سعودی وزارت داخلہ کا سابق افسر میگا کرپشن اسکینڈل میں اشتہاری قرار

ابن آدم

محفلین
سعودی تفتیش کاروں نے وزارت داخلہ کے ایک سابق ملازم اور مرحوم شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کے قائم کردہ سعودی انسداد دہشت گردی فنڈ کے نگران کے کرپشن کے الزامات کے بعد کینیڈا فرار ہونے کی اطلاعات کی تحقیقات شروع کی ہیں۔ سیکیورٹی حکام مفرور ملزم کا پیچھا کر رہے ہیں اور اسے پکڑ کر سعودی عرب لانے اور اس پر عدالت میں مقدمہ چلانے کی کوشش جاری ہے۔

بدعنوانی کے خلاف حالیہ مہم میں سعودی ریاست الجبری اور اس کے کچھ رشتہ داروں اور معاونین کو 11 ارب ڈالر سے زیادہ کے بدعنوانی کے معاملے میں جوابدہ ٹھہرانا چاہتی ہے۔ سعودی سیکیورٹی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ الجبری اور اس کے ساتھیوں نے یہ رقم ریاستی فنڈز سے غیرقانونی طریقے سے حاصل کی تھی۔ اگرچہ الجبری 11 ستمبر کے واقعات کے بعد سے اب تک 15 سال سے زیادہ عرصے سے عرب دنیا میں انسداد دہشت گردی کے معاملات پر امریکا کے ساتھ سب سے زیادہ رابطے میں رہنے والا فرد رہا ہے لیکن وہ سعودی عرب کا ایک بین الاقوامی مفرور بن گیا ہے۔ سعودی تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ وزارت داخلہ میں ملازمت کے دوران اس نے سرکاری فنڈز میں تقریبا 11ارب ڈالر کا ہیر پھیر کیا تھا۔ اس نے غیر مجاز طریقے سے اپنے اور اپنے رشتہ داروں کے لیے فراڈ سے بھاری رقوم حاصل کی تھیں۔

موجودہ اور سابق امریکی اور یوروپی انٹیلیجنس عہدیداروں نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا الجبری کے ساتھ کی جانے والی تفتیش میں شدت پسندوں کے خلاف امریکی سعودی کارروائیوں میں حساس رازوں کو بے نقاب کیے جانے کا خطرہ ہے ، کیونکہ خدشہ ہے کہ وہ ان رازوں کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

اخبار نے الجبری کے بارے میں ایک طویل رپورٹ شائع کی۔ رپورٹ میں سعودی تفتیش کاروں کے بیرون ملک مفرور سرکاری ملازم کی ڈیوٹی کے عرصے میں فرائض کی ادائیگی کے دوران ضبط کیے گئے اربوں ڈالر سے متعلق بدعنوانی کے معاملات کے الزامات کی نشاندہی کی تھی۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک سے حکومت کو ان معاہدوں کے لئے زیادہ سے زیادہ رقم وصول کر کے فائدہ ہوا ہے جو بڑی مغربی کمپنیوں کے ساتھ انجام پائے تھے۔ ان میں سے کچھ نے ان بیرونی کھاتوں کو بڑے مغربی بینکوں سے منسلک کر کے اپنے اندر رقم منتقل کرنے کی کوشش کی تھی۔

الجبری نے 2017 میں سعودی عرب چھوڑ دیا تھا اور اس وقت وہ ٹورنٹو میں مقیم ہے۔ کینیڈا نے اسے سعودی حکام کے حوالے کرنے پر اتفاق نہیں کیا ہے۔ سعودی حکومت کے ترجمان نے موجودہ تحقیقات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ متعلقہ سعودی عہدیداروں نے کہا کہ وہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے چلائی گئی مہم کے تحت الجبری کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

61 سالہ الجبری نے کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اوروہ سعودی وزارت داخلہ کی دوسری بااثر شخصیت رہا۔ اس نے سابق ولی عہد شہزادہ نایف بن عبدالعزیز کےدور میں وزارت داخلہ میں کام کیا تھا۔ الجبری نے وزارت کے لیے ایک خصوصی فنڈ کا انتظام کیا جو انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر سرکاری اخراجات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اخبار نے ان انعامات کا پتہ لگایا ہے جو الجبری اور دیگر کو دیئے گئے تھے۔ ان دستاویزات کے مطابق الجبری اور اس کے رشتہ دار غیرقانونی طریقے سے رقوم
حاصل کرتے رہے ہیں۔

اس نے 17 سال انسداد دہشت گردی فنڈ نگرانی کی۔ اس عرصے میں اس کے ذریعے تقریبا 19.7 ارب ڈالر کا اخراج ہوا۔ سعودی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ 11 ارب ڈالر غلط طریقے سے خرچ ہوئے جس میں الجبری ، اس کے اہل خانہ اور شراکت داروں کے زیر کنٹرول بیرونی بینک اکاؤنٹس رقوم کی منتقلی بھی شامل ہیں۔

سعودی وزارت داخلہ کا سابق افسر میگا کرپشن اسکینڈل میں اشتہاری قرار
 
Top