سنت خیر الانام از پیر کرم شاہ الازہری

الف نظامی

لائبریرین
سنت خیر الانام​
فتنہ انکارِ سنت پر تحلیلی و تنقیدی نظر ،
منکرین سنت حضرات کی غلط فہمیوں کا ازالہ،
شبہات کا رد اور اعتراضات کا جواب،
قرآن و سنت کا باہمی ربط ،
اتباع سنت کے عقلی و نقلی دلائل ، تدوین احادیث کی تاریخ اور محدثین کرام کے احوال
تالیف
جسٹس پیر کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ
ناشر
ضیاالقرآن پبلی کیشنز​
 

الف نظامی

لائبریرین
فہرست
پیش لفظ
انتساب
میری ساری عرض داشت کا حاصل
آغازِ سخن
باب اول
ترک سنت کی دلیل
اس دلیل کا رد
اتباع سنت نبوی کے قرآنی دلائل
پہلی دلیل ، دوسری دلیل
محبت الہی کی وضاحت
تیسری دلیل
چوتھی دلیل
پانچویں دلیل
چھٹی دلیل
ساتویں دلیل
آٹھویں دلیل
نویں دلیل
لفظ اطاعت ، اتباع کے معانی کی تحقیق
اطاعت رسول کے حکم الہی کی تعمیل کی واحد صورت
ایک شبہ اور اس کا ازالہ
حکمت قرآن اور سنت نبوی ایک معنی کی دو تعبیریں
انبیا کرام کو دو چیزیں دی گئیں ، کتاب اور حکمت
لفظ حکمت کے مفہوم کی تحقیق
احکام قرآن پر عمل اتباعِ سنت کے بغیر ناممکن ہے۔ چند مثالیں
پہلی مثال
دوسری مثال
معاملات اور عبادات کی تفریق
ان کی اس تفریق کی وجہ
تیسری مثال : شرح‌ زکوۃ
شرح زکوۃ پر اعتراض اور اس کا جواب
زکوۃ کا اسلامی مفہوم
ملا اور زکوۃ
ایک اور مثال
ایک شبہ کا ازالہ
حکمت انبیا اور حکمت غیر انبیا میں فرق
اطاعت امیر (اولی الامر)
آیات قرآنی کی تحریف
اطاعتِ امیر کا حکم
اطاعتِ رسول اور اطاعتِ امیر میں فرق
منکرین سنت کے نزدیک احکام قرآنی بھی مرکزی حکومت کے قوانین کے سامنے ہیچ ہیں
حضرت ابوبکر صدیق کا پہلا خطبہ
شاہ روم کے دربار میں حضرت معاذ کی تصریح
اسلامی سیاست کے بنیادی اصول
رفع اختلاف کے لئے اسلامی اور غیر اسلامی طریقوں میں موازنہ
 

الف نظامی

لائبریرین
باب دوم
فصل اول: بیان قرآن کا منصب
رسول بھیجنے کا مقصد
احادیث کی تدوین و ترتیب پر شبہات
ان شبہات کا مصدر حقیقی
احادیث کی تدوین کے مختلف دور
عہد رسالت مآب صلی اللہ علیہ والہ وسلم
صحابہ کرام کی رسول اکرم علیہ الصلوۃ والسلام سے عدیم النظیر عقیدت و عشق
ارشادات نبوی کے متعلق صحابہ کا شدید اہتمام
نبی اکرم نے اپنی سنت کو لاوارث نہیں چھوڑا
عصر رسالت میں سنت کی کتابت
فصل دوم : دور صحابہ
روایت احادیث میں سخت احتیاط اور اس کی مثالیں
اطاعت رسول کی اہمیت صدیق اکبر کی نظر میں
عہد فاروقی میں تعلیم و تبلیغِ سنت نبوی کا انتظام ، اس پر متعدد شواہد
کیا حضرت عمر نے بعض صحابہ کو کثرت روایت کی وجہ سے قید کیا تھا؟
حصول علم کے لیے عام صحابہ کا بے پناہ شوق
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ
 

