سورج نے اونگھنا شروع کر دیا۔۔۔!!!

ہماری عقل لامحدود کا تصور نہیں کرسکتی۔۔۔ اسلئیے یہ کہنا کہ کائنات محدود ہے، یہ لازمی نہیں کہ درست ہو، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ یہ جواب عقل کے عاجز رہ جانے سے فرض کرلیا گیا ہو۔۔۔ ۔جو لوگ عقل کی بنیاد پر یہ سمجھتے ہیں کہ کائنات محدود ہے، وہ براہِ کرم یہ بتائیں کہ اچھا اگر محدود ہے تو جہاں اسکی سرحدیں ختم ہوتی ہیں اس سے آگے کیا ہے؟

وہ خلا جہاں بگ بینگ رونما ہوا تھا۔
 

باسل احمد

محفلین
عقل تو محدود ہے لیکن اگر اللہ کی طرف سے الہام بھی عقل کے ساتھ مل جائے تو ہر چیز واضح ہو جاتی ہے اور قیاس تک کا نام و نشان نہیں رہتا۔روز روشن کی طرح ہر لا محدود چیز کا ادراک حاصل ہو جاتا ہے۔۔۔
 
آپ جو بات بچپن سے جانتے ہیں ، وہ بات ایمانیات نے بتائی ہے۔۔۔ ۔۔عقل اس معاملے میں خاموشی کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتی۔

اگر خدا کا تصور رکھنے والا یہ کہے کہ خدا لامحدود ہے تو وہ غلط نہیں۔ کیونکہ یونی ورس بہر حال ظرف مکان ہے۔ اور جب خدا سب سے بڑا ہے تو کوئی مکان ایسا نہیں جو اس کو سمیٹ سکے۔ اسی لیے یہ نظریہ بھی سامنے آیا کہ خدا ہر جگہ موجود ہے۔

خیر موضوع اس وقت کا کچھ اور ہے۔
 
وہ خلا جہاں بگ بینگ رونما ہوا تھا۔
گویا آپ خلا کو کائنات کا حصہ نہیں سمجھتے۔۔۔اور صرف اس خلا میں تیرنے والے اجسام کو ہی کائنات سمجھتے ہیں۔ لامحدود خلا کو تسلیم کرتے ہیں۔۔۔۔یہ لامحدود خلا اپنے آپ موجود ہے یا اسے بھی تخلیق کیا گیا؟
 

باسل احمد

محفلین
یہ صرف ایک کائنات ایسی ہے جس کے بارہ میں ہم بات کر رہے ہیں ۔ممکن ہے کہ اس طرح کی اور بھی کائناتیں ہوں جن کا شعور ہمیں نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ذات سب سےبہتر علم رکھنے والی ہے۔
 

باسل احمد

محفلین
گویا آپ خلا کو کائنات کا حصہ نہیں سمجھتے۔۔۔ اور صرف اس خلا میں تیرنے والے اجسام کو ہی کائنات سمجھتے ہیں۔ لامحدود خلا کو تسلیم کرتے ہیں۔۔۔ ۔یہ لامحدود خلا اپنے آپ موجود ہے یا اسے بھی تخلیق کیا گیا؟
اس بات کو تو ہر مسلمان مانتا ہے کہ ہر چیز کا خالق و مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے چاہے وہ خلا ہو یا کائنات۔۔۔۔
 
گویا آپ خلا کو کائنات کا حصہ نہیں سمجھتے۔۔۔ اور صرف اس خلا میں تیرنے والے اجسام کو ہی کائنات سمجھتے ہیں۔ لامحدود خلا کو تسلیم کرتے ہیں۔۔۔ ۔یہ لامحدود خلا اپنے آپ موجود ہے یا اسے بھی تخلیق کیا گیا؟

