سنت کبیر داس


سنت کبیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آج سے چھ سو سال پہلے کاشی نگری کے لہرتارا سروور(ندی) میں
کنول کے پھول کی پنکھڑی پر ایک ننھا منّا پیارا سا معصوم بچّہ مسکراتا ہوا نظر آیا ۔اس وقت ایک جولاہا نیرو اور نیما نامی جوڑا وہاں سے گزر رہا تھا ۔انھوں نے اس بچے کو اپنے دل و جان سے پالا اس کی پرورش کی ۔ان کا پالن پوشن ایک غریب جولاہے کے گھر ہوا بچّہ بہت ہی ۔خوبصورت اور موہنی صورت والا تھا ۔ لوگ انھیں خدا کا دیا ہوا تحفہ مانتے تھے ۔اور ان سےمحبت کرتے تھے ۔اسی وجہ سے ان کا نام کبیر رکھا گیا ۔

وہ بہت ذہین تھے ۔ گھر پر ہی ساری باتوں کو جان لیتے تھے ۔ہر مقت گہری سوچ میں محو رہتے تھے ۔ہر وقت غور و فکر میں غرق رہتے کہ انھیں کھانے پینے کا خیال تک نہیں رہتا ۔کبھی کبھی گنگا ندی کے گھاٹ پر ہی پڑے رہتے تھے ۔ایک بار گھاٹ کی سیڑھیوں پر پڑے تھے ۔ اس وقت کے جانے مانے سوامی رامانند گنگا ندی ميں نہانے جارہے تھے ۔اچانک ان کا پیر (کھڑاؤ)کبیر کے اوپر پڑ گیا
۔
سوامی جی ان کا سر سہلاتے ہوئے بول اٹھے ۔'' رام رام بولو بچّہ سب ٹھیک ہو جائے گا ۔اسی کو گرو منتر مان کر اسی وقت سے کبیر سوامی جی کے شاگرد بن گئے ۔اس بات سے ہندؤں اور مسلمانوں نے مخالفت کیں ۔مگر وہ اپنی بھکتی میں مگن رہے ۔سوامی رامانند نے ان کی خوبیوں کو جان کر انھیں اپنا شاگرد مان لیا اور پھر آخری وقت میں اپنے ادھورے کاموں کو پورا کرنے کے لئے انہیں اپنا جانشین قرار دیا ۔اور اپنی گدّی انھیںسےسونپی ۔تب سے ہی ان کے نام کے آگے ''داس ''لفظ جڑگیا ۔

اور اب وہ سنت کبیر داس کے لقب سے مشہورہو گئے ۔ انھوں نے ہندو اور مسلمان دونوں پر طنز کیا ہے ۔

ان کی کمیوں اور خامیوں پر نظر ثانی کرتے رہے ۔اور دوہے کہتے رہے ۔پہلے کہا جاتاتھا کہ جو کاشی میں مرتا ہے وہ سیدھا جنت میں جاتا ہے ۔اور جو مگہر میں ہہئے وہ دوزخ میں "" اس لئے وہ خود سے جان کر مگہر آئے اور یہیں ان کا انتقال ہو گیا ۔


آپ کی موت کے بعد ہندوؤں اور مسلمانوں میں جھگڑا شروع ہوا ۔قرب و جوار کے مہذّب لوگوں نے آپس میں یہ فیصلہ کیا کہ کیوں نہ لاش کے کاٹ کے دو ٹکڑے کئے جائيں اور آدھا حصّہ دفنا دیا اور آدھا جلا دیا جائے ۔

مشورے کے بعد لوگوں نے جب چادر ہٹا کر دیکھا تو وہاں پر پھولوں کے دو جصّئے تھے ۔ایک جصّہ کو دفنا دیا گیا اور ایک حصّہ کو جلا دیا گیا ۔آج بھی ہر برس گورنمنٹ کے توصل سے مگہر مہوتسو 12 جنوری سے 19 جنوری تک منایا جاتا ہے ۔یہ تھے سنت کبیر داس ۔۔۔۔۔
ماخذ
http://www.lantrani.in/2010/12/سنت-کبیر-داس.html
 
Top