سلسلہ درد کا نہیں آیا عشق جوبن پہ کیا نہیں آیا

میاں وقاص

محفلین
سلسلہ درد کا نہیں آیا
عشق جوبن پہ کیا نہیں آیا

میری منزل عظیم ہے لوگو
میں پس_نقش_پا نہیں آیا

لوگ باہر زمیں پہ کیوں بیٹھے
جب کوئی زلزلہ نہیں آیا

اس طرف موت کا جہاں ہو گا
جو یہاں سے گیا، نہیں آیا

دشت آنکھیں بچھا کے بیٹھا ہے
پر، کوئی قافلہ نہیں آیا

روز غصہ حرام پیتا ہوں
تم کو خوف_خدا نہیں آیا

لوگ جنگل میں کیوں چلے آے
میں کسی کو بتا نہیں آیا

اس جہاں میں کسے بتاؤں گا
میں بطور_سزا نہیں آیا

دیکھنے کو زمیں کی بے حالی
آسماں یا خلا نہیں آیا

کیا وہ شدت نہیں رہی شاہین
درد میں کیوں مزا نہیں آیا

حافظ اقبال شاہین
 
Top