سرکار کے افسر ہیں

سرکار کے افسر ہیں، سرکار کے افسر ہیں

بے شرم سراسر ہیں، بیکار برابر ہیں
رسوائی کے پیکر ہیں رسوائی کے ناصر ہیں

حصہ ہو تو گڈی ہیں، گر ہو نہ تو موڈی ہیں
ہر آن کو ٹٹو ہیں پٹھو ہیں یا ٹوڈی ہیں

ہر جاہ کے موڑھے ہیں، ہر حال میں پوڑھے ہیں
یوں نام کے افسر ہیں کرتوت کے چوڑھے ہیں

پیسے جو بناتے ہیں، دولت میں نہاتے ہیں
رشوت کی کمائی سے عرفات کو جاتے ہیں

جادو بھی کراتے ہیں، منتر بھی چلاتے ہیں
گر نیب بھی پکڑے تو ترقی ہی یوں پاتے ہیں

بدلی ہی کرانا ہو، یا پین جو چلانا ہو
حصہ تو بھی لیتے ہیں گر کیس ہلانا ہو

تنخواہ تو ضمنی ہے رشوت ہی تو جگنی ہے
جو شام کو دگنی ہے تو رات کو چگنی ہے

سرکار کے افسر ہیں، سرکار کے افسر ہیں
 
آخری تدوین:
Top