سوالیہ؟؟؟؟؟؟؟؟ از شزہ مغل

شزہ مغل

محفلین
اگر ہر سوال کا جواب ہوتا ۔۔ اگر ہر جواب سوال کو جنم نہ دیتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توسچے علیم و حکیم کی جانب سے کبھی بھی " ولا تجسسو " کا امر صادر نہ ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تجسس کی مناہی ہی دلیل ہے کہ "ہر سوال کا جواب نہیں ہوتا " اور "ہر جواب سوال کو ہی جنم دیتا ہے "
بھیا یہ جس امر کی بات آپ نے کی۔وہ جن باتوں کے لیے کیا گیا ہے وہ مختلف ہیں۔ اگر مکمل طور پر تجسس کرنے سے منع کیا جاتا تو اللہ کی نشانیاں تلاش کرنے کے لیے بھی تجسس کی اجازت نہ ہوتی۔
والاتجسسو اس لیے نہیں کہا گیا کہ ہمارے ہر سوال کا جواب موجود نہیں۔ بلکہ اس لیے کہا گیا کہ کچھ گمان دین سے گمراہ کر دیتے ہیں۔ خصوصی طور پر ان لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں جو دین میں کجی نکالنے کی غرض سے سوال کرتے ہیں۔ یہ تجسس ان چیزوں میں منع ہے۔
میری سمجھ جہاں تک ہے میں نے بتا دیا۔ باقی اللہ کو زیادہ بہتر معلوم ہے۔
رہی بات اس لڑی کے سوالوں کی تو یہ اللہ کی بتائی حدود سے باہر نہیں۔میرے سوالات شریعت سے نہیں ٹکراتے۔ انشاءاللہ
 

شزہ مغل

محفلین
جب اپنے علم کو عاجز کر لیا جائے ۔ جب اپنے علم کو ناقص مان لیا جائے تو آگہی اپنے در کھولتی ہے ۔
بھرے برتن سے پانی باہر چھلک جاتا اور خالی میں ٹھہر جاتا ہے ۔۔
کہیں پڑھا تھا کہ
احمد جاوید صاحب نے کہا تھا کہ

"خاموشی آوازوں کی مرشد ہے"
انسان یہاں وہاں سوال کر کر تھک جاتا ہے ۔ جواب نہیں ملتا ۔
تو تھک ہار کر وہ خاموش ہوتے اپنی ہی سوچ میں ڈوب جاتا ہے ۔
اور یہ تھکن اک نعمت بن کر انسان کو اس کے سوالوں میں موجود کجیوں سے آگاہ کر دیتی ہے ۔
جب سوال کجی سے پاک ہوتے درستگی سے استوار ہوتا ہے تو براہ راست منزل پر پہنچ جواب پا لیتا ہے ۔۔۔۔
اللہ سوہنا آپ کے تمام سوالوں کو جوابوں کی منزل تک پہنچائے ۔۔۔۔۔۔۔۔آمین
بہت دعائیں
متفق۔
دعا کے لیے شکریہ۔ جزاک اللہ
 

نایاب

لائبریرین
رہی بات اس لڑی کے سوالوں کی تو یہ اللہ کی بتائی حدود سے باہر نہیں۔میرے سوالات شریعت سے نہیں ٹکراتے۔ انشاءاللہ
بلاشک ۔۔۔
میری محترم بہنا اگر کہیں میرے تبصرے سے کچھ ایسا تاثر سامنے آہا ہے کہ
"میں نے آپ کے سوالوں کو حدود اللہ سے باہر اور شریعت سے متصادم قرار دیا ہے "
تو بنا کسی وضاحت کے میں آپ سے دلی معذرت خواہ ہوں ۔
اور رب جانے کہ میرا ایسا کوئی قصد نہ تھا ۔۔۔۔۔
شاید میرا ناقص علم میرے ابلاغ میں رکاوٹ بن گیا ۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