الف نظامی

لائبریرین
احادیث کے محفوظ رہنے کی سب سے بڑی وجہ
فصل سوم: عہد تابعین
تابعی کسے کہتے ہیں؟
ہر شہر میں احادیث کی درس و تدریس کے حلقے : چند مثالیں
مدینہ منورہ کے چند محدثین
سعید بن المسیب رحمۃ اللہ علیہ
عروہ بن زبیر قرشی رحمۃ اللہ علیہ
سالم بن عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ
کوفہ کے چند محدثین
علقمہ بن قیس رحمۃ اللہ علیہ
مسروق بن الاجداع رحمۃ اللہ علیہ
ابو عمرو النخعی رحمۃ اللہ علیہ
بصرہ کے چند محدثین
ابو العالیہ الریاحی رحمۃ اللہ علیہ
ابو عثمان النہدی رحمۃ اللہ علیہ
ابو رجاء رحمۃ اللہ علیہ
شام کے چند محدثین
عبد الرحمن بن غنم رحمۃ اللہ علیہ
کثیر بن مرۃ رحمۃ اللہ علیہ
جبیر بن نفیر رحمۃ اللہ علیہ
عائذ اللہ بن عبداللہ رحمۃ اللہ علیہ
عبداللہ بن محریز رحمۃ اللہ علیہ
فصل چہارم (حصہ اول)
آغاز تدوین سنت
حضرت عمر بن عبد العزیز کا تمام ولایات کے حکام کے نام تدوین سنت کیلیے فرمان
سب سے پہلے جامعین سنت کے اسمائے گرامی
عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ
ابوبکر بن محمد بن مسلم الزہری رحمۃ اللہ علیہ
امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ
معمر بن راشد رحمۃ اللہ علیہ
سفیان الثوری رحمۃ اللہ علیہ
حماد بن سلمہ رحمۃ اللہ علیہ
امام مالک بن انس رحمۃ اللہ علیہ
عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ
فصل چہارم (حصہ دوم)
تہذیب و تنقیح کا دور
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ
امام محمد بن اسمعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ
امام مسلم بن حجاج رحمۃ اللہ علیہ
 

الف نظامی

لائبریرین
باب سوم
سنت اور اس کی تشریعی اہمیت
معترضین کے اعتراضات کی وجہ
لفظ سنت کی تشریح
امورِ تشریعہ اور احوالِ طبیعہ کا فرق
شریعت کے پانچ بنیادی مقاصد
علما اصول کے نزدیک نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے افعال کے اقسام
رسالت مآب کے اعمالِ طبیعہ کی پابندی
اقسامِ سنت
خبرِ متواتر
خبرِ مشہور
خبر واحد (نہایت اہم بحث)
خبر کی تعریف
خبر واحد کی تعریف
خبر واحد کے شروط
خبر واحد کا حکم
ظن کی تحقیق
ظن کے متعدد معانی کی تفصیل
خبر واحد پر اعتراض اور اس کا جواب
خبر واحد پر عمل کرنے کے عقلی دلائل
خبر واحد پر حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا عمل
خبر واحد پر خلفائے راشدین کا عمل
قیاس اور خبر واحد میں تعارض ہو تو کس پر عمل کریں گے؟
قیاس کی تعریف اور مثال
بحثِ نسخ
نسخ کیا ہے؟
نسخ کے اقسام
 

الف نظامی

لائبریرین
باب چہارم
چند احادیث پر اعتراضات اور ان کے جوابات
پاپائیت اور برہمنیت
فصل اول : پہلا اعتراض اور اس کا جواب(نحن احق بالثلث)
دوسرا اعتراض اور اس کا جواب (لو لبثت فی السجن)
تیسرا اعتراض اور اس کا جواب (انی سقیم)
کذب کے معانی کی تحقیق
چوتھا اعتراض اور اس کا جواب (قد آدم علیہ السلام)
فصل دوم : پانچواں اعتراض اور اس کا جواب (رجم کی تفصیلی بحث)
چھٹا اعتراض اور اس کا جواب (حدیث بول الابل)
ساتواں اعتراض اور اس کا جواب (وصیت اور وراثت)
آٹھواں اعتراض اور اس کا جواب (قرعہ اندازی)
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ پر ایک الزام اور اس کا رد
اختتام
 

