مکتوب سو (100) روپے

کیا آپ اپنے قریب کے غریب گھروں کی مدد کریں گے؟

  • نہیں! ضرورت نہیں۔

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    4
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .
ایک دوست اپنی آپ بیتی کا ذکر کرتے ہیں کہ آج سے دس بارہ سال پہلے جب میرے والد صاحب فوت ہوئے تو میں سب سے بڑا تھا ۔ چھوٹے بہن بھائیوں کی ذمہ داری مجھ پر پڑ گئی ۔ تب مجھے کام کر کے سو روپے روزانہ ملتے تھے ۔ میں وہ سو روپے گھر لے کر جاتا تھا تو میرے گھر والے اس سے روکھی سوکھی کھا کر گزارا کرتے تھے ۔

ایک دن میں اپنے دوستوں کے ساتھ کسی جگہ گھومنے چلا گیا تو میرے پاس وہی سو روپے تھے جو میں نے گھر جا کر دینے تھے ۔

راستے میں میرا ایکسیڈنٹ ہو گیا ۔ مجھے ہوش نہیں تھا ۔ جب آنکھ کھلی تو میں ہسپتال میں تھا اور پریشان تھا کہ میرے گھر والے بھوکے رہ گئے ہوں گے ۔ میرا علاج چلتا رہا تو میری پریشانی بڑھ رہی تھی کہ میری والدہ قرض لے کر ۔۔۔۔۔
جب کچھ دن بعد گھر واپس آیا تو مجھے والدہ نے بتایا کہ جس دن تمہارے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا ۔ اس دن ایک شخص دروازے پر آیا اور کہنے لگا " میں نے عمرے پر جانے کی تیاری کی تھی لیکن یہ رقم تیس ہزار روپے آپ رکھ لیں ۔ وہ پیسے دروازے پر رکھ کر چلا گیا " ۔ اس دن کے بعد کسی نے اس شص کو نہیں دیکھا ۔۔

میرے یہ دوست آج اچھی زندگی گزار رہے ہیں اور اللہ نے بہت کچھ عطا کر دیا ہے ۔ آج ان کی عادت ہے کہ لوگوں کی بڑے دل سے مدد کرتے ہیں اور خبر تک نہیں ہونے دیتے ۔ یہی انسانیت ہے اور یہی حقیقی کامیابی ہے ۔ اسی راستے پر فلاح ہے۔
۔۔۔ ۔۔۔
*┅┄┈•※ ͜✤۝✤͜※┅┄┈•۔*
*┊ ┊ ┊ ┊ ۔*
*┊ ┊ ┊ ☽۔*
*┊ ┊ ☆۔*
*☆ ☆۔*
 

سید رافع

محفلین
اب تو نیکی آن لائن دراز یا دیگر فلاحی اداروں کے اکاونٹس میں رقم منتقل کر کے بھی کی جا سکتی ہے۔

ویسے اپنے ہاتھ سے دینے میں راحت ہے۔

جس طرح کی بیماری ضرورت میں مدد ہو گی ویسے ہی ضرر دور ہوں گے۔ درخت لگانے سے آپکا شجرہ اطمینان میں رہے گا۔ ہر ہر پتہ تسبیح کرتا ہے۔ کپڑے پہنانے سے عزت میں اضافہ ہو گا۔ ایسے ہی اور صدقے کی تفصیل ہے۔
 
اب تو نیکی آن لائن دراز یا دیگر فلاحی اداروں کے اکاونٹس میں رقم منتقل کر کے بھی کی جا سکتی ہے۔

ویسے اپنے ہاتھ سے دینے میں راحت ہے۔

جس طرح کی بیماری ضرورت میں مدد ہو گی ویسے ہی ضرر دور ہوں گے۔ درخت لگانے سے آپکا شجرہ اطمینان میں رہے گا۔ ہر ہر پتہ تسبیح کرتا ہے۔ کپڑے پہنانے سے عزت میں اضافہ ہو گا۔ ایسے ہی اور صدقے کی تفصیل ہے۔
جی بجا فرمایا اور یہی ایک اچھے اور پُر امن معاشرے کی تخلیق کے گُر ہیں۔
 
Top