سعودی عرب میں سفارتخانے کی پاکستانیوں سے بدسلوکی پرعملہ واپس بلانے کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
سعودی عرب میں سفارتخانے کی پاکستانیوں سے بدسلوکی پرعملہ واپس بلانے کا فیصلہ
ویب ڈیسک
جمعرات 29 اپريل 2021
2172583-imrankhannew-1619681425.jpg

خون پسینہ ایک کرکے کمانے والے محنت کشوں سے رشوت لینے والے عملے کو مثالی سزائیں دیں گے، وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے اپنے ہم وطن محنت کشوں سے ناروا سلوک پر بیشتر عملے کو واپس بلا رہے ہیں۔

اسلام آباد میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں ایک ارب ڈالر آنے پر مبارک باد دیتا ہوں، پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ ماضی میں برآمدات میں اضافے کے لیے کسی نے زور ہی نہیں دیا، ایکسپورٹ نہ بڑھنے اور ڈالر کی کمی کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا تھا، ہم گزشتہ 30 سال میں 20 دفعہ آئی ایم ایف کے پاس جاچکے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم سےکم رکھنا ضروری ہے، جب تک ملکی برامدات میں اضافہ نہیں ہوتا ہمیں ترسیلات زر سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پورا کرنا ہوگا، پچھلے سال ریکارڈ ترسیلات زر آئی ہیں اور تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کی بہتری کے لئے بینکوں کا کردار قابل ستائش ہے، ہمارے بینکوں کو چھوٹے لوگوں کو قرض دینے کی عادت نہیں، بینکوں کو چھوٹے لوگوں کو قرض دینے کیلئے اپنے عملے کو تربیت دینا ہوگی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی وجہ سے ہماری معیشت کا پہیہ چل رہا ہے، سمندر پار مزدوری کرنے والے پاکستانی اپنی قومی شناخت پر بڑا فخر کرتے ہیں، یہ لوگ ہمارے لئے بہت خاص ہیں، ہم انہیں نوکریاں نہیں دے سکتے اور اسی وجہ سے وہ بیرون ملک کئی کئی سال اپنے گھر والوں سے دور رہ کر خون پسینہ ایک کرکے پیسے کماتے ہیں۔ یہ محنت کش دن میں 12 ، 12 گھنٹے کام کرتے ہیں اور پیسے بچا کر پاکستان میں اپنے گھر والوں کو بھیجتے ہیں ، ان ہی پیسوں سے آج پاکستان چل رہا ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے سفارت خانے ان پاکستانیوں کی اس طرح حوصلہ افزائی نہیں کرتے جو کہ ان کا حق ہے۔ میں سفارت خانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ان کا سب سے اہم فرض ان پاکستانیوں کا دھیان رکھنا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے نے ہمارے محنت کشوں کو جو سہولیات فراہم کرنا تھی وہ نہیں کیں، مجھے یہ بھی خبر ملی ہے کہ سفارت خانے کا عملہ محنت کشوں کی مدد کے بجائے ان سے پیسے لیتا رہا ہے۔ اس حوالے سے پوری تحقیقات کرائی ہے جب کہ وہاں تعینات سفیر کے خلاف بھی تحقیقات کرارہا ہوں، وہاں تعینات بیشتر عملے کو واپس بلایا جارہا ہے، تحقیقات میں جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا ان سب کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ہم انہیں مثال بنائیں گے۔

شمشاد سید عاطف علی
 

شمشاد

لائبریرین
ریاض میں پاکستانی سفارتخانے میں اگر کوئی کام پڑ جائے اور وہاں جانا پڑ جائے تو عملے کا رویہ ایسا ہوتا ہے کہ "آج ہی تے ہتھے چڑھے ہو"
 
Top