دو باتیں ممکن ہیں۔ یا تو آپ کائنات کا سائنسی مطلب نہیں سمجھ رہے یا سمجھنے کی کوشش نہیں کررہے۔
کائنات حقیقت میں صرف اس حصے کا نام ہے جو میٹر اور انرجی سے بھرا ہوا ہے۔ اب میٹر اور انرجی بلیک میٹر اور بلیک انرجی کی صورت میں بھی ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ حقیقت میں کائنات کا کوئی حصہ "خالی" اسپیس ہے ہی نہیں۔ اور کائنات میں جو ہمیں بظاہر خالی لگتا ہے وہ سائنس کی نظر میں خالی کہاں ہے؟ کائنات سے مراد "ہونا" ہے۔ جو کائنات سے آگے ہے وہ "ہونا" کی نفی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کائنات جو پھیل رہی ہے اس تمام حصے میں کچھ نہ کچھ موجود ہے۔ یہی حقیقت کائنات کو محدود کرتی ہے۔
 
اگر خدا کا تصور رکھنے والا یہ کہے کہ خدا لامحدود ہے تو وہ غلط نہیں۔ کیونکہ یونی ورس بہر حال ظرف مکان ہے۔ اور جب خدا سب سے بڑا ہے تو کوئی مکان ایسا نہیں جو اس کو سمیٹ سکے۔ اسی لیے یہ نظریہ بھی سامنے آیا کہ خدا ہر جگہ موجود ہے۔

خیر موضوع اس وقت کا کچھ اور ہے۔


خدا کا تصور نہیں ہو سکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
یہی وجہ ہے کہ کائنات جو پھیل رہی ہے اس تمام حصے میں کچھ نہ کچھ موجود ہے۔ یہی حقیقت کائنات کو محدود کرتی ہے۔
آپکی defintion کی رو سے جس تمام حصے (Space) میں کچھ نہ کچھ موجود ہے وہ کائنات ہے۔۔۔تو وہ تمام حصہ (Space)جس میں کچھ بھی نہیں موجود, وہ کیا ہے؟ کیا آپ Spaceاور عدم کو مترادف سمجھتے ہیں؟ عنی آپکی تعریف کی رو سے مادہ اور انرجی "ہونا" ہے اور space عدم یعنی نہ ہونا ہے؟
سوال یہ ہے کہ یہ کیسے فرض کرلیا گیا کہ space لامحدود ہے؟
 
آپکی defintion کی رو سے جس تمام حصے (Space) میں کچھ نہ کچھ موجود ہے وہ کائنات ہے۔۔۔ تو وہ تمام حصہ (Space)جس میں کچھ بھی نہیں موجود, وہ کیا ہے؟ کیا آپ Spaceاور عدم کو مترادف سمجھتے ہیں؟ عنی آپکی تعریف کی رو سے مادہ اور انرجی "ہونا" ہے اور space عدم یعنی نہ ہونا ہے؟
سوال یہ ہے کہ یہ کیسے فرض کرلیا گیا کہ space لامحدود ہے؟

اس کا آسان ترین جواب یہ ہے کہ جو کچھ کائنات سے باہر ہے وہ قوانین سے بھی باہر ہے۔ یعنی کائنات میں "زمانہ" ہے۔ کائنات کے باہر زمانہ موجود نہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں قیصرانی صاحب کے مطابق "زمانے کا کوئی وجود نہیں"۔ جو کچھ کائنات میں ہے اس کا ادراک مشکل ہی سہی لیکن روشنی کے مدد سے ممکن بہر حال ہے۔ جب تک کائنات پھیل رہی ہے، "زمانہ ہے"۔ اس کے بعد دو ہی صورتیں ممکن ہیں۔ پہلی یہ کہ بگ فریز، دوسرا بگ کرنچ! دونوں ہی صورتوں میں کائنات کا پھیلاؤ رک جائےگا۔ اس وقت "زمانہ" ختم ہوجائے گا۔ لیکن واضح رہے کہ دونوں صورتیں کائنات کے محدود ہونے کی دلیل ہیں۔
بحث یہی ہے کہ کائنات میں کچھ بھی لامحدود نہیں۔ سب محدود ہے، خود کائنات بھی۔
 
