیلی"
منقول

بغض ۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
۸ ہفتے کی طبی ضمانت لے کر ۸ ماہ تک ملک سے مفرور ہونے والا سزا یافتہ مجرم لندن میں ہشاش بشاش پایا گیا۔ طب کی دنیا میں حیرت انگیز معجزہ رونما ہوگیا
 
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ بہت سے محفلین سیاست اور سیاست دانوں میں مثبت اور منفی دونوں اقسام کی دلچسپی رکھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنے من پسند و مخالف سیاسی راہنماؤں اور جماعتوں کے متعلق خبریں، لطائف، جملے بازی، کارٹونز مختلف زندہ اور رواں قسم کی لڑیوں میں ارسال بھی کرتے رہتے ہیں، جو عموماً اس لڑی کے مزاج اور ماحول سے مطابقت نہیں رکھتے ہوتے۔ ایسے میں کچھ محفلین یہ شکوہ بھی کرتے پائے گئے ہیں کہ سیاست اور سیاست دانوں کے کرتوتوں کو اس لڑی سے باہر رکھیں اور مزید یہ کہ کچھ صرف کتاب کے مطابق چلنے والے محفلین ان سیاسی مزاج محفلین کے ایسے مراسلہ جات کو ناپسندیدہ وغیرہ بھی قرار دے دیتے ہیں۔

یہ صورتحال پہلے تو کبھی کبھار پیش آتی رہی لیکن پچھلے کچھ عرصے سے ملکی سیاست میں ہیجان انگیزی کا تناسب زیادہ بڑھا تو ایسے مراسلہ جات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا چلا گیا۔ 'ایک جملے کا لطیفہ' اور 'آج کی تصویر' نامی دونوں لڑیاں اور محفلین کے کیفیت نامے ایسے مراسلہ جات کا سب سے زیادہ شکار بنے ہیں۔

آج جب پاکستان میں اگلے انتخابات میں ایک سال سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے اور سیاست۔۔۔ مقدمات، ٹی وی شوز اور اخباری بیانات سے نکل کر میدان کی سیاست کی طرف بڑھتی چلی جا رہی ہے اور دن بدن اس میں اضافہ ہی ہوتا چلا جائے گا تو ایک ایسی لڑی بنانے کا سوچا جس میں سب اپنی مرضی منشاء کے سیاسی بیانات، چٹکلے، لطیفے، تصاویر وغیرہ بھیج سکیں۔

پہلا لطیفہ یا چٹکلہ میری طرف سے۔

عبدالقیوم چودھری صاحب بات آپ کی بجا ہے لیکن کسی بھی ملک کے لوگوں کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے ملک کے حکام کا اور ان کی افواج کا مذاق بنائیں، سیاسی چٹکلے پیش کرنا ٹھیک ہے لیکن اپنے ملک کے سیاسی قائدین کا مذاق ٹھیک نہیں۔ آپ کے اس مکالمہ پر بعض حضرات نے نواز شریف اور افواج پاکستان کا مذاق بنایا وہ ٹھیک نہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top