آوازِ دوست

محفلین
یہ مراسلے میں نے لوگوں سے ادھار لیے ہیں بھیا :)
آپی ہمیں تو ایسا اُدھار پانے اورچُکانے کے لی عُمرِ خضر بھی کم پڑ جائے تو کُچھ تعجب کی بات نہیں۔ آپ سینئر لوگ کافی پیسوو نہیں ہیں آج کل، ظفری بھائی تو اُڑان بھرنے کے موڈ میں آ گئے ہیں باقی بھی اپنے اپنے آتش کے جوبن کو ایک بارتوآواز دے کر دیکھیں۔ شُگفتہ، مزاحیہ، میچور اور مفید چیزیں شیئرکرنے والوں کی کتنی ضرورت ہے ہم سب کو :) اور تجربے کا توسُنتے ہیں کوئی نعم البدل ہے ہی نہیں :)
 

آوازِ دوست

محفلین
بلاشک ۔۔۔
میری محترم بہنا اگر کہیں میرے تبصرے سے کچھ ایسا تاثر سامنے آہا ہے کہ
"میں نے آپ کے سوالوں کو حدود اللہ سے باہر اور شریعت سے متصادم قرار دیا ہے "
تو بنا کسی وضاحت کے میں آپ سے دلی معذرت خواہ ہوں ۔
اور رب جانے کہ میرا ایسا کوئی قصد نہ تھا ۔۔۔۔۔
شاید میرا ناقص علم میرے ابلاغ میں رکاوٹ بن گیا ۔۔۔۔
بہت دعائیں
آپ کی باتیں تو کمال باتیں ہوتی ہیں جناب وہ کیا کہتے ہیں پڑھے ہوئے اور کڑھے ہوئے والا فرق دکھاتی ہیں۔ مُنہ پر تعریف اچھی بات نہیں بھی سمجھی جاتی سو کیا کہوں اور کیا نہ کہوں :)
 

آوازِ دوست

محفلین
اففف۔۔۔ اتنی ساری باتیں ایک ساتھ کر دیں۔۔۔
سانس تو لے لیا کریں بھیا۔ بہت بولتے ہیں بھائی آپ تو۔
لڑکیوں کا ریکارڈ توڑ دیا
شِزہ لڑکیوں کا ریکارڈ تو شائد یہ توڑ سکتے ہیں مگر دِل تو یہ لڑکوں کا بھی نہیں توڑتے۔ تخریب کی پھُلجھڑی سے محروم نایاب نامی نایاب آدمی :)
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
آپی ہمیں تو ایسا اُدھار پانے اورچُکانے کے لی عُمرِ خضر بھی کم پڑ جائے تو کُچھ تعجب کی بات نہیں۔ آپ سینئر لوگ کافی پیسوو نہیں ہیں آج کل، ظفری بھائی تو اُڑان بھرنے کے موڈ میں آ گئے ہیں باقی بھی اپنے اپنے آتش کے جوبن کو ایک بارتوآواز دے کر دیکھیں۔ شُگفتہ، مزاحیہ، میچور اور مفید چیزیں شیئرکرنے والوں کی کتنی ضرورت ہے ہم سب کو :) اور تجربے کا توسُنتے ہیں کوئی نعم البدل ہے ہی نہیں :)
دیکھا پھر سے مشکل مشکل باتیں! :rolleyes:
 

شزہ مغل

محفلین
بلاشک ۔۔۔
میری محترم بہنا اگر کہیں میرے تبصرے سے کچھ ایسا تاثر سامنے آہا ہے کہ
"میں نے آپ کے سوالوں کو حدود اللہ سے باہر اور شریعت سے متصادم قرار دیا ہے "
تو بنا کسی وضاحت کے میں آپ سے دلی معذرت خواہ ہوں ۔
اور رب جانے کہ میرا ایسا کوئی قصد نہ تھا ۔۔۔۔۔
شاید میرا ناقص علم میرے ابلاغ میں رکاوٹ بن گیا ۔۔۔۔
بہت دعائیں
نہیں بھیا آپ معذرت کیوں کر رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ میرا دل دکھا ہو۔ میں نے وضاحت اس لیے کی کہ کوئی غلط فہمی نہ ہو جائے۔
 

شزہ مغل

محفلین
باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہوکار صرف ایک سوال کا جواب چاہتا تھا ’’میں خوش کیوں نہیں ہوں‘‘ وہ پانچ لفظوں کے اس سوال کی پوٹلی اٹھا کر بابا جی کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا‘ بابا جی لنگوٹ باندھ کر جنگل میں بیٹھے تھے‘ .

