سیاسی منظر پر تین کیمپ موجود ہیں اور کسی سے بھی حماقت ہو سکتی ہے

جاسم محمد

محفلین
سیاسی منظر پر تین کیمپ موجود ہیں اور کسی سے بھی حماقت ہو سکتی ہے
12/04/2020 علیم عثمان

مقتدر قوتوں نے اگلے چند ہفتوں میں پیش آنے والے کسی بھی ممکنہ ”حادثے“ کے پیش نظر ضروری پیش بندی کر لی ہے جس کے نتیجے میں آئندہ دو اڑھائی سال کے لئے ملک میں نگران سیٹ اپ کا قیام خارج از امکان نہیں کیوں کہ پرائم منسٹر ہاؤس سمیت تین مختلف کیمپوں میں سے کسی بھی طرف سے ”حماقت“ کا ارتکاب کیا جاسکتا ہے۔ ۔

تازہ ترین انٹیلی جنس رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایوان وزیراعظم مقتدر قوتوں کی اس تجویز میں تعاون کے لئے تیار نظر نہیں آتا جس کے تحت وسیع تر قومی مفاد میں پچھلے 20 ماہ سے جاری ”احتساب تماشا “ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تا کہ اپوزیشن کے خلاف نیب کی تمام تر کارروائیاں wrap up کرکے اس سارے ”کھلارے“ کو سمیٹا جائے اور قومی سلامتی یقینی بنانے کی غرض سے صرف اس نکتے پر توجہ مرکوز کی جائے کہ ملک کو آگے کیسے چلانا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اس بابت تعاون کی بجائے اپنی انا اور ضد پر اڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے خفیہ طور پر حکم جاری کیا ہے کہ قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا نام غیر علانیہ ای سی ایل میں ڈال دیا جائے، ذرائع کا کہنا ہے عین ممکن ہے شہبازشریف 17 اپریل کو جب طلبی کے نوٹس پر NAB میں پیش ہوں تو انہیں حراست میں لے لیا جائے کیونکہ شہبازشریف نے گزشتہ دو تین دن میں ایک خصوصی رابطہ کار کے ذریعے وفاق میں اپنی خدمات پیش کی ہیں اور ”آفر“ کی ہے کہ موجودہ سویلین سیٹ اپ ملک چلا نہیں پارہا لہٰذا انہیں موقع دیا جائے تو وہ معیشت سمیت سسٹم کی گاڑی کو پٹڑی پر ڈال سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق شہبازشریف کو حوصلہ افزا جواب نہیں ملا جس پر وہ جلد سے جلد دوبارہ لندن چلے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادھر ذرائع کے مطابق سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (نواز) میں قیادت کی کشمکش اس قدر تیز ہوچکی ہے کہ مریم نواز گروپ پارٹی کی پارلیمانی سیاست میں غلبہ دوبارہ حاصل کرنے کی غرض سے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا سکتا ہے اور اس ”حماقت“ سے سسٹم اتھل پتھل ہوسکتا ہے، اس لئے کہ اس خدشے کی بنیاد پر خود وزیراعظم کی طرف سے بھی اسمبلیاں تحلیل کر دینے کی ”حماقت“ خارج از امکان نہیں۔ ۔

ذرائع کے مطابق ”نوُن لیگ“ کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف نے حال ہی میں ایک دوسری کوشش کرتے ہوئے مریم نواز کو خصوصی پیغام بھیجا کہ وہ ماڈل ٹاؤن جا کر اپنے چچا شہبازشریف سے ملاقات کرے اور پارٹی صدر کے ساتھ مل کر پارٹی چلانے کا کوئی متفقہ لائحہ عمل ترتیب دے لیکن ذرائع کے مطابق مریم نواز شہبازشریف کی طرز سیاست اور اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ان کی درپردہ سرگرمیوں سے اس قدر ”مشتعل“ ہیں کہ انہوں نے اپنے والد اور پارٹی قائد کی یہ دوسری ”ایڈوائس“ بھی یکسر نظر انداز کر ڈالی۔

ایوان وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے مریم نواز کیمپ کے علاوہ ایک تیسری جانب سے بھی کسی ”حماقت۔ “ کا اندیشہ موجود ہے اور یہ حکمران جماعت کا حال ہی میں ”زیر عتاب“ آکر ”بغاوت“ پر تلا جہانگیر ترین کا کیمپ ہے جنہوں نے پہلے ہی موجودہ سیٹ اپ کی تشکیل اور عمران خان کو وزارت عظمیٰ کی کرسی تک پہنچانے بارے ”سارے راز“ کھول دینے کی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جہانگیر ترین کیمپ کی طرف سے اس ”حماقت“ کا خدشہ موجود ہے کہ وہ موجودہ سیٹ اپ کا ”تختہ“ کر کے اب اگلے سیٹ اپ کے لئے پیسہ لگا دے۔

سنجیدہ حلقے اسٹیبلشمنٹ سے قریبی تعلق کی حامل سمجھی جانے والی پی ٹی آئی کی تمام شخصیات کی اس صُورتحال میں ”مکمل خاموشی“ کو معنی خیز قرار دے رہے ہیں کیونکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پوری طرح چپ سادھے ہوئے ہیں جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید آج کل بے حد محتاط ہو کر بیان دے رہے ہیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بار قومی بجٹ پیش کیے جانے کا امکان مخدوش ہے کیونکہ قومی خزانے میں بجٹ کے لئے رقم ہی موجود نہیں۔

ذرائع کے مُطابق اواخر اپریل میں اہم فیصلے متوقع ہیں اور اوائل مئی میں قومی سیاسی منظر نامے پر ”بڑی“ تبدیلیاں رونما ہونے کا امکان ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
شہبازشریف نے گزشتہ دو تین دن میں ایک خصوصی رابطہ کار کے ذریعے وفاق میں اپنی خدمات پیش کی ہیں اور ”آفر“ کی ہے کہ موجودہ سویلین سیٹ اپ ملک چلا نہیں پارہا لہٰذا انہیں موقع دیا جائے تو وہ معیشت سمیت سسٹم کی گاڑی کو پٹڑی پر ڈال سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق شہبازشریف کو حوصلہ افزا جواب نہیں ملا جس پر وہ جلد سے جلد دوبارہ لندن چلے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 
Top