سعودی عرب کے دباؤ پر وزیر اعظم نے ملائیشیا کا اہم سرکاری دورہ منسوخ کر دیا

جاسم محمد

محفلین
سعودی عرب کے دباؤ پر وزیر اعظم نے ملائیشیا کا اہم سرکاری دورہ منسوخ کر دیا

سفارتی ذرائع نے دعوٰی کیا ہے کہ سعودی عرب کے دباؤ پر وزیر اعظم عمران خان نے ملائشیا کا اہم سرکاری دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کوالالمپور سربراہ اجلاس میں وزیر اعظم کی نمائندگی اب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کریں گے۔ سرکاری سطح پر تاحال دورے کی منسوخی کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان کو ملائیشین ہم منصب کی طرف سے 18 تا 20 دسمبر کوالالمپور سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت ڈاکٹر مہاتیر کے خصوصی ایلچی اور ملائشیا کے ڈپٹی وزیر خارجہ مرزوکی بن جاجی یحییٰ نےرواں سال نومبر میں دی تھی۔

ملائیشین میڈیا کے مطابق 23 نومبر کو ڈاکٹر مہاتیر نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک کوالالمپور میں اسلامی سربراہ اجلاس منعقد کرے گا، جو 19 سے 21 دسمبر تک جاری رہے گا، سمٹ کا تھیم قومی سلامتی کے حصول میں ترقی کا کردار ہو گا، سمٹ میں انڈونیشیا، پاکستان، قطر اور ترکی کے سربراہان حکومت و مملکت ، کے علاوہ 450 لیڈرز، اسکالرز، مذہی اکابرین شرکت کریں گے۔

ترکی سے صدر طیب اردوان، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی، انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو اور پاکستان سے عمران خان کو اجلاس میں شریک ہونا تھا۔

ڈاکٹر مہاتیر محمد نے رواں سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر نیو یارک میں وزیر اعظم عمران خان اور صدر طیب اردگان سے ملاقاتوں کے دوران کوالالمپور سربراہ اجلاس کا منصوبہ بنایا تھا۔

سعودی عرب کو کوالالمپور سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں ملی
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کو کوالالمپور سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی، ماہرین کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی قیادت کو یہ خدشہ ہے کہ کوالالمپور سربراہ اجلاس کہیں او آئی سی کی جگہ نہ لے لے، جس پر در اصل سعودی عرب کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے۔

ماہرین کے خیال میں وزیراعظم عمران خان کا فیصلہ سعودی عرب اور یو اے ای کے لیے باعث اطمینان تو ملائیشیا کے لیے باعث تشویش ہو گا۔



ذرائع کے مطابق کوالالمپور سربراہ اجلاس میں وزیر اعظم کی نمائندگی اب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کریں گے۔ سرکاری سطح پر تاحال دورے کی منسوخی کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔

16 دسمبر کو ملائیشین ہائی کمیشن اسلام آباد میں ڈاکٹر مہاتیر محمد کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کو ملائیشیا میں بننے والی پروٹون گاڑی کا تحفہ دینے کی تقریب میں ملائیشین ہائی کمشنر اکرام بن محمد ابراہیم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک وزیر اعظم عمران خان کے رواں ہفتے کوالالمپور سمٹ میں شرکت کے لیے کوالالمپور میں ان کے استقبال کا منتظر ہے۔

تاہم معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے 16 دسمبر ہی کو صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا جانے کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے، وزیراعظم کی مصروفیات کو سامنے رکھتے ہوئے ملائیشیا کے دورے کو حتمی شکل دی جائے گی اور قومی مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلہ ہوگا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 16 دسمبر سے تین ملکی دورہ شروع کیا اور پہلے مرحلے میں وہ بحرین گئے جہاں سے انہیں سوئٹزرلینڈ اور پھر واپسی میں ملائیشیا جانا تھا تاہم اب ان کے ملائیشیا جانے کا امکان نہیں۔
 
