سنگلاخ چٹانوں کی گھٹا دیکھ رَہا ہُوں۔ شہزاد قیس

شیزان

لائبریرین
سنگلاخ چٹانوں کی گھٹا دیکھ رَہا ہُوں
دَھرتی پہ غضب ناک خدا دیکھ رَہا ہُوں

یہ زَلزلے کا جھٹکا ہے یا رَبّ نے کہا ہے
اِس شہر میں جو کچھ بھی ہُوا ، دیکھ رَہا ہُوں

اِقرا کے مُبَلّغِ نے سَرِ عرش یہ سوچا
اَب تک میں جہالت کی فَضا دیکھ رَہا ہُوں

اِکراہ نہیں دین میں ، نہ جبر رَوا ہے
تلواروں پہ یہ صاف لکھا دیکھ رَہا ہُوں

اَوروں کی ہدایت کی دُعا مانگ رہے ہیں
کر سکتی ہے کیا کچھ یہ اَنا دیکھ رَہا ہُوں

خود سوزی پہ مجبور ہیں جگنو ، کلی ، غنچے
کہرام ہے محشر کا بپا دیکھ رَہا ہُوں

تعمیرِ محلّات میں کملا گئے سہرے
جھلسی ہُوئی ہاتھوں کی حنا دیکھ رَہا ہُوں

جو لفظ اَبھی آپ کے منہ سے نہیں نکلا
میں آپ کے چہرے پہ لکھا دیکھ رَہا ہُوں

راس آ گئی دُنیا تو بہت کچھ میں کروں گا
اَب تک تو فقط آب و ہَوا دیکھ رَہا ہُوں

کب تک کریں گے فیصلے بوسیدہ پرندے
بیداری کی اِک تند ہَوا دیکھ رَہا ہُوں

قیس آخری وَقتوں کا خطرناک زَمانہ !
جیسا تھا بزرگوں سے سنا ، دیکھ رَہا ہُوں

شہزاد قیس کی کتاب "اِنقلاب" سے انتخاب​
 
Top