سسرال مرے پیچھے ہے تو میکہ مرے آگے - تبصرہ

جی بالکل،کیوں نہیں ۔ دوسرا نقطہ نظر تو سامنے آنا ہی چاہئے

شكريہ ۔

1- مجھے اس تحرير ميں مذكور احاديث اور روايات كا سورس معلوم كرنا ہے۔ مثلا :
حدیث میں آتا ہے کہ دورِ رسالت ﷺ میں ایک نافرمان بیٹا عذابِ مرگ میں تڑپ رہا تھا اور اس کی جان نہیں نکل رہی تھی۔ جب حضور ﷺ کو اس بات کی خبر ملی تو آپﷺ نے نافرمان بیٹے کی ماں سے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کی خطا بخش دے تاکہ اس کی جان آسانی سے نکل سکے ۔ لیکن ماں نے اپنے بیٹے کو اس بنیاد پر معاف کرنے سے انکار کر دیا کہ بیٹے نے ماں کو اپنی زندگی میں بہت ستایا تھا۔ چنانچہ رسولِ ا کرم ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لکڑیاں جمع کر کے الاؤ جلانے کا حکم دیا تاکہ اس الاؤ میں اس نافرمان بیٹے کو جلایا جاسکے ۔ جب اس بات کی اطلاع اُس ماں کو ملی تو اس نے احتجاج کیا کہ میرے بیٹے کو کیوں جلایا جا رہا ہے ۔ حضور ﷺنے فرمایا کہ جب اسے جہنم کی آگ میں جلنا ہی ہے توکیوں نہ اسے یہاں بھی جلا ہی دیا جائے ۔ یہ بات سنتے ہی اس دکھی ماں نے فورااًپنے بیٹے کی خطا معاف کر دی۔ ماں کے معاف کرتے ہی وہ شخص جان کنی کے عذاب سے نجات پا گیا اور اس کی روح پرواز کرگئی۔
تجارت کی غرض سے بیرونِ شہر جانے والے ایک شخص نے احتیاتاً اپنی بیوی کو ہدایت کی کہ جب تک میں واپس نہ آ جاؤں، تم گھر سے باہر نہ نکلنا۔ کرنا خدا کا یہ ہوا کہ شوہر کی غیر موجودگی میں خاتون کے والد کا انتقال ہو گیا۔ جب اس کے میکہ والے اسے لینے آئے تو اُس نے جانے سے یہ کہ کر انکار کر دیا کہ میرے شوہر نے کہا تھا کہ جب تک وہ واپس نہ آ جائے، میں گھر سے باہر نہ نکلوں ۔ یوں وہ اپنے والد کے آخری دیدار سے محروم رہ گئیں ۔ بعد ازاں خاتون نے دربارِ رسالت میں اپنے شوہر کی شکایت کرتے ہوئے اپنا دکھ پیش کیا تورحمۃاللعالمین ﷺنے فرمایا کہ تمہارے اس عمل سے تمہارا رب اتنا خوش ہوا کہ اُس نے تمہارے والد کی مغفرت کر دی۔ کیا تم اپنے رب کی اس بات سے خوش نہیں ۔ چنانچہ خاتون نے اپنی شکایت واپس لے لی۔

2-

شوہروالی خاتون کی حیثیت بے شوہر والی خاتون سے بہر حال بہترہوتی ہے ۔ شوہرجو بڑی مشکل سے ملتے ہیں، اسے پا کر گنوانا کوئی عقلمندی نہیں ۔
يہ يقينا كوئى مذہبی نص نہیں ہے ۔ بے بیگم حضرات كى زندگی بھی مشكل ہوتى ہے اور اچھی بيوياں بھی مشكل سے ملتى ہیں اور ان كى بھی قدر ہونی چاہیے۔