الف نظامی

لائبریرین
فہرست مراجع کتاب ھذا
قرآن حکیم
تفسیر :​
الجامع الاحکام القرآن ، للامام ابی عبد اللہ القرطبی
جامع البیان ، للامام ابن جریر طبری
احکام القرآن ، لعلامہ ابی بکر الحصاص
الکشاف ، للعلامہ الزمخشری
المنار ، للشیخ محمد رشید رضا
حدیث​
الصحیح ، للامام البخاری
الصحیح ، للامام مسلم
المسند ، للامام الدارمی
عمدۃ القاری ، للعلامہ بدر الدین عینی
فتح الباری ، للامام ابن حجر
مقدمۃ اشعۃ اللمعات ، للشیخ المحقق عبد الحق الدھلوی
فتح الملھم شرح الصحیح مسلم ، للشیخ شبیر احمد عثمانی
الاربعین للنووی
رجال حدیث
الاصابہ فی معرفۃ الصحابۃ ، للامام ابن حجر
وفیات الاعیان للامام ابن خلکان
تھذیب الاسماء للامام النووی
فقہ و اصول فقہ​
الرسالۃ للامام شافعی
الاحکام فی اصول الاحکام للعلامہ لاٰمدی
الموافقات للامام الشاطبی
المستصفی للامام الغزالی
ارشاد الفحول للعلامہ الشوکانی
کتاب التحقیق
اصول فقہ للشیخ الخضری
الفتاوٰی لخیریۃ للرملی
اعلام الموقعین للعلامہ ابن قیم
کتاب الخراج للامام ابی یوسف
کتاب الاحکام للامام ابن حزم
تاریخ الفقہ الاسلامی للشیخ محمد علی السایس
المیزان للامام الشعرانی
سیرت و تاریخ
التاریخ الکامل
البدایہ و النھایہ للامام ابن کثیر
زاد المعاد للعلامۃ ابن قیم
تاریخ بغداد ، الخطیب بغدادی
لغت​
مفردات القرآن ، راغب اصفھانی
لسان العرب ، ابن منظور
تاج العروس للزبیدی
 

الف نظامی

لائبریرین
پیش لفظ
اسلام کو روز اول سے جن فتنوں اور مصائب سے دوچار ہونا پڑا ، اگر کسی دوسرے مذہب کو ان سے واسطہ پڑتا تو وہ اسے پیس کر رکھ دیتے۔ اس کا شیرازہ بری طرح پراگندہ ہوجاتا اور اس کی خاک تک کو بھی مخالف ہوائیں اڑا چکی ہوتیں، اگر ایک شعلہ بجھتا ہے تو دوسرا بھڑک اٹھتا ہے ، اگر ایک بغاوت فرو ہوتی ہے تو نئی بغاوتیں رونما ہو جاتی ہیں۔ اگر ایک سازش کا خاتمہ ہوتا ہے تو تخریبی عناصر کسی اور خوفناک سازش کا دامِ ہمرنگ زمین بچھانے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔
لیکن اسلام ان تند و تیز طوفانوں میں روشنی کے بلند مینار کی طرح قائم رہا۔ اس کی دلفریب تجلیات تاریکیوں کا سینہ چیرتی رہیں اور گراداب و تلاطم میں پھنسے ہوئے سفینوں کو سلامتی کے ساحل تک پنچاتی رہیں اور اسلام کا یہ مینار تا قیامت یونہی ضیاپاش رہے گا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
مجھے قارئین کرام کی خدمت میں ایک ایسی کتاب پیش کرتے ہوئے قلبی مسرت ہورہی ہے جو اپنے انداز بیان میں دلفریب ، اسلوب نگارش میں انوکھی اور شکوک و شبہات کے رد میں نہایت بیباک ہے اور جس کا دامن قوئی دلائل سے بھرپور ہے۔ جس میں ایک ہولناک سازش کو بے نقاب کیا گیا ہے جس کے تار و پود کو انتہائی مہارت اور عجیب سبکدستی سے بنا جارہا ہے اور جس پر کمال مہارت سے ایک نظر فریب اور دل کش ملمع کیا جارہا ہے۔ اس سے میرا مدعا وہ ناپاک سازش ہے جو سید المرسلین رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت طاہرہ کے خلاف کی جارہی ہے۔
اس نظریہ باطل (انکارِ سنت) سے پیار کرنے والوں کے پاس کوئی مضبوط اور نئی دلیل نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی گم کردہ راہ فرقوں نے ان کا سہارا لیا اور حق و صداقت کے علمبرداروں نے ان کے طلسم باطل کو توڑا اور ان کے طلسم باطل کو توڑا اور ان کے دلائل کے ضعف ، تضاد اور تعصب کو واشگاف کرکے رکھ دیا۔ وقت اس حقیقت کو آشکار کردے گا کہ حق کا پلہ اب بھی بھاری ہے۔ اس کے پاس ایسے ذی استعداد آدمیوں کی کمی نہیں جو اس کی عزت کی حفاظت کرسکتے ہیں اور اس کی ناموس پر دست درازی کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچا سکتے ہیں اور منکرین سنت کے اس گروہ کو مکر و فریب کی بے پناہ قوتوں کے باوجود عنقریب ہی پتہ چل جائے گا کہ اس کا انجام عبرتناک ناکامی کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے آج تک ساحرانہ مکاری سے کام لیا ہے اور ساحر جتنی کروفر سے آئے اس کے مقدر میں ذلت و رسوائی مقدر ہوچکی ہے۔