میرا خیال تو یہ ہے کہ چونکہ لامحدودیت عقل کے تصور میں نہیں آسکتی، اسی لئے یہ مفروضہ پیش کردیا گیا ہے کہ کائنات محدود ہے ۔یہ محدود اسی حد تک ہے جس حد تک انسان کی رسائی ہے (یعنی معلومات انفارمیشن اور دستیاب ڈیٹا کی حد تک)۔۔۔اور یہ رسائی جوں جوں مزید وسعتوں تک پہنچے گی توں توں کائنات کو بھی وسعت پذیر سمجھا جائے گا۔۔۔لیکن یہ کہیں سے ثابت نہیں ہوتا کہ ایک خاص حد (سپیس کے اندر) کے بعد کائنات ختم ہوجاتی ہے۔۔۔
 

باسل احمد

محفلین
بالکل بجا فرمایا کیونکہ میرا ذاتی خیال بھی یہ ہے کہ جس نے یہ ایک دنیا بنائی ،ممکن ہے کہ اس نے اور بھی دنیائیں تخلیق کی ہوں۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اس کا آسان ترین جواب یہ ہے کہ جو کچھ کائنات سے باہر ہے وہ قوانین سے بھی باہر ہے۔ یعنی کائنات میں "زمانہ" ہے۔ کائنات کے باہر زمانہ موجود نہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں قیصرانی صاحب کے مطابق "زمانے کا کوئی وجود نہیں"۔ جو کچھ کائنات میں ہے اس کا ادراک مشکل ہی سہی لیکن روشنی کے مدد سے ممکن بہر حال ہے۔ جب تک کائنات پھیل رہی ہے، "زمانہ ہے"۔ اس کے بعد دو ہی صورتیں ممکن ہیں۔ پہلی یہ کہ بگ فریز، دوسرا بگ کرنچ! دونوں ہی صورتوں میں کائنات کا پھیلاؤ رک جائےگا۔ اس وقت "زمانہ" ختم ہوجائے گا۔ لیکن واضح رہے کہ دونوں صورتیں کائنات کے محدود ہونے کی دلیل ہیں۔
بحث یہی ہے کہ کائنات میں کچھ بھی لامحدود نہیں۔ سب محدود ہے، خود کائنات بھی۔
ایک وضاحت کر دوں کہ لفظ زمانہ کافی الجھانے والا ہے کہ کائنات کے باہر نہ تو زمانہ ہے اور نہ ہی مکاں۔ یعنی نہ تو کوئی سپیس ہے اور نہ ہی کوئی وقت :)
اسی طرح ہمارے علوم و اصول محض ہماری کائنات کی حد تک ویلڈ ہیں۔ اس کے بعد کیا ہے اور کیا نہیں، کچھ نہیں علم :)
آپ کبھی ورچوئل ذرات کے بارے پڑھئے تو بہت لطف آتا ہے کہ ادھار کی توانائی پر ایک ذرہ پیدا ہوتا ہے اور ادھار چکتا کر کے مر جاتا ہے۔ بعض اوقات اسے اتنا ادھار مل جاتا ہے کہ وہ اپنا پیدائشی ادھار چکتا کرتا ہے اور پھر وجود قائم رکھتا ہے :)
کیا پتہ ہماری پوری کائنات بہت بڑے پیمانے پر یہی کچھ ہو؟ شاید 60 کی دہائی میں سائنس فکش کے مصنفین نے اس سے ملتے جلتے خیال یعنی جس طرح ایٹم کا مرکزہ اور اس کے گرد گھومتے الیکٹران ہوتے ہیں، عین ممکن ہے کہ ہماری کائنات میں ہمارا نظام شمسی دراصل کسی اور کائنات کے ایک ایٹم کے برابر ہو جس میں سورج مرکزہ ہو اور ہمارے سیارے الیکٹران، پر بہت کچھ لکھا :)
 
محترم! خدا کا تصور سے میری مراد خدا کی موجودگی کا نظریہ رکھنا تھا۔ یعنی جو یہ مانتا ہے کہ خدا موجود ہے!!
خدا کی موجودگی نظریہ نہیں، ہمارا ایمان ہے میرے بھائی، ہمارا ایمان ہے کہ اللہ ہے ،وہ اللہ ایک ہی ہے۔ اللہ بے احتیاج ہے۔نہ اُس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا۔اور اُس کا کبھی کوئی ہمسر نہیں ہوا۔
 
Top