سنسکرت آمیز ادبی ہندی کا نمونہ

حسان خان

لائبریرین
میں چند دن پہلے ایودھیا سنگھ اپادھیائے ہری اودھ کا ناولچہ 'ٹھیٹھ ہندی کا ٹھاٹ' پڑھ رہا تھا۔ اس ناولچے کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں مصنف نے یہ التزام برتا تھا کہ تحریر میں کوئی عربی، فارسی اور سنسکرت کا لفظ نہ آنے پائے۔ اگر سنسکرت کا کوئی لفظ آئے بھی تو وہی جو عوام کی زبان پر اپنی بگڑی شکل میں رواج پا گیا ہو مثلا آکاش کی جگہ آکاس اور نراشا کی جگہ نراس وغیرہ۔ ناولچے کی اپنی نثر تو اس لیے کافی آسان ہے۔ لیکن اسی ناولچے کی ابتداء میں انگریز عالم گریرسن کو کتاب نذر کرنے کے لیے جو اُنہوں نے نثر استعمال کی ہے اُس میں ہندی اپنی پوری عالمانہ اور تہذیبی شان سے جلوہ گر ہے۔ اور اس چھوٹے سے حصے کو سمجھنے کے لیے دقت اٹھانی پڑی تھی، اور ابھی بھی نہیں کہ سکتا کہ پورا مفہوم ٹھیک سے سمجھ سکا ہوں۔ اِس حصے کو ادبی ہندی کے نمونے کے طور پر پیش کر رہا ہوں۔

شِیل شرییُت مہامانیہ، اشیش گُن گنالنکرِت، وِدوجّن
منڈلیمنڈل، وِوِدھ وِرداولی وبھوشت
شرییُت جی اے گریرسن بی اے آئی سی
ایس سی آئی ای پی ایچ ڈی اِتیادی
سجّن شِروبھوُشنیشُو

مہاتمن!
میں ایک سادھارن جن ہوں، آپ مجھ سے سروتھا اپرچت ہیں۔ کنتو مہانُبھاو کی ستکیرتی کلکومُدی، ہِمدھوَلشرِنگسموہ ومَنڈِت ہماچل سے، بھارت سمُدر کے اُتّالترنگمالاوِدھوت کنیاکُماری انتریپ تک سُوِکیرن ہے۔ آج اُس کی نَیسرگِک شیتلتا پر بھارت ورش کا پرتییک پٹھت سماج ومُگدھ ہے، اور پرتییک سُشکشت ویکتی اُس کی مَنَہ پران پرِتوشِنی مادھُری پر آسَکت۔ اِسی سُوتر سے مجھ الپگیہ کو بھی آپ سے پرچئے رکھنے کی پرتشٹھا پراپت ہے اور یہی کارن ہے جو آج میں آپ کی سیوا میں ایک سدُپہار لے کر اُپستھت ہونے کا ساہسی ہوا ہوں۔ اُپہار اَپَر کَشچِت وستو نہیں، میرا ہی نرمان کیا ہوا 'ٹھیٹھ ہندی کا ٹھاٹ' نامک ایک سادھارن اپنیاس ہے، کنتو یتہ یہ آپ ہی کی پریرنا سے مہاراجکمار بابو رامدین سنگھ جی دوارا آگیاپِت ہو کر لِپی بدّھ ہوا ہے، اتہ میں اِس کو آپ ہی کے کر کملوں میں سادر سمرپِت کرتا ہوں، آشا ہے آپ اِس کو گرہَن کر میرے آنترِک انُراگ کی پرِترِپتی سادھن کیجیے گا۔ وِشیش نِویدن کر میں آپ کے امولیہ سمے کو وِنشٹ نہیں کرنا چاہتا۔
آشرِت
ایودھیا سنگھ اپادھیائے

sheel shreeyut mahaamanya, ashesh guɳgaɳaalankrit, vidvajjan
mandaleemandan, vividh virdaavli vibhooshit
shreeyut ji A. Grierson B.A.I.C
S.C.I.E P.H.D ityaadi
sajjanshirobhooshaɳesh!

