حسان خان
لائبریرین
(علامہ اقبال کی وفات پر تلوک چند محروم کی کہی گئی رباعیات)
۱۹۳۸ء
(۱)
اقبال کی موت پر بپا ماتم ہے
اے اہلِ وطن بہت بڑا ماتم ہے
نغموں سے کہو کہ آج نالے بن جائیں
رضوانِ ریاضِ شعر کا ماتم ہے
(۲)
تھی باعثِ نازشِ وطن ذات تری
ہاں، ذات تھی مجمعِ کمالات تری
ہر بات تری تھی بہرِ تزئینِ وطن
اقبالِ سخن طراز کیا بات تری
(۳)
اونچا سب سے کہیں ترا مسلک تھا
اوجِ اہلِ یقیں ترا مسلک تھا
آتی ہے صدا بانگِ درا سے پیہم
حبِ وطن اولیں ترا مسلک تھا
(۴)
روشن کیا خوب نامِ مشرق تو نے
کر دی پُرنور شامِ مشرق تو نے
اے شاعرِ بے مثال! صدیوں کے بعد
مغرب کو دیا پیامِ مشرق تو نے
(۵)
ایقان کو پستی سے نکالا تو نے
اور اُس کو دیا مقامِ بالا تو نے
کرتے ہیں ہم وطن کی جس میں پوجا
تعمیر کیا ہے وہ شوالا تو نے
(۶)
کم تر ہے حکیمِ ہند اگر تجھ کو کہوں
یا لعلِ گلیمِ ہند اگر تجھ کو کہوں
اللہ سے ہم سخن ہوا تُو اکثر
زیبا ہے کلیمِ ہند اگر تجھ کو کہوں
(تلوک چند محروم)
۱۹۳۸ء
(۱)
اقبال کی موت پر بپا ماتم ہے
اے اہلِ وطن بہت بڑا ماتم ہے
نغموں سے کہو کہ آج نالے بن جائیں
رضوانِ ریاضِ شعر کا ماتم ہے
(۲)
تھی باعثِ نازشِ وطن ذات تری
ہاں، ذات تھی مجمعِ کمالات تری
ہر بات تری تھی بہرِ تزئینِ وطن
اقبالِ سخن طراز کیا بات تری
(۳)
اونچا سب سے کہیں ترا مسلک تھا
اوجِ اہلِ یقیں ترا مسلک تھا
آتی ہے صدا بانگِ درا سے پیہم
حبِ وطن اولیں ترا مسلک تھا
(۴)
روشن کیا خوب نامِ مشرق تو نے
کر دی پُرنور شامِ مشرق تو نے
اے شاعرِ بے مثال! صدیوں کے بعد
مغرب کو دیا پیامِ مشرق تو نے
(۵)
ایقان کو پستی سے نکالا تو نے
اور اُس کو دیا مقامِ بالا تو نے
کرتے ہیں ہم وطن کی جس میں پوجا
تعمیر کیا ہے وہ شوالا تو نے
(۶)
کم تر ہے حکیمِ ہند اگر تجھ کو کہوں
یا لعلِ گلیمِ ہند اگر تجھ کو کہوں
اللہ سے ہم سخن ہوا تُو اکثر
زیبا ہے کلیمِ ہند اگر تجھ کو کہوں
(تلوک چند محروم)