سزا تجویز کریں

محمدصابر

محفلین
فرحت کیانی کی بلاگ پوسٹ پڑھیں اور مجرموں کے لئے سزا تجویز کریں
میرا تبصرہ
ان چھ ماہ میں جو کچھ ہوا ہے وہ مستقبل میں اپنا رنگ دکھائے گا۔ سب سے پہلے بورڈ والوں نے مارکنگ کے لئے باقاعدہ نئے نظام کا اجرا کیا۔ بچوں کو اس نظام کی تربیت ہی نہیں‌دی گئی اور بچوں کو کمپیوٹر میں‌ریکارڈ ڈالنے کے لئے بھی ایک اور پرچہ حل کرنا تھا جس کو حل کرنے میں‌بھی بہت سے بچے ناکام رہے۔ امتحانی سنٹروں‌ پر موجود ممتحن حضرات کو بھی نہیں‌ پتہ تھا کہ اس کو حل کیسے کرنا ہے۔ اس لئے بچوں کے جنرل سائنس کے پیپر میں کیمسٹری کے پیپر کے کوڈز ڈالے اور کمپیوٹر کو بتایا کہ ہم کیمسٹری پڑھتے ہیں۔ جبکہ ایسا نہیں‌تھا
پھر انتظامیہ نے ایک بورڈ کے پرچے دوسرے بورڈ میں چیک کرنے بھیج دیے۔ جس سے آنے جانے میں‌ بہت سے پرچے گم ہو گئے۔
اور اس نئے نظام میں پرچے چیک کرنے کے بعد کمپیوٹر میں ڈیٹا ڈالنے کے لئے پیپر چیکر بھی ایک پرچہ حل کرتے رہے جسے حل کرنا زیادہ تر کو آتا ہی نہیں‌ تھا۔ اور وہ بھی طالبعلموں والی غلطیاں‌ دہراتے رہے۔
آخر پر جب رزلٹ لیٹ ہونا شروع ہوئے تو طالبعلموں کے پرچہ جات یا نتائج نہ ملنے پر اوسط نتائج کا کمپیوٹر میں اندراج کیا جاتا رہا۔
نتیجہ آیا تو بہت سے بچوں کو اس پر اعتراض تھا۔ اور بہت سے بچے خوش بھی تھے۔ کہ پیپر حل کیے بغیر ہی نمبر مل گئے۔
سب سے پہلے دہم، پھر نہم، پھر بارہویں‌جماعت کے نتائج آئے۔ ان نتائج کے بعد جس جس نے نمبروں‌ میں‌اضافے کی درخواست دی میری اطلاع کے مطابق سب کے نمبرز بڑھا دیئے گئے۔ ابھی تک میں نے 66 نمبرز تک کا اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔
لیکن گیارہوں‌ کے نتائج کے بعد تو ہنگامے ہی شروع ہو گئے اور وہاں پر بھی ایک سازش کے تحت بچوں کو بورڈ کی عمارتوں‌کے اندر تک رسائی دی گئی اور ان سے وہ سارا مواد تلف کروا دیا گیا جو کسی صورت ناجائز تھا اور مستقبل میں انکوائریوں اور معطلیوں کا سبب بن سکتا تھا۔ لہذا بورڈ ملازمین کو ان ہنگامہ نے نقصان سے زیادہ فائدہ ہی پہنچایا ہے۔
اس کے بعد گیارہویں جماعت کے تمام طالبعلموں‌کے پرچہ دوبارہ چیک کرنے کے بہانے ان سب کو چپ کروایا گیا اور اپنے لئے مزید عیاشیوں کا بندوبست کیا گیا۔
دیکھیں‌ابھی یہ دھاندلیاں‌جاری ہیں جب تک عوام سوئے ہوئے ہیں۔
 

فخرنوید

محفلین
یہ سوال ہی غلط ہے۔ اس پر کیا سزا تجویز کرنی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کرپٹ وزیروں کی عدلیہ سے باعزت بریت کی سزا تجویز کریں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
متفق علیہ۔
مجھے بھی یہی معلوم ہوا کہ ری-چیکنگ کے بعد 60 تک بھی نمبر بڑھے۔ اور یہ صرف چیک کئے گئے سوالات کے نمبروں کو دوبارہ سے جمع کرنے کے بعد ہوا۔ اب جو حصہ چیک ہی نہیں کیا گیا اس کا تو کچھ بھی نہیں ہو گا۔
ان سارے حالات کے بعد کم از کم میرے لئے تو دوسروں کو ایمانداری اور محنت پر لیکچر دینا اور پھر ان کے ذہنوں میں اٹھتے سوالوں کا جواب دینا اتنا آسان نہیں رہا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر ایک بندہ اپنے ذہنی توازن خراب ہونے کا ڈاکٹری ثبوت سوئس عدالتوں کو دے کر کیس سے جان چھڑاتا ہے اور پھر پاکستان کا صدر بن جاتا ہے تو اس کے لئے کیا سزا ہوگی؟
 

عثمان

محفلین
اگر ایک بندہ اپنے ذہنی توازن خراب ہونے کا ڈاکٹری ثبوت سوئس عدالتوں کو دے کر کیس سے جان چھڑاتا ہے اور پھر پاکستان کا صدر بن جاتا ہے تو اس کے لئے کیا سزا ہوگی؟
اسے منتخب کرانے والوں کو بھی ایک ایک سرٹیفیکیٹ تھما دیا جائے۔
پاگلوں کا صدر!
ایک تیر سے دو شکار!!
 

شمشاد

لائبریرین
پھر تو بہت سارے certificates کی ضرورت پڑے گی۔

کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک ہی certificate میں سب کے نام لکھ دیئے جائیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
کوئی اگر کسی کے ساتھ بلاوجہ بدتمیزی سے پیش آئے تو اسکی کیا سزا ہوگی؟
اسے آرام سے بٹھا کر بتا دیا جائے کہ اس نے یہ حرکت کیوں کی ہے اور اس کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔ بلا وجہ بدتمیزی کرنے والے کو آرام سے اتنی دیر بیٹھ کر اتنا بڑا لیکچر سننے سے بڑی سزا نہیں مل سکتی :)
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ تو پھر عطا اللہ عیسی خیلوی کے ساتھ بدتمیزی ہو گئی۔ :rollingonthefloor:
مجھے ایک بار ایک دوست نے بتایا کہ دبئی جب عطا اللہ خان عیسٰی خیلوی تشریف لائے تو میرے دوست کو اپنی یادیں سنا رہے تھے کہ ایک زمانہ تھا کہ انہیں ریڈیو پاکستان میں گھسنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ جب میرے دوست نے افسوس کا اظہار کیا کہ دنیا کتنی بے قدری ہے اور پھر وجہ پوچھی تو جناب عطا اللہ خان عیسٰی خیلوی نے فرمایا (چونکہ وہ نشے کی حالت میں تھے اس لئے شاید سچ بتا بیٹھے)کہ یار مجھے گانا گانا آتا تو وہ مجھے اندر گھسنے دیتے
 
جب دنیا میں جھوٹ اتنا عام ہو کہ وہ سچ ہو جائے تو اتنا سچ بول کہ وہ جھوٹ ہو جائے ۔۔
نصیر انور ’’جھوٹی باتیں‘‘ ۔ ۔۔ ۔۔ ۔ امروز لاہور (ماضی بعید)۔
 
Top