سوائن فلو کے حوالے سے آگہی کی ضرورت!

اشتیاق علی

لائبریرین
سوائن فلو کے حوالے سے آگہی کی ضرورت!
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اس وقت دنیا کے 208 ممالک میں سوائن فلو کے مریض رپورٹ ہوئے ہیں اور یہ خطرناک وائرس اب تک دنیا بھر میں 10582 افراد کی موت کا باعث بن چکا ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ ایشیائی ممالک میں یہ وائرس تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے۔ خبر کے مطابق اب تک پاکستان میں سوائن فلو کے 121 کیس سامنے آ چکے ہیں جن میں 37 کا تعلق کراچی سے ہے۔ ایک دوسری رپورٹ کے مطابق کل 10 افراد اب تک اس مہلک وائرس کا شکار ہو کر لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کی طرف سے شائع ہونے والی مختلف رپورٹس کے مطابق سوائن فلو میں مبتلا ہو کر جاں بحق ہونے والے لوگوں میں تمام پیچیدگیوں میں بیکٹریل نمونیا سرفہرست ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ سیزنل فلو اور نمونیا کی ویکسین کی عام دستیابی کے باوجود لوگوں کی اموات ایسی پیچیدگیوں سے ہو رہی ہیں۔ پاکستان میں حجاج کرام کی واپسی کے ساتھ ہی سوائن فلو کا پھیلاؤ بڑھتا چلا جا رہا ہے اور اس وقت خدشہ ہے کہ محرم الحرام اور صفر المظفر میں ایران، عراق اور شام جانے والے زائرین کی بڑی تعداد کی واپسی پر بھی یہ وائرس تیزی سے پھیلے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کو سوائن فلو کے بارے میں معلومات اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا جائے اور غیر ممالک کے سفر پر جانے والے افراد خاص طور سے تمام زائرین عام فلو اور نمونیا سے بچاؤ کا ٹیکہ ضرور لگوائیں۔ ایسے لوگ جو متعدی امراض جیسے ذیابیطس، دل کی بیماری ،گردے کی بیماری، سینے کے امراض اور دیگر مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں وہ اس بارے میں اپنے معالج سے مشورہ کر کے فلو اور نمونیا کی ویکسی نیشن ضرور کروا لیں۔

پاکستانی حکومت کو سوائن فلو کی روک تھام کے لئے کس قسم کی تدابیر اختیار کرنی چاہئے؟

سوائن فلو سے متعلق ویکسین کی دستیابی حکومت کا اولین فرض نہیں؟

عوام کی معلومات کے لئے سوائن سے متعلق لٹریچر کی مفت تقسیم اوراس کی مہم شروع کرنے کی ضرورت نہیں؟
 
Top