[align=justify:cad7122f49]دریائے سوات انسانوں کے لئے طرح طرح کی نعمتیں لے کر آتا ہے۔ اس کے پانی سے متعدد فصلیں سیراب ہوتی ہیں جن میں مکئی، دھان اور گندم شامل ہیں۔ کئی طرح کی سبزیاں مثلاً آلو، مٹر، شلجم، گوبھی، ٹماٹر اور سرسوں اس دریا کی بدولت انسان کو نصیب ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد خوش ذائقہ پھل مثلاً خوبانی، آلوچہ، اسٹرابری، لوکاٹ، سیب، ناشپاتی، مالٹا، انگور، اخروٹ، شفتالو(آڑو) اور چائنا املوک کے درختوں کے لئے حیات بخش پانی، دریائے سوات ہی لے کر آتا ہے، یہی نہیں بلکہ دریائے سوات کے کنارے گلاب، گلِ نرگس، غانٹول، بنفشہ، پھلواری، ریحان اور دیگر طرح طرح کے خوشبودار اور دھنک رنگ پھول بھی کھلتے ہیں جو حسین سرزمینِ سوات کے حُسن کو مزید زیبائی عطا کرتے ہیں۔
قدرت نے دریائے سوات میں جو مچھلیاں پیدا کی ہیں ان میں ٹراؤٹ مچھلی سب سے زیادہ مشہور ہے۔ اس کے علاوہ مہاشیر مچھلی اور سواتی مچھلی بھی پائی جاتی ہے۔ ٹراؤٹ مچھلی بہت سرد پانی میں ملتی ہے۔ اس کا ذائقہ نہایت لذیذ اور بے مثال ہوتا ہے۔ ان مچھلیوں کا شکار کانٹے، جال، بجلی کے کرنٹ اور ڈائنامائٹ کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ تاہم کرنٹ اور ڈائنامائٹ کے ذریعہ مچھلی کا شکار غیر قانونی ہے البتہ محکمۂ ماہی پروری کے متعلقہ اہل کاروں سے لائسنس لے کر مچھلی کا شکار مروجہ طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔
دریائے سوات کا پانی کسی زمانے میں بہت صاف و شفاف تھا اور ہر قسم کی آلودگی سے پاک تھا لیکن جب سے سوات میں ہوٹلوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ دریا کا شفاف پانی بھی قدرے آلودہ ہو گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے دریائے سوات کے کنارے واقع ہوٹلوں پر پابندی عائد کی تھی کہ ان کا کوڑا کرکٹ اور فضلہ دریا میں نہیں پھینکا جائے لیکن اس پابندی پر پوری طرح عمل درآمد نہیں ہو پایا ہے۔ اس ضمن میں سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔
’’سوات کوہستان‘‘ کے پہاڑوں سے نکلا ہوا دریائے سوات پشتو زبان و ادب میں بھی کافی عمل دخل رکھتا ہے۔ اس دریا کی وجہ سے بہت سے ٹپے، چاربیتے (پشتو زبان و ادب کی مخصوص اصناف) اور ضرب الامثال وجود میں آئے ہیں۔ پشتو زبان کے بڑے بڑے شاعروں نے اس دریا کا ذکر اپنے اشعار میں بڑی خو ب صورتی اور برجستگی کے ساتھ کیا ہے۔ جن میں خوش حال خان خٹک، علی خان، بیدل، پروفیسر محمد نواز طائر، محمد اسلام ارمانی اور دیگر قدیم و جدید شعرائے کرام شامل ہیں۔
موجودہ دور کے ایک مشہور پشتو شاعر نصراللہ خان نصر(مرحوم) کی ایک پشتو نظم کے چند اشعار کا درج ذیل ترجمہ سوات اور دریائے سوات کی تاریخی عظمت ، قدامت اور دریائے سوات کے کنارے جنم لینے والی تہذیبوں اور تمدنوں کے متعلق کیسی خوب صورت منظر کشی کرتا ہے:
سر زمینِ سوات تیری منفرد اک شان ہے
تیرا ذرہ ذرہ ہے تاریخ و تہذیبوں کا گھر
تیرے دامن میں ہے کھولی کتنی تہذیبوں نے آنکھ
تیرے ہر منظر میں جنت کی بہاریں جلوہ گر
تیری وادی میں دراوڑ بھی رہے، منگول بھی
آریاؤں کو ہے لایا حُسن تیرا کھینچ کر[/align:cad7122f49]
٭٭٭