سیاسی غزل

رباب واسطی

محفلین
گرچہ ہیں بہت اس کے کمالات سیاسی
کیا ! اس کو بچا لیں گے بیانات سیاسی

آتا ہو خوشامد کا بھی فن جس کو زیادہ
ہوتے ہیں بلند ا سکے ہی درجات سیاسی

ہوتا ہے صحیح معنوں میں جو قوم کا لیڈر
سچ کہتا ہے وہ کرتا نہیں بات سیاسی

ہیں خوار بہت ان دنوں پیران, سیاست
چلتی نہیں اب ان کی کرامات سیاسی

شطرنج کا اک کھیل ہے میدان, سیاست
ہے اس میں کبھی فتح کبھی مات سیاسی

اس جھوٹ کے مکتب میں ہیں شاگرد بھی ایسے
لکھے ہوئے پڑھتے ہیں جو فقرات سیاسی

اک بندہء صحرائی کو کٹیا سے اٹھا کر
لے آتے ہیں اک تخت پہ ثمرات سیاسی

ہو سکتا نہیں دفتر, سرکار میں نوکر
جب تک نہ کسی پشت پہ ہو ہات سیاسی

خواہش کسی عہدے کی نہ منصب کی ہے عابد
میں اس لیئے لکھتا نہیں کلمات سیاسی
عابدکمالوی
 
Top