Aasim Shams Aasim
معطل
غزل۔۔۔۔۔۔‘
ملی ہے خاک میں نا حق جوانی دیکھتے جاؤ
ہوا ہے جسم و جاں میں خون پانی دیکھتے جاؤ
لبوں کے پاس لا کے توڑ پھینکا شوخ نے ساغر
کہ یوں آتی ہے مرگِ ناگہانی دیکھتے جاؤ
سنائیں آج رازِ دل تمہیں خاموش نظروں سے
ذرا ٹہرو ہماری بے زبانی دیکھتے جاؤ
رہا سینے میں دل باقی نا پہلو میں جگر رسوا
ستم ڈھاتی ہے کیوں کر زندگانی دیکھتے جاؤ
مآلِ آتشِ حسرت سراپا روگ ہے عاصمؔ
ہوا جاتا ہوں غم سے آج فانی دیکھتے جاؤ
عاصمؔ شمس
منگل۹؍دسمبر۲۰۱۴
ملی ہے خاک میں نا حق جوانی دیکھتے جاؤ
ہوا ہے جسم و جاں میں خون پانی دیکھتے جاؤ
لبوں کے پاس لا کے توڑ پھینکا شوخ نے ساغر
کہ یوں آتی ہے مرگِ ناگہانی دیکھتے جاؤ
سنائیں آج رازِ دل تمہیں خاموش نظروں سے
ذرا ٹہرو ہماری بے زبانی دیکھتے جاؤ
رہا سینے میں دل باقی نا پہلو میں جگر رسوا
ستم ڈھاتی ہے کیوں کر زندگانی دیکھتے جاؤ
مآلِ آتشِ حسرت سراپا روگ ہے عاصمؔ
ہوا جاتا ہوں غم سے آج فانی دیکھتے جاؤ
عاصمؔ شمس
منگل۹؍دسمبر۲۰۱۴