سیاسی جماعتوں نے دودھ جلیبی بیچنے والوں کو صدارتی امیدوار بنادیا، ڈاکٹر قدیر خان

کراچی: تحریک تحفظ پاکستان کے سربراہ اورپاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیرخان نے کہا ہے کہ ملک کی سیاسی جماعتوں نے عوام کو بےوقوف بنایا ہوا ہے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ انہوں نے صدارتی انتخاب کے لئے دودھ جلیبی بیچنے والوں کو امیدوار نامزد کیا ہے۔
روزنامہ ایکپسریس سے خصوصی بات چیت کے دوران نامور سائنسدان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں کوئی سیاسی جماعت صدارتی امیدوار نامزد کرتی وہ پہلے عوام کے پاس جاتے اور ان کی رائے کے مطابق اپنا جواب دیتے کیونکہ اس وقت ملک کو سنجیدہ حاکم کی ضرورت ہے کہ جو اسے بحرانوں سے باہر نکالے کیونکہ اب یہ ملک مزید جھٹکے برداشت نہیں کر پائے گا۔
ڈاکٹرعبدالقدیرخان کاکہنا تھا کہ پاکستان کے کروڑوں عوام کو چند سیاسی جماعتوں نے بے وقوف بنا رکھا ہے، ملک میں جب بجلی كے پلانٹ لگانے کا عزم مچھلی بيچنے والے کریں اور دودھ جلیبی بیچنے والوں کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے صدارتی امیدوار نامزد کیا جائے تو وطن عزیز کے مستقبل پر کئی سوالیہ نشان لگ جاتے ہیں۔
ربط
 

سید ذیشان

محفلین
مجھے نہیں معلوم کہ یہ کن کی بات کر رہے ہیں، لیکن ایٹمی سائنسدان صاحب کو اس طرح کی بات پر شرم آنی چاہیے۔ کسی کے کام سے اس کی شخصیت کو نیچ ثابت کرنا کافی معیوب بات ہے۔
 

ابو کاشان

محفلین
مجھے نہیں معلوم کہ یہ کن کی بات کر رہے ہیں، لیکن ایٹمی سائنسدان صاحب کو اس طرح کی بات پر شرم آنی چاہیے۔ کسی کے کام سے اس کی شخصیت کو نیچ ثابت کرنا کافی معیوب بات ہے۔
بھائی جن کو میں سمجھ رہا ہوں، وہ صاحب اور ڈاکٹر صاحب نوجوانی کے محلہ دار ہیں۔ واللہ واعلم کوئی پرانی رنجش ہو گی جو یہ بیان دیا ہے ، ورنہ ڈاکٹر صاحب کا یہ لب و لہجہ انجانہ سا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
بھائی جن کو میں سمجھ رہا ہوں، وہ صاحب اور ڈاکٹر صاحب نوجوانی کے محلہ دار ہیں۔ واللہ واعلم کوئی پرانی رنجش ہو گی جو یہ بیان دیا ہے ، ورنہ ڈاکٹر صاحب کا یہ لب و لہجہ انجانہ سا ہے۔

ڈاکٹر صاحب کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ اپنے مخالفین کو غیر خاندانی کہتے ہیں اور خود کو بہت اونچے خاندان کا سمجھتے ہیں۔ مشرف کے خلاف بھی ایک آرٹیکل میں انہوں نے ایسی ہی بات کی تھی۔ اسی وقت ہی مجھے ڈاکٹر صاحب کی ذہنیت کا اندازہ ہو گیا تھا۔ اگرچہ مشرف ڈیکٹیٹر سے مجھے کوئی لگاو نہیں ہے۔
ڈاکٹر صاحب کی ایک اور تازہ وڈیو:
 

ظفری

لائبریرین
ڈاکٹر صاحب سخت جھنجلائے اور مایوس ہیں ۔ انہیں جس طرح دودھ میں سے مکھی کی طرح باہر نکال کر پھینک دیا گیا اس پر ان کی طرف سے یہ جھنجلاہٹ بجا ہے ۔ لہذا جملوں میں مناسب الفاظ کا استعمال تقریباً بھول گئے ہیں ۔ ماضی میں بھی کئی اہم شخصیتوں کیساتھ بھی یہ رویہ اپنایا گیا ۔ مگر ان کی جھنجلاہٹ گھر کی چار دیواری میں ہی قید رہی کہ میڈیا پہلے اتنا فعال نہیں تھا ۔
ویسے انہیں شکر کرنا چاہیئے کہ ان کو قائدِ اعظم اور لیاقت علی خاں کی طرح ٹھکانے نہیں لگایا گیا ۔
 
Top