3-
اللہ کے رسول ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ عورتیں کمان کی مانند ہیں جنہیں پسلی سے پیدا کیا گیا ہے ۔ اگر تم انہیں سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو تم اُنہیں توڑدو گے
اكثر مرد حضرات اس حديث شريف كو صرف اتنا ہی كوٹ كرتے ہیں، اس كا باقى حصہ كيوں فراموش كر ديا جاتا ہے؟

4- ميرے خيال ميں تحرير كافى جانب دارانہ ہے ۔ شوہروں پر رعب جمانے والى عورتيں كتنے فى صد ہیں؟ اور بيويوں پر ہاتھ اٹھانے والے شوہرو ں كا كيا تناسب ہے؟ اگر نيت اصلاح معاشرہ ہے تو متوازن انداز ميں دونوں اصناف كو نصيحت كرنى چاہیے۔
 

یوسف-2

محفلین
شكريہ ۔

1- مجھے اس تحرير ميں مذكور احاديث اور روايات كا سورس معلوم كرنا ہے۔ مثلا :



2-


يہ يقينا كوئى مذہبی نص نہیں ہے ۔ بے بیگم حضرات كى زندگی بھی مشكل ہوتى ہے اور اچھی بيوياں بھی مشكل سے ملتى ہیں اور ان كى بھی قدر ہونی چاہیے۔

3-

اكثر مرد حضرات اس حديث شريف كو صرف اتنا ہی كوٹ كرتے ہیں، اس كا باقى حصہ كيوں فراموش كر ديا جاتا ہے؟

4- ميرے خيال ميں تحرير كافى جانب دارانہ ہے ۔ شوہروں پر رعب جمانے والى عورتيں كتنے فى صد ہیں؟ اور بيويوں پر ہاتھ اٹھانے والے شوہرو ں كا كيا تناسب ہے؟ اگر نيت اصلاح معاشرہ ہے تو متوازن انداز ميں دونوں اصناف كو نصيحت كرنى چاہیے۔

ام نور العين صاحبہ ۔۔۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
1۔سب سے پہلے تو آپ کا شکریہ کہ آپ نے اس "مضمون" پر تبصرہ کیا۔ یہاں میں یہ واضح کرتا چلوں کہ یہ کوئی باقاعدہ مضمون نہیں۔ کافی عرصہ پہلے جنگ میں ایک بحث چلی تھی، اسی بحث میں ایک "انٹری" میری بھی تھی، جو بحث کے سیاق و سباق کے حوالہ سے تھی۔

2۔ مذکورہ بالا دونوں احادیث کافی عرصہ قبل، مختلف جگہوں پر پڑھی تھی۔ اس وقت حوالہ یاد نہیں، تلاش کرتا ہوں۔ ملنے پر آگاہ کروں گا۔

3۔ شادی شدہ مرد ہوں یا خواتین، عموما" سماجی طور پر ان لوگوں سے بہتر زندگی گزار رہے ہوتے ہیں، جو شادی نہیں کرتے یا جن کی شادی نہں ہوتی۔ ایک مطلوبہ اسلامی معاشرے میں تو بغیر شادی کئے زندگی گذارنے کا تصور ہی نہیں ہے، گو کہ شادی فرض یا واجب نہیں، صرف سنت ہے۔ مگر اس کی تاکید بہت ہے۔ واضح ہو کہ مذکورہ بحث خواتین کے حوالہ سے ہورہی تھی۔