وزیرِ اعظم کی فطری ناعاقبت اندیشی نے بین الاقوامی سیاست میں پاکستان کو ایک خطرناک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ مسلم امہ میں مختلف الخیال گروہ بندی موجود ہے لیکن پاکستانی موقف ہمیشہ اعتدال پسند انداز میں ساری مسلم امہ کے ساتھ، کسی ایک گروہ کی موافقت یا مخالفت کے بغیر اصولوں پر مبنی رہا ہے۔
ملکی سیاست تو خیر جیسی ہے ویسی ہے، لیکن بین الاقوامی سیاست میں جس فہم و فراست کی ضرورت ہے وہ بد قسمتی سے ہمارے موجودہ حکمرانوں میں مفقود ہے۔ انہوں نے یوٹرن کو اپنے لیے ایک بہترین لائحۂ عمل سمجھا ہے۔ بلا سوچے سمجھے ایک فیصلہ کرلیتےہیں، سوشل میڈیا پر مخالفت ہوئی تو فوراً یوٹرن لے لیتے ہیں۔

بین الاقوامی سیاست میں جہاں پاکستان نے ہمیشہ اصولوں کی بات کی ہے اور وہیں آج ہماری حکومت نے ایک فیصلہ کیا جس میں ایک ایسے گروپ میں شرکت کرنی تھی جس کی وجہ سے کئی تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔ اگر موجودہ حکومت اس فیصلے کو اصولی طور پر درست تسلیم کرتی تو اس پر ڈٹ کر کھڑے رہنے میں کوئی قباحت نہیں تھی۔ سیاسی فیصلے سیاسی فراست رکھنے والے حلقوں ہی کو زیب دیتے ہیں ناکہ ہم عامیوں کو اس بارے میں نکتہ چینی کا حق حاصل ہے۔ ہمیں تو اعتراض اس یوٹرن کی عادت پر ہے جو کل تک ملکی سیاست میں جلوے بکھیر رہی تھی تو آج بین الاقوامی سیاست میں پاکستان کی شرمندگی کا باعث بن رہی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بین الاقوامی سیاست میں جہاں پاکستان نے ہمیشہ اصولوں کی بات کی ہے اور وہیں آج ہماری حکومت نے ایک فیصلہ کیا جس میں ایک ایسے گروپ میں شرکت کرنی تھی جس کی وجہ سے کئی تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔
امت مسلمہ کے جملہ مسائل کے حل کیلئے ہونے والے سمٹ میں شامل ہونے پر کونسے تنازعات جنم لے سکتے ہیں؟ کیا پاکستان امت مسلمہ کا حصہ نہیں ہے؟ اگر سعودی عرب کو اس سمٹ پر اعتراض ہے تو ملائیشیا سے براہ راست بات کر لے۔
On Nov. 23, Malaysia’s prime minister, Mahathir Mohamad, announced that his country will stage an Islamic summit in Kuala Lumpur from Dec. 19-21. The event, on the theme of “The Role of Development in Achieving National Security,” will feature representatives from the host country as well as Indonesia, Pakistan, Qatar, and Turkey. Around 450 leaders, scholars, clerics, and thinkers from 52 countries will attend, along with Turkish President Recep Tayyip Erdoğan, Qatari Emir Sheikh Tamim bin Hamad al-Thani, Indonesian President Joko Widodo, and Pakistani Prime Minister Imran Khan
Mahathir said that the summit will be the first step toward finding solutions to the Islamic world’s ills, and he asked for international support for this effort. Problems that will be discussed include the displacement of Muslims worldwide, food security, national/cultural identity, and Islamophobia. Other pillars of the summit will be technology, trade, internet governance, and security
Kuala Lumpur summit: A challenge to Saudi leadership?
 
