سلسلہ ہمارا خاندانی ادب "کہانی"

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
کہانی لکھنا بھی ایک فن ہے۔ کہانی ہمیشہ ایسی ہونی چاہے جس کو پڑھنے کے بعد کچھ حاصل ہو۔ اردو محفل پر بھی یہ سلسلہ شروع ہے لیکن مجھے میرے فیملی اراکین نے کہا ہے کہ یہاں ایک سلسلہ شرو ع کیا جائے جس میں ہم کہانی لکھیں جو صرف ہمارے خاندانی ادب کا حصہ ہو آج سے یہ سلسلہ شروع کر رہا ہوں جس میں ہم سب حصہ لیں گے یعنی ہمارے خاندان کے اراکین ہی حصہ لیں گے باقی حضرات سے معذرت کے ساتھ۔ بنت شبیر ، بنت صغیر ، سندس صغیر ، مقدس نور ، طارم نایاب ، ناز پری
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جب بادشاہ دربار میں حاضر ہوا تو تمام وزیر اور دربان ادب سے کھڑے ہو گے۔ بادشاہ اپنے تحت پر جا کر بیٹھ گیا اور ہاتھ کے اشارے سے سب کو تشریف رکھنے کا کہا۔ سب لوگ اپنی اپنی نشت پر بیٹھ گے۔ بادشاہ ہمیشہ دربار لگانے سے پہلے قرآن پاک کی تلاوت سنا کرتا تھا۔ اس لیے دربان میں قاری حضرات بھی موجود ہوتے تھے۔ ایک قاری نے قرآن پاک کی تلاوت کی اور اس کے بعد دربار کا آغاز ہوا۔ بادشاہ کے کہنے پر سوالی پیش کیے گے۔ بہت سے سوالی آئے ۔ لیکن جب ایک سوالی آیا تو بادشاہ اپنے تحت سے نیچے اتر آیا
 

بنت صغیر

محفلین
اتنے سارے سوالیوں کی فریاد سنی لیکن بادشاہ کی نظر اس ایک سوالی پر پڑی اور بادشاہ اسے اپنے سامنے دیکھ کر حیران ہوگیا وہ سوالی ایک بزرگ آدمی تھا۔ اسے دیکھتے ہی ماضی کے تمام مناظر بادشاہ کی آنکھوں کے سامنے ایک فلم کی طرح چلنے لگے۔ بادشاہ نے تحت سے اُتر کر اسے ادب سے سلام کیا اور کھڑے ہو کر ہی اس کی فریاد سنی۔ اس نے اپنے خاص آدمیوں سے اس کے مسائل کے فوری حل کا حکم دیا۔ پھر بادشاہ نے اس سوالی کو کرسی پر بٹھایا اس کے بیٹھنے کے بعد وہ اپنے تحت پر بیٹھا۔ دربار میں موجود سب لوگ یہ منظر دیکھ کر حیران ہوگئے کہ آخر یہ ماجرہ کیا ہےَ انہوں نے جب بادشاہ سے دریافت کیا تو بادشاہ نے اخترام سے اس سوالی کی طرف دیکھا۔اور بولا​
 

طارم نایاب

محفلین
یہ میرے لیے بہت قابلِ اخترام ہستی ہیں انہی کی وجہ سے میں آج آپ لوگوں کے بیچ ہوں۔ درباری حیرت سے "کیا مطلب"۔ بادشاہ سلامت کسی سوچ میں گم ہو گے اور سوچنے لگے کہ وقت کیسے گزری باتوں کو چھوڑ کے اتنا آگے بڑھ گیا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔
 

بنت شبیر

محفلین
کہ۔ خیر ان باتوں کو چھوڑیں اور اگلے سوالی کو میرے سامنے پیش کریں اور ویز کو ایک طرف پھر کہا کہ ان کو مہمان خانے میں لے جائیں۔ اسی طرح دن سے شام ہوگی اور بادشاہ چہل قدمی کے لیے اپنے باغ میں چلے گے۔ باغ میں بہت سے پھول کھلے تھے۔ جس کی مہک سب طرف پھیلی ہوئی تھی۔ بادشاہ اس سے لطف اٹھا رہا تھا۔ کہ ویز نے بھی آنے کی اجازت چاہی، اجازت ملنے کے بعد وزیر بولا کہ حضور شام کی چائے کا کیا پروگرام ہے۔ تو باشاہ کہا کہ آج میں شام کی چائے ان بزرگ (سوالی)کے ساتھ پیوں گا مہمان خانے میں جا کر اس لے آپ وہاں چائے کا بندوبست کریں۔ کچھ دیر بعد وزیر واپس آیا اور بادشاہ سے مخاطب ہوا کہ حضور وہ سوالی تو مہمان خانے میں بےہوش پڑھا ہے۔ بادشاہ یہ سب کر بہت پریشان ہوا اور فوراَ شاہی طبیعب کو وہاں پہنچنے کا حکم دیا اور خود بھی مہمان خانے تشریف لے گے۔طبیعب نے آ کر بزرگ کو چیک کیا اور کچھ دوائی وغیرہ دے کر کہا کہ پریشانی والی بات نہیں ہے تھکاوٹ کی وجہ سے ایسا ہو گیا ہے کچھ آرام کرنے کے بعد ہوش آ جائے گا۔ بادشاہ نے سب کو جانے کا حکم دیا اور خود ان کے پاس رک گے۔رات کو جا کر کہیں بزرگ کو ہوش آیا تو بادشاہ کو اپنے پاس دیکھ کر بہت پریشان ہوئے اور کہنے لگے آپ یہاں کیوں ہیں اگر کسی کو پتہ چل گیا تو کیا ہوگا۔
 

ساقی۔

محفلین
اچانک بادشاہ کسی موذی مرخ میں گرفتار ہو کر جہان فانی سے رخصت ہو گیا ۔اور کہانی ختم ہو گئی۔



































مگر !

















کہانی تو ابھی شروع شروع ہوئی ہے۔باد شاہ کا ایک بیٹا جو بچپن میں گم ہو گیا تھا واپس آ گیا ہے۔
 
Top