ساہوکار نے سوال کیا ’’میں خوش کیوں نہیں ہوں‘‘ بابا جی نے سنا‘ قہقہہ لگایا اور اس سے پوچھا ’’تمہارے پاس قیمتی ترین چیز کون سی ہے‘‘ ؟

ساہوکار نے جواب دیا ’’میرے پاس نیلے رنگ کا ایک نایاب ہیرا ہے‘‘ بابا جی نے پوچھا ’’تم نے یہ ہیرا کہاں سے لیا تھا‘‘؟

ساہوکار نے جواب دیا ’’یہ ہیرا میری تین نسلوں کی کمائی ہے‘ میرے دادا حضور جو کماتے تھے‘ وہ اس سے سونا خرید لیتے تھے۔ دادا اپنا سونا میرے باپ کو دے گئے‘ باپ نے جو کمایا اس نے بھی اس سے سونا خریدا اور اپنا اور اپنے والد کا سونا جمع کر کے میرے حوالے کر دیا‘ میں نے بھی جو کچھ کمایا اسے سونے میں تبدیل کیا‘ اپنی تین نسلوں کا سونا جمع کیا اور اس سے نیلے رنگ کا ہیرا خرید لیا‘‘ ۔

بابا جی نے پوچھا ’’وہ ہیرا کہاں ہے‘‘ ساہو کار نے اپنی میلی کچیلی ٹوپی اتاری‘ ٹوپی کا استر پھاڑا‘ ہیرا ٹوپی کے اندر سِلا ہوا تھا‘ ساہوکار نے ہیرا نکال کر ہتھیلی پر رکھ لیا‘ ہیرا واقعی خوبصورت اور قیمتی تھا‘ ہیرا دیکھ کر باباجی کی آنکھوں میں چمک آ گئی‘ انھوں نے ساہو کار کی ہتھیلی سے ہیرا اٹھایا‘ اپنی مٹھی میں بند کیا۔ نعرہ لگایا اور ہیرا لے کر دوڑ لگا دی‘

ساہوکار کا دل ڈوب گیا‘ اس نے جوتے ہاتھ میں اٹھائے اور باباجی کو گالیاں دیتے ہوئے ان کے پیچھے دوڑ پڑا‘ بابا جی آگے تھے‘ ساہو کار‘ اس کی گالیاں اور اس کی بددعائیں باباجی کے پیچھے پیچھے تھیں، اور ان دونوں کے دائیں اور بائیں گھنا جنگل تھا اور جنگل کے پریشان حال جانور تھے‘۔

باباجی بھاگتے چلے گئے اور ساہو کار ان کے پیچھے دیوانہ وار بھاگتا رہا‘ یہ لوگ صبح سے شام تک بھاگتے رہے یہاں تک کہ جنگل کا آخری کنارہ آ گیا‘ باباجی جنگل کی حد پر پہنچ کر برگد کے درخت پر چڑھ گئے۔

اب صورتحال یہ تھی‘ باباجی درخت کے اوپر بیٹھے تھے‘ ہیرا ان کی مٹھی میں تھا‘ ساہوکار الجھے ہوئے بالوں‘ پھٹی ہوئی ایڑھیوں اور پسینے میں شرابور جسم کے ساتھ درخت کے نیچے کھڑا تھا‘۔