امت مسلمہ کے جملہ مسائل کے حل کیلئے ہونے والے سمٹ میں شامل ہونے پر کونسے تنازعات جنم لے سکتے ہیں؟ کیا پاکستان امت مسلمہ کا حصہ نہیں ہے؟ اگر سعودی عرب کو اس سمٹ پر اعتراض ہے تو ملائیشیا سے براہ راست بات کر لے۔
On Nov. 23, Malaysia’s prime minister, Mahathir Mohamad, announced that his country will stage an Islamic summit in Kuala Lumpur from Dec. 19-21. The event, on the theme of “The Role of Development in Achieving National Security,” will feature representatives from the host country as well as Indonesia, Pakistan, Qatar, and Turkey. Around 450 leaders, scholars, clerics, and thinkers from 52 countries will attend, along with Turkish President Recep Tayyip Erdoğan, Qatari Emir Sheikh Tamim bin Hamad al-Thani, Indonesian President Joko Widodo, and Pakistani Prime Minister Imran Khan
Mahathir said that the summit will be the first step toward finding solutions to the Islamic world’s ills, and he asked for international support for this effort. Problems that will be discussed include the displacement of Muslims worldwide, food security, national/cultural identity, and Islamophobia. Other pillars of the summit will be technology, trade, internet governance, and security
Kuala Lumpur summit: A challenge to Saudi leadership?
صاحب ہمیں نہ انگریزی آتی ہے نہ بین الاقوامی سیاست کی سمجھ ہے۔ ہمیں تو صرف اتنا بتائیے کہ وزیراعظم اپنے پچھلے فیصلے کے مطابق کوالالمپور جارہے ہیں یا سعودی دباؤ کے تحت یوٹرن لے رہے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
صاحب ہمیں نہ انگریزی آتی ہے نہ بین الاقوامی سیاست کی سمجھ ہے۔ ہمیں تو صرف اتنا بتائیے کہ وزیراعظم اپنے پچھلے فیصلے کے مطابق کوالالمپور جارہے ہیں یا سعودی دباؤ کے تحت یوٹرن لے رہے ہیں؟
سعودیہ اور امارات کے ساتھ اخوت دکھاتے ہوئے وہ خود سمٹ میں شامل نہیں ہوں گے۔ ان کی جگہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کی نمائندگی ملائیشیا سمٹ میں کریں گے۔
Qureshi, not Imran, to attend KL summit
 

جاسم محمد

محفلین
صاحب ہمیں نہ انگریزی آتی ہے نہ بین الاقوامی سیاست کی سمجھ ہے۔ ہمیں تو صرف اتنا بتائیے کہ وزیراعظم اپنے پچھلے فیصلے کے مطابق کوالالمپور جارہے ہیں یا سعودی دباؤ کے تحت یوٹرن لے رہے ہیں؟
عمران خان ملائشیا سمٹ میں کیوں نہیں جا رہے؟
“Saudi Arabia raised serious concerns over the statement of Malaysian Prime Minister Mahathir Mohammad who had recently said that the Muslim countries at Kuala Lumpur Summit would form a new platform to replace the Organisation of Islamic Cooperation (OIC) which he said had failed to deliver the goods on issues faced by the Muslims across the world,” sources said
Sources also said that Saudi Arabia and its allies, including United Arab Emirates (UAE), Kuwait and Bahrain are perturbed over the expected presence of Qatari emir, Turkish president and Iranian president at the summit and fear a new but parallel leadership forum is being developed to undermine Saudi Arabia and its allies
It merits mention here that the Turkish president and Qatari emir have sided with the Iranian president and are considered rivals to the Saudi leadership
Sources further said that UAE has also raised its concerns over Mahathir’s statement and has requested Pakistan to avoid the Kuala Lumpur Summit which may trigger a new controversy among the Muslim Ummah
Imran cancels Malaysia visit, Qureshi to represent Pakistan in summit
مہاتیر محمد ایک طرف امت کے اتحاد کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف او آئی سی اور سعودی لیڈرشپ کو چیلنج کر رہے ہیں۔ پاکستان ایسی کسی سکیم کا حصہ نہیں بنے گا۔ اس قسم کے سمٹ خوش آئین ہیں البتہ ان کا مقصد بین الاسلامی ممالک اتحاد ہونا چاہئے نہ کہ پہلے سے موجود تنازعات کو بڑھانا۔
 

جاسم محمد

محفلین
یوٹرن تیرا ہی آسرا!
مہاتیر محمد ایک طرف امت کے اتحاد کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف او آئی سی اور سعودی لیڈرشپ کو چیلنج کر رہے ہیں۔ پاکستان ایسی کسی سکیم کا حصہ نہیں بنے گا۔ اس قسم کے سمٹ خوش آئین ہیں البتہ ان کا مقصد بین الاسلامی ممالک اتحاد ہونا چاہئے نہ کہ پہلے سے موجود تنازعات کو بڑھانا۔
یوٹرن مہاتیر نے لیا ہے۔ اگر وہ اپنے سمٹ کو او آئی سی کا متبادل بنا کر پیش نہ کرتے اور سعودیہ و خلیجی ممالک کو خاص طور پر مدعو کرتے تو عمران خان ضرور اس سمٹ میں جاتے۔
 