4۔ اس حدیث کا بقیہ حصہ کیا ہے ؟ ضرور بتلائے گا، میرے علم میں نہیں ہے۔ ۔ ۔ عموما" اس حدیث کو یا حدیث کے اس حصہ کو خواتین کے "منفی پہلو" کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ جبکہ ڈاکٹر ذاکر نائک کا خیال جدا ہے۔ ان کے خیال کا لب لباب یہ ہے کہ کمان ہو یا پسلی، اس کی خوبی یہی ہے کہ یہ curve shaped ہے۔ اگر کمان کو straight کردیا جائے تو یہ تیر کو اس کی منزل تک پہنچانے کا فریضہ انجام دینے سو قاصر ہوگا۔ یہی حال پسلی کا ہے۔ یہ اسی شکل میں انسانی جسم کے اہم ترین اعضاء یعنی دل اور پھیپھڑے وغیرہ کی حفاظت کا فریضہ انکام دیتی ہے۔ پسلی جملہ بیرونی دبائو کو اپنے اوپر سہہ کر انہیں محفوظ رکھتی ہے۔ اگر کمان یا پسلی کو "سیدھا" کرنے کی کوشش کی جائے تو یہ ٹوٹ کر "بے مصرف" ہوجائے گی۔ اس حدیث کا اصل مفہوم بھی یہی ہے۔

یہ تحریر "جانبدارانہ" اس لئے نظر آرہی ہے کہ یہ "یکطرفہ" ہے۔ اور یہ بحث خاموش طبع اور شور شرابہ کرنے والی بیویوں کے تقابل پر مبنی تھی۔ اور اس بحث کا آغاز ایک خاتون صحافی نے اپنے زیر ادارت صفحہ پر شروع کی تھی۔ یہ تحریر اس بحث کا ایک حصہ تھی، کوئی مستقل تحریر نہیں۔
 
وعليكم السلام ورحمت اللہ وبركاتہ
1- جى درست
2- منتظر

4۔ اس حدیث کا بقیہ حصہ کیا ہے ؟ ضرور بتلائے گا، میرے علم میں نہیں ہے۔ ۔ ۔ عموما" اس حدیث کو یا حدیث کے اس حصہ کو خواتین کے "منفی پہلو" کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ جبکہ ڈاکٹر ذاکر نائک کا خیال جدا ہے۔ ان کے خیال کا لب لباب یہ ہے کہ کمان ہو یا پسلی، اس کی خوبی یہی ہے کہ یہ curve shaped ہے۔ اگر کمان کو straight کردیا جائے تو یہ تیر کو اس کی منزل تک پہنچانے کا فریضہ انجام دینے سو قاصر ہوگا۔ یہی حال پسلی کا ہے۔ یہ اسی شکل میں انسانی جسم کے اہم ترین اعضاء یعنی دل اور پھیپھڑے وغیرہ کی حفاظت کا فریضہ انکام دیتی ہے۔ پسلی جملہ بیرونی دبائو کو اپنے اوپر سہہ کر انہیں محفوظ رکھتی ہے۔ اگر کمان یا پسلی کو "سیدھا" کرنے کی کوشش کی جائے تو یہ ٹوٹ کر "بے مصرف" ہوجائے گی۔ اس حدیث کا اصل مفہوم بھی یہی ہے۔

متن حدیث :
[ARABIC]من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذي جاره واستوصوا بالنساء خيرا ، فإنهن خلقن من ضلع ، وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه ، فإن ذهبت تقيمه كسرته ، وأن تركته لم يزل أعوج ، فاستوصوا بالنساء خيرا۔[/ARABIC]
مفہوم: جو شخص اللہ تعالى اور يوم آخرت پر ایمان ركھتا ہو وہ اپنے پڑوسی كو تكليف نہ دے اور عورتوں سے حسن سلوك كرو، ان كى تخليق پسلی سے ہوئی ہے اور پسلی كا اوپر كا حصہ سب سے ٹیڑھا ہوتا ہے اگر تم اسے سيدھا كرنے كى كوشش كرو گے تو اسے توڑ ڈالو گے اس ليے عورتوں سے اچھاسلوك كرو ۔ متفق عليہ
استوصوا كا مطلب ہے ميرى وصيت لے لو، پلے باندھ لو ، گويا يہ حديث دراصل عورتوں كے ساتھ حسن سلوك كى نبوى وصيت ہے !