منکرین سنت کہتے ہیں کہ ہم صرف قرآن کریم کی اتناع کریں گے اور ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اقوال و افعال کی پیروی کی ضرورت نہیں۔ ان پر مدت دراز بیت چکی ہے ، ماحول بدل گیا ہے ، معاشرہ کی ضروریات میں جوہری تبدیلیاں وقوع پذیر ہوگئیں اور اب وہ اقوال و افعال اس قابل نہیں رہے کہ ان پر عمل کیا جاسکے۔
مجھے اپنی حیات مستعار کی قسم ، کتنی لغو ہے یہ بات!
وہ سنت نبوی کو ترک کرکے قرآن پر کیسے عمل کرسکتے ہیں ، حالانکہ تاقیامت اتباع سنت بنوی کا حکم قرآن حکیم کی بے شمار واضح ترین آیات میں ہے جن کی کوئی تاویل بھی نہیں ہوسکتی اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی سے نہایت سختی سے منع کیا گیا ہے اور نافرمانی کی جسارت کرنے والوں کو دردناک عذاب کی دھمکی دی گئی ہے۔ کیا وہ قرآن پاک کی اس آیت کے مصداق نہیں
ترجمہ: کیا تم کتاب کے کچھ حصہ پر ایمان لائے ہو اور کچھ سے انکار کرتے ہو ، جو تم میں سے ایسا کرے اس کی سزا اس کے بغیر کیا ہے کہ اسے دنیا میں ہی رسوا کیا جائے گا اور قیامت کے روز تو انہیں سخت عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور جو کارستانیاں تم کرتے ہو اللہ تعالی ان سے بے خبر نہیں‌ (البقرہ ، ترجمہ کنز الایمان از اعلحضرت بریلوی قدس سرہ)
اسی قسم کی بات جب اپنے عہد کے نادر روزگار فاضل ، مطرف بن عبداللہ سے کہی گئی کہ ہمیں قرآن کے بغیر اور کچھ مت سناو تو آپ نے فرمایا: بخدا ہم کسی چیز کے لیے ہرگز قرآن چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ہم قرآن سمجھنے میں ایک ہستی کا سہارا لینے پر مجبور ہیں جو قرآن کے اسرار و رموز کو ہم سے کہیں زیادہ سمجھتی ہے(الموافقات للامام شاطبی ج 4 صفحہ 26)
سبحان اللہ! کتنا عمدہ اور دندان شکن ہے یہ جواب!
 
Top