سوچتے ہیں ،،،

anwarjamal

محفلین
دور و نزدیک کے اسرار_ نہاں سوچتے ہیں

ھم جہاں سوچنا ہوتا ہے کہاں سوچتے ہیں

ان سے بڑھ کر بھی کوئی سادہ طبیعت ہوگا

جمع تفریق کو جو سود و زیاں سوچتے ہیں

سوچ جمتی ہے وہیں برف کے مانند اپنی

تجھ کو ھم خود سے جدا کر کے جہاں سوچتے ہیں

اس کی باتوں نے جگر چھلنی کیا ہے ورنہ

گفتگو کو بھی کوئی تیر و کماں سوچتے ہیں

جس جگہ فوری عمل کی ہو ضرورت انور

یہ مرے لوگ کھڑے ہو کے وہاں سوچتے ہیں

انور جمال انور
 
Top