آپ نے یہ بات ڈاكٹر نائيك سے سنی۔ اللہ انہيں جزائے خير دے، وہ ايسا كہنے والے پہلے انسان نہیں يہ بات بہت سے محدثين اس حديث كى تشريح ميں ذكر كر چکے ۔ راسخ العلم علماء كبھی بھی عورت كا ذكر منفى انداز ميں نہیں كرتے ليكن بعض لوگ اپنے خاندانى اور ثقافتى پس منظر كى محدود دنيا سے باہر نہیں آپاتے تو اپنی ذاتى آراء كو دين بنا كر پیش كرنے لگتے ہیں۔ كچھ قصور ہمارا بھی ہے جو ذرا دينى وضع قطع بنا لے، موقع بے موقع چند عربى الفاظ بول دے ہم اسے عالم سمجھ بيٹھتے ہیں۔
 

یوسف-2

محفلین
وعليكم السلام ورحمت اللہ وبركاتہ
1- جى درست
2- منتظر



متن حدیث :
[ARABIC]من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذي جاره واستوصوا بالنساء خيرا ، فإنهن خلقن من ضلع ، وإن أعوج شيء في الضلع أعلاه ، فإن ذهبت تقيمه كسرته ، وأن تركته لم يزل أعوج ، فاستوصوا بالنساء خيرا۔[/ARABIC]
مفہوم: جو شخص اللہ تعالى اور يوم آخرت پر ایمان ركھتا ہو وہ اپنے پڑوسی كو تكليف نہ دے اور عورتوں سے حسن سلوك كرو، ان كى تخليق پسلی سے ہوئی ہے اور پسلی كا اوپر كا حصہ سب سے ٹیڑھا ہوتا ہے اگر تم اسے سيدھا كرنے كى كوشش كرو گے تو اسے توڑ ڈالو گے اس ليے عورتوں سے اچھاسلوك كرو ۔ متفق عليہ
استوصوا كا مطلب ہے ميرى وصيت لے لو، پلے باندھ لو ، گويا يہ حديث دراصل عورتوں كے ساتھ حسن سلوك كى نبوى وصيت ہے !

آپ نے یہ بات ڈاكٹر نائيك سے سنی۔ اللہ انہيں جزائے خير دے، وہ ايسا كہنے والے پہلے انسان نہیں يہ بات بہت سے محدثين اس حديث كى تشريح ميں ذكر كر چکے ۔ راسخ العلم علماء كبھی بھی عورت كا ذكر منفى انداز ميں نہیں كرتے ليكن بعض لوگ اپنے خاندانى اور ثقافتى پس منظر كى محدود دنيا سے باہر نہیں آپاتے تو اپنی ذاتى آراء كو دين بنا كر پیش كرنے لگتے ہیں۔ كچھ قصور ہمارا بھی ہے جو ذرا دينى وضع قطع بنا لے، موقع بے موقع چند عربى الفاظ بول دے ہم اسے عالم سمجھ بيٹھتے ہیں۔

جزا ک اللہ ۔ ۔ ۔ مکمل حدیث بیان کرنے کا ۔ ۔ ۔ مگر اس سے حدیث کے معنی و مفہوم میں تو کوئی فرق نہیں پڑا ۔ قرآن و حدیث کی آیات کو سیاق و سباق سے اس طرح الگ کرنا کے مطلب کچھ کا کچھ ہوجائے، غلط ہے ۔ ۔ ۔ طویل احادیث کے منتخب حصوں کو الگ سے بیان کرنے کا سلسلہ تو کافی پرانا ہے اور اس پر غالبا" علمائے کرام کا کوئی اعتراض بھی نہیں ہے۔ (بشر طیکہ معنی تبدیل نہ ہو) ۔ ۔ باقی آپ کی بات صد فیصد درست ہے۔ جزاک اللہ خیرا