فرقان احمد

محفلین
سنا ہے مہاتیر محمد صاحب نے ایک عدد نئی نویلی کار محترم خان کو بھجوائی تھی، پہلی فرصت میں اسے تو واپس ملائیشیا بھجوانے کا انتظام کیا جاوے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ بات کہ مہاتیر کا ایجنڈا کچھ اور ہے وزیراعظم کی عقل میں نہ آئی، کانفرنس کے مندوبین کا پتہ چلنے کے باوجود۔ یہاں تک کہ جب سعودی فرمانروا نے انہیں ان کے پاس پہنچ کر بات کرنے کے لیے بلایا تب بھی نہیں۔ انہوں نے ظاہر کیا کہ ہم سعودیوں کو سمجھانے جارہے ہیں۔ جب سعودیوں نے انہیں سمجھایا کہ مہاتیر محمد تو آؤ آئی سی کے متبادل ایک گروپ کھڑا کر رہے ہیں تب ان کی سمجھ میں بات آئی اور انہوں نے فوراً یوٹرن لے لیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
خان صاحب بین الاقوامی رہنماؤں کو اپوزیشن رہنماؤں کی طرح ٹریٹ کرنے لگ گئے ہیں۔ :)
اقوام متحدہ دورہ کے دوران عمران خان، اردغان اور مہاتیر محمد نے بین الامت ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے سمٹ بلوانے کی بات کی تھی۔ البتہ مہاتیر محمد نے سمٹ شروع ہونے سے قبل ہی اسے او آئی سی کا متبادل پیش کرکے متنازعہ بنا دیا ہے۔ اب ظاہر ہے وہ ممالک جو او آئی سی کو لیڈ کر رہے ہیں اس میں شرکت نہیں کریں گے۔ اور ان کے دباؤ پر عمران خان بھی نہیں کر رہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب سعودیوں نے انہیں سمجھایا کہ مہاتیر محمد تو آؤ آئی سی کے متبادل ایک گروپ کھڑا کر رہے ہیں تب ان کی سمجھ میں بات آئی اور انہوں نے فوراً یوٹرن لے لیا۔
شکر کریں تب بھی سمجھ آ گئی وگرنہ بعد میں سپریم کورٹ کوئی نوٹیفکیشن معطل کر کے سمجھاتی۔ :)
عمران خان کے سعودیوں سے بھاشن لینے کے بعد تاثرات:
Whats-App-Image-2019-12-15-at-02-44-50.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
شکر کریں تب بھی سمجھ آ گئی وگرنہ بعد میں سپریم کورٹ کوئی نوٹیفکیشن معطل کر کے سمجھاتی۔ :)
عمران خان کے سعودیوں سے بھاشن لینے کے بعد تاثرات:
Whats-App-Image-2019-12-15-at-02-44-50.jpg
تصویر ہی سبھی بھید کھول رہی ہے، کنگ تو آخر کنگ ہے بھئی! یہ تصویر دراصل مہاتیر محمد صاحب کو بھجوائی جانی چاہیے، فریم کروا کر۔
 

فرقان احمد

محفلین
کھسیانی بلی کھمبا نوچے جیسے تاثرات ہیں چہرے پر :)
ہم نے اتنی ممنونیت خان صاحب کے چہرے پر تب دیکھی تھی جب وہ 2014 میں جی ایچ کیو کے دورے پر تب تشریف لے گئے تھے، جب انہیں دورانِ دھرنا، وہاں 'مدعو'کیا گیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہم نے اتنی ممنونیت خان صاحب کے چہرے پر تب دیکھی تھی جب وہ 2014 میں جی ایچ کیو کے دورے پر تب تشریف لے گئے تھے، جب انہیں دورانِ دھرنا، وہاں 'مدعو'کیا گیا تھا۔
ہائےمت یاد دلائیں وہ دل دکھا دینے والے لمحے جن کو دیکھتے ہوئے عبداللہ محمد بھائی تبدیلی سے تائب ہو کر فرقہ شریفیہ میں داخل ہو گئے تھے۔ :(
 
Top