سقوط غرناطہ،ماضی کے دریچوں سے کچھ تلخ یادیں

ربیع م

محفلین
معاہدہ غرناطہ

1491
25 نومبر 1491 بمطابق 21 محرم 897 ھ
غرناطہ کے 9 ماہ کے محاصرہ کے بعد مملکت غرناطۃ اور مملکت قشتالہ کے مابین غرناطۃ شہر کو سپرد کرنے کا معاہدہ طے پایا۔جس میں ایک جانب مملکت قشتالہ اور مملکت اراگونکے عیسائی حکمران ملکہ ازابیلا اور شاہ فرڈیننڈ اور دوسری جانب مملکت غرناطہ کا حکمران ابوعبداللہ الصغیر تھا۔


 

ربیع م

محفلین
معززین قوم یرغمال

20 دسمبر "ابو عبداللہ الصغیر" نے اپنے وزیر" یوسف بن کماشہ" کو فرنینڈو کے پاس معاہدہ کی شق کے مطابق قوم کے معززین اور رہنماؤں میں سے 500 افراد کو بطور یرغمال بھیجا، تاکہ اسے اپنی حسن نیت کی یقین دہانی کروا سکے، اسی طرح کچھ قیمتی تحائف جن میں شاہی تلوار، دو عربی النسل گھوڑے جن کے ساتھ قیمتی زینیں تھیں بھیجیں ۔ اسی طرح 2 جنوری 1492 بمطابق 2 ربیع الاول 897ھ کو شہر قشتالہ کے بادشاہ کے حوالے کرنے پر اتفاق طے پایا۔یعنی معاہدہ پر دستخط کے محض 39 دن بعد۔
 

ربیع م

محفلین
Manuel José García Caparrós



یہ اندلسی نوجوان جس کی عمر 19 سال اور نام Manuel José García Caparrós ہے ،4دسمبر 1977 جبکہ یہ سبز وسفید اندلسی پرچم مالقہ کی صوبائی کونسل کی عمارت پر لہرانے کی کوشش کر رہے تھے ہسپانوی پولیس نے انھیں قتل کردیا ۔

یہ جگہ ایک زیارت گاہ میں بدل گئی جہاں مالقہ میں ہزاروں سرفروش اس کی زیارت کیلئے آتے ،یہاں تک کہ دائیں بازو کی انتہاء پسند متشدد پارٹی Fuerza Nueva(نئی قوت ) نے اسے تباہ کر دیا، اس کے ساتھ ہی پولیس کے تشدد کے خلاف بہت سے مظاہرے پھوٹ پڑے۔

16 نومبر 1995 مالقہ کی میونسپلٹی کونسل نے شہر کی ایک شاہراہ کو اس نوجوان کے نام پر Manuel José García Caparrós رکھنے کی منظوری دے دی۔

20 اپریل 2009 مالقہ صوبہ کی کونسل نے اس کے اعزاز میں اسے Favorite Son Of Malaga کا خطاب دیا ۔

2013 عوامی مطالبات کے بعد ہسپانوی حکومت نے انھیں Hijo Predilecto de AndalucíaیعنیFavorite Son of Andalusiaکا خطاب دیا۔
 

ربیع م

محفلین
یہ نوجوان جو" محمد الثانی عشر " (ابو عبداللہ الصغیر )غرناطۃ کے آخری بادشاہ کا کردار ادا کر رہا ہے۔





ایک ایسے منظر میں جو 1492 سے ہر سال دہرایا جاتا ہے، ہر سال اس کا اعادہ کیا جاتا ہے، جہاں یہ نوجوان غرناطۃ کی کنجیاں ہاتھ میں پکڑ کر عربی لباس زیب تن کئے، ہسپانیہ کے بادشاہ (کی شخصیت کا کردار ادا کرنے والے ) کے حوالے کرتا ہے...!!

سوال یہ ہے!

کیا ہمیں وہ ذہنی ٹارچر کر کے لذت حاصل کرتےہیں ؟یا آپ کے خيال ميں ان کے نزدیک ہماری کوئی قدروقیمت نہیں؟!

ہم نے آج تک نہیں دیکھا اور نہ ہی آئندہ کبھی دیکھنے کو ملے گا کہ ایک قوم یاامت نے دوسری امت پر قبضہ کیا ہو پھر اس قبضے پر فخر کرے سوائے قشتالہ اور حالیہ اسپین کے۔
 
Top