عورتوں سے حسن سلوک سے متعلق تو بے شمار احادیث ہیں۔ جن میں سے ایک اہم ترین یہ بھی ہے کہ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں (بیوی بچوں) کے حق میں بہترین ہو۔ اور اس معاملہ میں، میں (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) تم سب سے بہترین ہوں (مفہوم حدیث)

قرآن کے برعکس احادیث کا ذخیرہ اتنا وسیع ہے کہ بقول ڈاکٹر اسرار احمد، دارالعلوم کے طلبا بھی فارغ التحصیل ہونے تک جملہ احادیث سے آشنا نہیں ہوپاتے۔ چنانچہ عوام الناس عموما" احادیث کے انتخاب پر مبنی کتب ہی سے استفادہ کرتے ہیں۔ ایسا ہی ایک انتخاب " پیغام حدیث" کے نام سے اس احقر نے بھی کیا ہے۔ اس میں صحیح بخاری شریف کے تمام کتب کی بالترتیب تلخیص ، اس کے بعد صحاح ستہ سمیت گیارہ مجموعہ ہائے احادیث سے "اضافی" احادیث کو شامل کیا گیا ہے ۔ اھادیث کے متن میں اوامر و نواہی کو نمایاں کرنے کے علاوہ کتاب کے آخر میں ایسے تمام اوامر و نواہی کا اشاریہ بھی شامل ہے۔ یہ کتاب آن لائن www.paighamehadees.com پر بھی دستیاب ہے۔ بشرط زندگی ان شا ء اللہ اسکا یونی کوڈ ورژن اس محفل میں بھی پیش کروںگا۔ فی الحال تو "پیغام قرآن" کو یونی کوڈ ورژن میں قرآن و سنت سیکشن میں پیش کر رہا ہوں۔

آپ کا اس دھاگے میں آمد پر بہت بہت شکریہ۔ امید ہے کہ آپ آئندہ بھی اسی طرح رہنمائی فرماتی رہیں گی۔
 
جزا ک اللہ ۔ ۔ ۔ مکمل حدیث بیان کرنے کا ۔ ۔ ۔ مگر اس سے حدیث کے معنی و مفہوم میں تو کوئی فرق نہیں پڑا ۔ قرآن و حدیث کی آیات کو سیاق و سباق سے اس طرح الگ کرنا کے مطلب کچھ کا کچھ ہوجائے، غلط ہے ۔ ۔ ۔ طویل احادیث کے منتخب حصوں کو الگ سے بیان کرنے کا سلسلہ تو کافی پرانا ہے اور اس پر غالبا" علمائے کرام کا کوئی اعتراض بھی نہیں ہے۔ (بشر طیکہ معنی تبدیل نہ ہو) ۔ ۔ باقی آپ کی بات صد فیصد درست ہے۔ جزاک اللہ خیرا

۔۔۔۔۔

آپ کا اس دھاگے میں آمد پر بہت بہت شکریہ۔ امید ہے کہ آپ آئندہ بھی اسی طرح رہنمائی فرماتی رہیں گی۔

واياك جزى اللہ۔ کہنے كا يہ مقصد نہیں تھا كہ معانى تبديل كيے گئے ہیں۔ بقيہ متن حديث كى طرف توجہ دلانا مقصود تھا۔
رہنمائى تو علماء كرام كا كام ہے ۔ علوم اسلاميہ كى ادنى طالبہ ہونے كے ناطے سوالات يا طالب علمانہ گزارشات كرنے كى جرات كر ليتى ہوں۔ سوالات كا تحمل سے جواب دينے ، اوركتاب پيغام حديث كا ربط فراہم كرنے كے ليے مشكور ہوں ۔ مذكوره احاديث كے سورس كا انتظار رہے گا ۔
 

یوسف-2

محفلین
جزاک اللہ بھائی! میں خود اسی بات کا قائل ہوں کہ قرآن و حدیث کا تذکرہ کرتے وقت حوالہ لازما" دیا جائے ۔
 
Top