وہ باباجی کو کبھی دھمکی دیتا تھا اور کبھی ان کی منتیں کرتا تھا‘ وہ درخت پر چڑھنے کی کوشش بھی کرتا تھا لیکن باباجی درخت کی شاخیں ہلا کر اس کی کوششیں ناکام بنا دیتے تھے‘ ساہو کار جب تھک گیا تو باباجی نے اس سے کہا ’’میں تمہیں صرف اس شرط پر ہیرا واپس کرنے کے لیے تیار ہوں‘ تم مجھے اپنا بھگوان مان لو‘‘ ساہو کار نے فوراً ہاتھ باندھے اور باباجی کی جے ہو کا نعرہ لگا دیا‘ باباجی نے مٹھی کھولی‘ ہیرا چٹکی میں اٹھایا اور ساہو کار کے پیروں میں پھینک دیا۔

ساہوکار کے چہرے پر چمک آ گئی‘ اس نے لپک کر ہیرا اٹھایا‘ پھونک مار کر اسے صاف کیا‘ ٹوپی میں رکھا اور دیوانوں کی طرح قہقہے لگانے لگا‘ باباجی درخت سے اترے‘ ساہوکار کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا ’’ہم صرف اس وقت خوش ہوتے ہیں جب ہمیں کھوئی ہوئی نعمتیں واپس ملتی ہیں‘ تم اپنی طرف دیکھو‘ تم اس وقت کتنے خوش ہو‘‘ ؟

ساہوکار نے اپنے قہقہوں پر توجہ دی‘ تھوڑا سا سوچا اور اس کے بعد پوچھا ’’حضور میں سمجھا نہیں‘‘ باباجی نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہیروں کی طرح ہوتی ہیں‘ ہم نعمتوں کے ہیروں کو ٹوپیوں میں سی کر پھرتے رہتے ہیں‘ ہم ان کی قدر و قیمت بھول جاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ایک دن ہم سے یہ نعمتیں چھین لیتا ہے‘ ہمیں اس دن پہلی بار ان نعمتوں کے قیمتی ہونے کا اندازہ ہوتا ہے‘ ہم اس کے بعد چھینی ہوئی نعمتوں کے پیچھے اس طرح دیوانہ وار دوڑتے ہیں جس طرح تم ہیرے کے لیے میرے پیچھے بھاگے تھے‘ ہم نعمتوں کے دوبارہ حصول کے لیے اس قدر دیوانے ہو جاتے ہیں کہ ہم اپنے جیسے انسانوں کو بھگوان تک مان لیتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کو پھر ایک دن ہم میں سے کچھ لوگوں پر رحم آ جاتا ہے اور وہ ہماری نعمت ہمیں لوٹا دیتا ہے اور ہمیں جوں ہی وہ نعمت دوبارہ ملتی ہے ہم خوشی سے چھلانگیں لگانے لگتے ہیں‘‘۔

بابا جی نے اس کے بعد قہقہہ لگایا اور فرمایا ’’تم صرف اس لیے اداس تھے کہ تم نے نعمتوں کے دوبارہ حصول کا تجربہ نہیں کیا تھا‘ تمہیں نعمتوں کی قدر و قیمت کا اندازہ نہیں تھا‘ تم اب ان چیزوں‘ ان نعمتوں کی قدر کا اندازہ لگا چکے ہو جو تمہارے پاس موجود ہیں چنانچہ اب تم کبھی اداس نہیں ہو گے‘ تم خوش رہو گے‘‘۔
اچھی حکایت
مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ آپ نے میرے سوالیہ پر تبصرہ کیا یا پھر اپنی پوسٹ یہاں لگا دی؟؟؟؟؟
 

شزہ مغل

محفلین
اگر آپ خوش ہونا چاہتے ہیں اور کوئی معقول وجہ بھی نظر نہیں آرہی تو فورا" اپنی سانس سختی سے روک لیں اور اُس وقت تک روکے رکھیں جب تک موت کا فرشتہ نظر آنے نہیں لگ جاتاجیسے ہی وہ آپ کی طرف بڑھنے لگے سانس بحال کر لیں :) آپ کی خوشی (اور حالت بھی ) دیدنی ہو گی :)
ہاں اگر ملک الموت نے گلے سے نہ لگایا تو ہم آپ کی خوشی دیکھ لیں گے ورنہ ملک الموت تو آپ کی خوشی دیکھ ہی لیں گے۔ دونوں صورتوں میں آپ تو خوش ہونگے ہی ہونگے
 
