حسن رضا سنا کیا کہہ رہی ہے آہ دل کی

سُنا کیا کہہ رہی ہے آہ دل کی
خبر لیتے رہو للہ دل کی

وہ سن کر مسکرائیں آہ دل کی
ذرا سُن لے مِرے اللہ دل کی

چڑھی ہے چادرِ خونِ تمنا
عجب درگاہ ہے درگاہ دل کی

کرم فرماؤ ترچھی نظروں والو
بہت سیدھی بنی ہے راہ دل کی

نہیں سنتا کوئی سوزِ دروں کو
کہاں دھونی رمائے آہ دل کی

اگر دل کو نہیں ہم سے تعلق
ہمیں بھی کچھ نہیں پرواہ دل کی

حؔسن اُن کی گلی کی خاک چھانو
ملے شاید خبر گمراہ دل کی

از مولانا حسن رضا خان صاحب (ثمرِفصاحت)
 
ترس کھانا نہ کھانا پر ستم گر
کہانی سن تو لے للہ کی دل کی

شبِ ہجر و ہجومِ یاس و حرماں
نہیں کٹتی مصیبت آہ دل کی

جو پہلے ان کا رستہ دیکھتے تھے
وہی اب تک رہے ہیں راہ دل کی

خدا جانے تمنا کو ہوا کیا
گئی سر پیٹتی کیوں آہ دل کی

ہنسی سمجھو نہ مظلوموں کا رونا
کلیجہ نوچ لے گی آہ دل کی

نگاہیں ان بتوں کی برچھیاں ہیں
بچانا جان اے اللہ دل کی
 

مہ جبین

محفلین
واہ بہت خوب

وہ سن کر مسکرائیں آہ دل کی
ذرا سُن لے مِرے اللہ دل کی

چڑھی ہے چادرِ خونِ تمنا
عجب درگاہ ہے درگاہ دل کی
 
Top