سیاسی قیادتیں کرپٹ ہیں یا ہم؟

رباب واسطی

محفلین
(حکومت کرپٹ ھے)

پرائیویٹ یا سرکاری ملازمین اپنی اپنی ڈیوٹیاں ایمانداری سے سر انجام نہیں دیتے اور کہتے ھیں گورنمنٹ اچھی نہیں
دکان دار ایک ماچس کی ڈبی سے آدھی تیلیاں نکال کر پیسے پوری ماچس کے لےگا اور ساتھ ہی دوستو سے تبصرہ کرے گا یہ "حکومت بڑی کرپٹ ہے"
کل تک سائیکل پر گھومنے والا ٹی وی اینکر کسی سے نوٹوں کی بوریاں لے کر سارا دن حکومت کو گالیاں دے گا۔۔،
موٹے پیٹ والا سیٹھ ایک روپہ ٹیکس نہیں دے گا اور دوسروں سے کہے گا "اس پارٹی سے ملک نہیں چل رہا" کاروبار ڈاؤن ہے۔۔،
سبزی والا پیسے پورا لے گا اور سڑی ہوئی سبزی دے گا۔۔ کم تولے گا لیکن کہے گا حکومت کرپٹ ہے۔
قصائی پیسے پورا لے گا ہڈیاں تول کے دے گا۔۔ لیکن کرپٹ حکومت ہے۔ اب تو یہ بھی نہیں معلوم ہوتا کہ گوشت حلال جانور کا ھے یا کتے ، گدھے سور وغیرہ کا ھے
دودھ والا ، پانی کی بالٹی دودھ میں انڈھیلتے ہوےُ یہی رونا روےُ گا، پا جی حکومت کرپٹ ہے،،

سرکاری ڈرائیور سرکار کی گاڑی سے ڈیزل چراےُ گا لیکن گھر جاتے ہوےُ دوستوں سے کہے گا حکومت کرپٹ ہے۔بلکہ کئی سرکاری ملازمین نے تو پارٹ ٹائم بزنس کھول رکھے ھیں اور جو وقت عوام الناس کی خدمت کے لئے ھے اسے اپنے کاروبار پہ صرف کر دیتے ھیں اور کہتے ھیں حکومت کرپٹ ھے

سکول کا ہیڈ ماسٹر سکول کے عمارت اور فرنیچر کا فنڈ اپنے گھر لے جاےُ گا لیکن ٹاٹ پر بیٹھے بچوں کے سامنے وہ بھی کہے گا حکومت کرپٹ ہے۔
کیا ڈاکٹر، کیا انجینئر اور کیا سرکاری ملازمین اور افسران۔۔۔ سب اپنے ضمیر کو حاضر ناظر جان کے سوچے کہ وہ کیا کرتے ہیں؟

جبکہ پورے معاشرے کا مائنڈ سیٹ ہی یہی ہے. سرکاری ملازم کا رشتہ جائے تو لڑکی والے یقینی بناتے ہیں کہ یہ اوپر سے پیسے بناتا ہے نا.۔۔۔۔

"اصل خرابی ہم میں ہے جب ہم اپنی خرابی صحیح کر لیں گے سب صحیح ہو جائے گا..

وٹس ایپ کاپی
 

فرقان احمد

محفلین
(حکومت کرپٹ ھے)

پرائیویٹ یا سرکاری ملازمین اپنی اپنی ڈیوٹیاں ایمانداری سے سر انجام نہیں دیتے اور کہتے ھیں گورنمنٹ اچھی نہیں
دکان دار ایک ماچس کی ڈبی سے آدھی تیلیاں نکال کر پیسے پوری ماچس کے لےگا اور ساتھ ہی دوستو سے تبصرہ کرے گا یہ "حکومت بڑی کرپٹ ہے"
کل تک سائیکل پر گھومنے والا ٹی وی اینکر کسی سے نوٹوں کی بوریاں لے کر سارا دن حکومت کو گالیاں دے گا۔۔،
موٹے پیٹ والا سیٹھ ایک روپہ ٹیکس نہیں دے گا اور دوسروں سے کہے گا "اس پارٹی سے ملک نہیں چل رہا" کاروبار ڈاؤن ہے۔۔،
سبزی والا پیسے پورا لے گا اور سڑی ہوئی سبزی دے گا۔۔ کم تولے گا لیکن کہے گا حکومت کرپٹ ہے۔
قصائی پیسے پورا لے گا ہڈیاں تول کے دے گا۔۔ لیکن کرپٹ حکومت ہے۔ اب تو یہ بھی نہیں معلوم ہوتا کہ گوشت حلال جانور کا ھے یا کتے ، گدھے سور وغیرہ کا ھے
دودھ والا ، پانی کی بالٹی دودھ میں انڈھیلتے ہوےُ یہی رونا روےُ گا، پا جی حکومت کرپٹ ہے،،

سرکاری ڈرائیور سرکار کی گاڑی سے ڈیزل چراےُ گا لیکن گھر جاتے ہوےُ دوستوں سے کہے گا حکومت کرپٹ ہے۔بلکہ کئی سرکاری ملازمین نے تو پارٹ ٹائم بزنس کھول رکھے ھیں اور جو وقت عوام الناس کی خدمت کے لئے ھے اسے اپنے کاروبار پہ صرف کر دیتے ھیں اور کہتے ھیں حکومت کرپٹ ھے

سکول کا ہیڈ ماسٹر سکول کے عمارت اور فرنیچر کا فنڈ اپنے گھر لے جاےُ گا لیکن ٹاٹ پر بیٹھے بچوں کے سامنے وہ بھی کہے گا حکومت کرپٹ ہے۔
کیا ڈاکٹر، کیا انجینئر اور کیا سرکاری ملازمین اور افسران۔۔۔ سب اپنے ضمیر کو حاضر ناظر جان کے سوچے کہ وہ کیا کرتے ہیں؟

جبکہ پورے معاشرے کا مائنڈ سیٹ ہی یہی ہے. سرکاری ملازم کا رشتہ جائے تو لڑکی والے یقینی بناتے ہیں کہ یہ اوپر سے پیسے بناتا ہے نا.۔۔۔۔

"اصل خرابی ہم میں ہے جب ہم اپنی خرابی صحیح کر لیں گے سب صحیح ہو جائے گا..

وٹس ایپ کاپی
یہ بات درست ہے کہ خرابی بنیادی طور پر ہمارے اندر ہی ہے تاہم ہمیں نظام ہی ایسا ملا تھا۔ دیکھیے، ہمارے وطن کے لوگ جب ترقی یافتہ ممالک میں جاتے ہیں تو اپنے آپ کو ان کے ضوابط و قواعد کے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ معاشرے میں شعور بیداری تحاریک چلائی جائیں تاکہ ہم اپنے اعمال سدھار پائیں اور نظام میں بہتری کے لیے بھی کوششیں جاری رہنی چاہئیں وگرنہ ہم اس طرح کے عمومی مباحث میں ہی پھنس اور دھنس جائیں گے۔ کسی نہ کسی حد تک بہتری کے آثار پیدا ہونے کا امکان ہے۔ کسی نہ کسی حد تک بہتری آ بھی رہی ہے جو کہ شاید وقت کا تقاضا بھی ہے۔
 

سید عمران

محفلین
وہ انسان ہی کیا جس میں کمی کوتاہیاں نہ ہوں۔۔۔
لیکن دیدہ دانستہ جرائم اور کرپشن قوموں کو لے ڈوبتی ہے!!!
 
Top