آخری تدوین:

شزہ مغل

محفلین
اگر میرے قاری کو میرے کہے سے کوئی دل چسپی ہی نہیں یا اس کا تعلق نہیں بن رہا تو مجھے یا تو کوئی اور نفسِ مضمون منتخب کرنا ہو گا
بھیا مجھے اعتراض ہے۔ نفس مضمون اگر سامع یا قاری کی دلچسپی پر منحصر ہونے لگا تو ہم لکھیں ہی کیوں؟؟؟
اور اگر لکھ بھی دیا تو اس کا وہی حشر ہو گا جو آج پاکستانی پلم انڈسٹری کا ہے۔
(یہ میرا اپنا نقطہ نظر ہے۔آپ اختلاف بھی کر سکتے ہیں)
 
بھیا مجھے اعتراض ہے۔ نفس مضمون اگر سامع یا قاری کی دلچسپی پر منحصر ہونے لگا تو ہم لکھیں ہی کیوں؟؟؟
اور اگر لکھ بھی دیا تو اس کا وہی حشر ہو گا جو آج پاکستانی پلم انڈسٹری کا ہے۔
(یہ میرا اپنا نقطہ نظر ہے۔آپ اختلاف بھی کر سکتے ہیں)

اعتراض ضرور کیجئے مگر پوری بات پر، آدھی بات پر نہیں! اور پوری بات یوں تھی ۔۔۔
میرے کہے، لکھے کا نفسِ مضمون کیا ہے، اسے میں کس زبان میں بہتر طور پر بیان کر سکتا ہوں، نفسِ مضمون خود مجھ پر واضح ہے یا نہیں، اور مجھے اس کے قابلِ بیان ہونے پر کتنا اعتماد ہے (یا میرے نزدیک اس میں سچائی کتنی ہے)، میرے قاری یا سامع کا اس سچائی سے کیا تعلق ہے، یا اسے کتنی دل چسپی ہے؛ یہ دوسرا مرحلہ ہے۔ اگر میرے قاری کو میرے کہے سے کوئی دل چسپی ہی نہیں یا اس کا تعلق نہیں بن رہا تو مجھے یا تو کوئی اور نفسِ مضمون منتخب کرنا ہو گا، یا اپنے قاری کو تلاش کرنا ہو گا، یا پھر خاموشی اختیار کرنی ہو گی۔ چلئے صاحب! مجھے قاری بھی مل گیا، اس کی دل چسپی، تعلق، فائدے کی کوئی نہ کوئی سطح بھی معلوم ہو گئی؛ گویا مجھے کہنے لکھنے کا جواز مل گیا۔ اب مجھے لکھنا ہے، تو اس کا پیرایۂ اظہار کیا ہو۔

آپ نے بیچ سے ایک نامکمل جملہ (اتنے حصے کو میں نے رنگ دے دیا) لے کر اس پر اعتراض کا اظہار کیا ہے، نا! سو، آپ کے اعتراض پر کوئی اعتراض نہ کرتے ہوئے بھی مجھے اپنے کہے پر اعتماد ہے۔
 

شزہ مغل

محفلین
اعتراض ضرور کیجئے مگر پوری بات پر، آدھی بات پر نہیں! اور پوری بات یوں تھی ۔۔۔


آپ نے بیچ سے ایک نامکمل جملہ (اتنے حصے کو میں نے رنگ دے دیا) لے کر اس پر اعتراض کا اظہار کیا ہے، نا! سو، آپ کے اعتراض پر کوئی اعتراض نہ کرتے ہوئے بھی مجھے اپنے کہے پر اعتماد ہے۔
اچھا بھیا اتنا تو نہ ڈانٹیں ناں۔۔۔
 
Top