سورج کہیں نہ چھین لے مجھ سے نا مدار۔نئی کوشش آپ سب کی تنقید کا متّمنی۔

نزیر احمد قریشی
سورج کہیں نہ چھین لے مجھ سے مرا مدار
میری کشش سے چاند نے پایا ہوا قرار
اک کہکشاں کا ذرّہ ، زمیں میرا مستقر
لیکن پیام بھیجے ستاروں کے آر پار
پگھلا کے چند تاروں سے جس نے لیا جنم
اُس عالمِ جدید کا کیا رنگ کیا بہار
رفتار روشنی کی جو لے کر نکل پڑوں
مٹ جاؤں خود مگر دوں توانائی بے شمار
سیّارہ و ستارا سے یہ کائنات پُر
پھر کیوں فقط زمین پہ ملتے ھیں جاندار
جسموں کے درمیان کشش گر ھے اتّصال
پھر دو دلوں کے بیچ کشش کو کہیں گے پیار
دل چاہتا ہے دور ستاروں پہ جا بسوں
اک روشنی کی لہر پہ کر دو مجھے سوار
کچھ کیمیا گروں نے محبت کشید کی
محبوبِ بے وفا کو پلائیں تو ایک بار
اتنی عبادتوں کے لئے صرف اک زمین
ویران کیوں ھیں چاند ستارے یہ بیشمار
 
Top