سچ یا سچائی لفظ پر مشتمل اشعار

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کھلا ہے جھوٹ کا بازار، آؤ سچ بولیں
نہ ہو بلا سے خریدار، آؤ سچ بولیں

سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر
یہی ہے موقع ء اظہار، آؤ سچ بولیں

( قتیل شفائی)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سچ کہوں مجھ کو یہ عنوان برا لگتا ہے
ظلم سہتا ہوا انسان برا لگتا ہے
ہم مجاہد ہیں پر ایمان کی کمزوری ہے
اب ہمیں جنگ کا میدان برا لگتا ہے
 

سیما علی

لائبریرین
چھپائے سے کہیں چھپتے ہیں داغ چہروں کے
نظر ہے آئینہ بردار ، آؤ سچ بولیں

قتیل جن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا
کدھر گئے وہ گنہ گار، آؤ سچ بولیں


قتیل شفائی
 

سیما علی

لائبریرین
گنگا میا ڈوبنے والے اپنے تھے
ناؤ میں کس نے چھید کیا ہے سچ بولو
جھوٹوں نے جھوٹوں سے کہا ہے سچ بولو
سرکاری اعلان ہوا ہے سچ بولو
گھر کے اندر جھوٹوں کی ایک منڈی ہے
دروازے پر لکھا ہوا ہے سچ بولو
گلدستے پر یکجہتی لکھ رکھا ہے
گلدستے کے اندر کیا ہے سچ بولو
گنگا میا ڈوبنے والے اپنے تھے
ناؤ میں کس نے چھید کیا ہے سچ بولو

راحت اندوری
 

سیما علی

لائبریرین
جہل بازار میں سب جھوٹ کے گاہک ہیں ثاقبؔ
جو اس ماحول میں سچ بولتا ہے، لاپتا ہے

عمران ثاقب
 
Top