سُرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف

زبیر احمد

محفلین
مِیرِ سپاہ ناسزا لشکریاں شکستہ صف
آہ وہ تیر نیم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف

تیرے محیط میں کہیں گوہرِ زندگی نہیں
ڈھُونڈ چکا میں موج موج دیکھ چکا صدف صدف

عشقِ بُتاں سے ہاتھ اٹھا اپنی خُودی میں ڈُوب جا
نقش و نگار دیر میں خونِ جگر نہ کر تلف

کھول کے کیا بیاں کروں سِرِ مقام مَرگ و عشق
عشق ہے مرگ باشرف مرگ حیات بے شرف

صُحبتِ پیر رومؒ سے مجھ پہ ہوا یہ راز فاش
لاکھ حکیم سربجیب ایک کلیم سر بکف

مثل کلیم ہو اگر معرکہ آزما کوئی
اب بھی درخت طور سے آتی ہے 'بانگِ لا تَخف'

خِیرہ نہ کر سکا مجھے جلوۂ دانش فرنگ
سُرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف
 
Top