سعودی عرب میں لڑکوں کو چھیڑنے پر پاکستانی لڑکیاں گرفتار

جاسم محمد

محفلین
سعودی عرب میں لڑکوں کو چھیڑنے پر پاکستانی لڑکیاں گرفتار
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
1888635-paksitanigirlarrestedinsaudia-1574261776-882-640x480.jpg

پاکستانیوں نے لڑکی نے سعودی لڑکوں اور راہگیروں پر جملے کسے تھے۔ فوٹو : فائل

جدہ: سعودی عرب میں لڑکوں سے چھیڑ چھاڑ کرنے والی 2 پاکستانی لڑکیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

سعودی اخبار عکاظ کے مطابق جدہ پولیس نے اسنیپ چیٹ ویڈیو اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے پاکستانی لڑکی کو گرفتار کرلیا ہے، لڑکی پر اپنی گاڑی میں بیٹھے چہل قدمی کرنے والے نوجوانوں کو چھیڑنے اور راہگیروں پر نامناسب جملے کسنے کا الزام ہے۔

اسنیپ چیٹ پر شیئر ہونے والی ایک ویڈیو میں گرفتار پاکستانی لڑکی کو لڑکوں پر جملے کستے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، لڑکی کی اس حرکت پر صارفین نے جدہ پولیس سے لڑکی کو ڈھونڈ نکالنے اور گرفتار کرکے آداب عامہ کی خلاف ورزی کرنے پر سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

پولیس نے حکام کی جانب سے گرفتاری کا گرین سگنل ملنے کے بعد مذکورہ لڑکی کو مدائن کے علاقے سے اس وقت حراست میں لے لیا جب وہ اپنی سہیلی کے ساتھ بیوٹی پارلر سے نکل رہی تھی۔ دونوں لڑکیاں اس بیوٹی پارلر میں کام کرتی ہیں۔

گرفتاری کے بعد ان لڑکیوں نے اسنیپ چیٹ پر ویڈیو جاری کی جس میں سوشل میڈیا صارفین اور سعودی عوام سے اپنے عمل کی معافی مانگی ہے۔ سعودی عرب کے قوانین میں چھیڑخانی کی سزا 5 سال قید اورایک لاکھ ریال جرمانہ ہے۔ تاہم واضح نہیں کہ پولیس نے لڑکیوں کو معافی مانگنے کے بعد رہا کردیا ہے یا مقدمہ چلایا جائے گا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
لڑکوں نے چوڑیاں پہن رکھی تھیں؟؟؟
منچلے لڑکوں سے کچھ بعید نہیں خواہ کہیں کے بھی ہوں ۔ ویسے آداب عامہ کی خلاف ورزی کی سزا شاید کچھ خاص سخت نہیں اور حال ہی میں پبلک وزٹ ویزے کھولنے کے دوران لاگو یا ریوائز ہوئی ہے ۔ شاید ہزار پانچ سو ریال ہے اتنی سخت تو نہیں ۔و اللہ اعلم ۔
یہاں قدامت پسندی کا ماحول اب کچھ بدل رہا ہے مگر روایتی عناصر کا اثر بہر حال باقی ہے ۔ کئی جگہ سنیما ہال کھل گئے ہیں ۔ابھی چند ایک روز قبل ریاض شہر میں خواتین کی ریسلنگ کا مقابلہ کروایا گیا تھا ۔اور ایک اور پرفارمنس کی محفل بپا تھی کہ تماشائیوں میں سے کسی نے کود کر تین اشخاص کو چھری سے زخمی کردیا ۔
ہمارے ہیڈ کوارٹرز میں تقریبا سو کے قریب بلڈنگز ہیں ان میں سے محض ایک بلڈنگ خواتین کے لیے تھی ۔ اور گزشتہ دس گیارہ سالوں میں کوئی خاتون کبھی میں نے نہ دیکھی تھی ۔ اب یہ خواتین اپنی بلڈنگ سے نکل کر دوسری بلڈنگز میں آنے جانے اور بیٹھنے لگی ہیں کئی مرتبہ ہماری میٹنگز میں بھی شریک ہوتی ہیں ۔سڑکوں پر تنہا گاڑی چلاتی اب کافی نظر آنے لگی ہیں ۔ یہ سب اس سال ہی نظر آیا اس سے پہلے کبھی ایسا نہ دیکھا تھا ۔عام دکانوں میں کیشئر بھی اکثر خواتین نظر آنے لگی ہیں ۔سو اس نئے ماحول کو ابھی قیام پذیر حالت میں آتے آتے ایسے واقعات بعید از قیاس و وقوع نہیں ۔
 
Top