mahaatman!
main ek saadhaaraɳ jan hoon, aap mujhse sarvatha aparichit hain. kintu mahaanubhaav ki satkeerti kalkaumudi, himdhavalshringsamooh vimandit himaachal se, bhaarat samudr ke uttaaltarangmaalaavidhaut kanyaakumari antareep tak suvikeerɳ hai. Aaj uski naisargik sheetalta par bhaaratvarsh ka pratyek pathit samaaj vimugdh hai, aur pratyek sushikshit vyakti uski manah praaɳ paritoshiɳee maadhuri par aasakt. isi sootr se mujh alpagya ko bhi aap se parichay rakhne ki pratishtaa praapt hai aur yahi kaaraɳ hai jo aaj main aap ki seva men ek saduphaar lekar upasthit hone ka saahasi hua hoon. uphaar apar kashchit vastu nahin, mera hi nirmaaɳ kya hua 'theth hindi ka thaat' naamak ek saadhaaraɳ upanyas hai, kintu yatah yah aap hi ki prerɳa se mahaaraajkumaar baaboo raamdeen singh ji dvaara aagyaapit hokar lipibaddh hua hai, atah main isko aap hi ke kar kamlon me saadar samparpit karta hoon, aasha hai aap isko grahaɳ kar mere aantarik anuraag ki paritripti saadhan kijiega. vishesh nivedan kar main aap ke amoolya samay ko vinasht nahin karna chaahta.
aashrit
ayodhya singh upaadhyaay

اس اقتباس کا مقدور بھر سلیس اردو میں مفہوم نیچے پیش ہے:

صاحبِ ثروت، باشکوہ، اعلیٰ حضرت، بے پایاں وصفوں سے آراستہ، عالم
زیبِ جماعت، کئی تعریفوں سے پیراستہ
جناب جی اے گریرسن بی اے آئی سی
ایس سی آئی ای پی ایچ ڈی وغیرہ
سرتاج

جنابِ اعلی!
میں ایک عام آدمی ہوں، آپ مجھ سے بالکل ناواقف ہیں۔ لیکن محترم کی شہرت کلکومُدی (؟)، سفید برفانی چوٹیوں کے گروہ سے سجے ہماچل سے، بحرِ ہند کے بے چین لہروں کی مالا سے دھلے کنیاکماری نیم جزیرے تک اچھی طرح پھیلی ہوئی ہے۔ آج اُس کی قدرتی ٹھنڈک پر بھارت کا ہر ایک خواندہ معاشرہ مست ہے، اور ہر ایک اچھا پڑھا لکھا شخص اُس کے دل کو سکون پہنچانے والے ترنم پر عاشق۔ اسی سلسلے سے مجھ کم علم کو بھی آپ سے تعارف رکھنے کا اعزاز حاصل ہے اور یہی وجہ ہے جو آج میں نے آپ کی خدمت میں ایک تحفہ لے کر حاضر ہونے کی ہمت کی ہے۔ تحفہ کوئی اور چیز نہیں، میرا ہی تخلیق کردہ 'ٹھیٹھ ہندی کا ٹھاٹ' نامی ایک عام ناول ہے، لیکن چونکہ یہ آپ ہی کی تحریک سے مہاراجکمار بابو رامدین سنگھ کے توسط سے ہدایت پا کر قلم بند ہوا ہے، لہذا میں اِس کو آپ ہی کے معزز ہاتھوں میں بکمالِ احترام وقف کرتا ہوں، امید ہے آپ اِس کو قبول فرما کر میری قلبی محبت کی تسکین کا سبب بنیں گے۔ مزید درخواست کر کے میں آپ کے قیمتی وقت کو ضائع نہیں کرنا چاہتا۔
محتاج
ایودھیا سنگھ اپادھیائے

ماخذ

اگر کوئ ہندی کا عالم ہندوستانی دوست کلکومُدی (कलकौमुदी) کا مطلب بتا دے تو احسان مند رہوں گا۔ مجھے تو یہ لفظ کسی ہندی لغت میں نہیں مل پایا۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اتنا ودوان تو یہ سادھارن منوشیہ بھی نہیں۔ شاید کل نام کی کوئی ندی بہتی ہو ہماچل میں
 
Top