سرکاری افسر کیساتھ غیر مہذب برتاؤ قابل مذمت ہے، چیف سیکرٹری پنجاب

جاسم محمد

محفلین
سرکاری افسر کیساتھ غیر مہذب برتاؤ قابل مذمت ہے، چیف سیکرٹری پنجاب
Published On 02 May,2021 10:45 pm
600013_49046089.jpg

لاہور: (دنیا نیوز) چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے سیالکوٹ کے واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان بازار میں انتظامی افسر کے ساتھ غیر مہذب برتاؤ کی مذمت کرتے ہیں۔

جواد رفیق ملک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف اور دیگر انتظامی افسران سخت گرمی اور کورونا کی وبا کے باوجود فرنٹ لائن پر موجود ہیں۔ کسی بھی سرکاری افسر یا عملے کے ساتھ غیر اخلاقی زبان استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر میں انتظامی افسران دن رات عوام کی سہولت کیلئے فیلڈ میں موجود ہیں جو قابل ستائش ہے۔ کسی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ سرکاری افسران کی تذلیل کرے۔

چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ فیلڈ میں موجود تمام افسران کی انتھک محنت اور جرات کو سلام پیش کرتے ہیں۔ میں نے اس افسوسناک واقعہ کے حوالے سے تحفظات وزیراعلیٰ پنجاب تک پہنچا دئیے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
فوج بیرکوں میں واپس چلی جائے لیکن سیاسی وابستگی سے لیس بیروکریسی، عدلیہ و صحافتی طبقہ کو ہاتھ نہ لگایا جائے: پاکستان کے جمہوری انقلابی لیڈرز
 

جاسم محمد

محفلین
اتنے مضحکہ خیز دلائل کہاں سے ڈھونڈتے پھرتے ہیں؟
قومی منافقت کے حالات دیکھ دیکھ کر۔ نواز دور میں سرکاری افسران کی بے عزتی کرنے پر خادم اعلی زندہ باد۔ عمران دور میں انہی سرکاری افسران کی بے عزتی پر “سیاست دان کی جرات کیسے ہوئی جو اتنی محنتی سرکاری افسر کو ڈانٹے” :)

 

حسرت جاوید

محفلین
ومی منافقت کے حالات دیکھ دیکھ کر۔ نواز دور میں سرکاری افسران کی بے عزتی کرنے پر خادم اعلی زندہ باد۔ عمران دور میں انہی سرکاری افسران کی بے عزتی پر “سیاست دان کی جرات کیسے ہوئی جو اتنی محنتی سرکاری افسر کو ڈانٹے” :)
آپ کا حق تو یہ بنتا ہے کہ آپ ان سے بہتر خود کو ثابت کریں نہ کہ ان جیسا خود کو ثابت کریں اور واقعے کی مذمت کر کے کہیں ہم وہ کام نہیں کریں گے جو ماضی کی حکومتیں کیا کرتی تھیں لیکن آپ اسی راستے پہ چل کر مختلف نتائج کی توقع لگائے بیٹھے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کا حق تو یہ بنتا ہے کہ آپ ان سے بہتر خود کو ثابت کریں نہ کہ ان جیسا خود کو ثابت کریں اور واقعے کی مذمت کر کے کہیں ہم وہ کام نہیں کریں گے جو ماضی کی حکومتیں کیا کرتی تھیں لیکن آپ اسی راستے پہ چل کر مختلف نتائج کی توقع لگائے بیٹھے ہیں۔
نجی کمپنی میں ملازمت کرنے والوں کو دھڑکا لگا رہتا ہے کہ ٹھیک سے کام نہیں کریں گے تو جاب چلی جائے گی۔ سرکاری ادارہ یا محکمہ میں کام کرنے والوں کو ایسا کچھ خوف و خطرہ نہیں۔ ایک دفعہ سرکاری نوکری مل گئی تو ۷ نسلوں تک مال سمیٹنے کا موقع ملے گا۔ اور ہڈ حرامی پر زیادہ سے زیادہ سزا “ٹرانسفر”۔ حکومت چاہتے ہوئے بھی سرکاری سیکٹر میں نجی سیکٹر والا جزا سزا کا اصول لاگو نہیں کر سکتی۔ کیونکہ سرکاری افسران کو ریلیف دینے کیلئے عدالتیں تیار بیٹھی ہیں۔ اس حکومت نے آتے ساتھ چند بڑے سرکاری افسران کو برخواست کیا تو عدالتوں نے ان کو فی الفور بحال کر دیا۔ ایسے میں ان کو ٹھیک کرنے کیلئے ڈانٹ ڈپٹ ہی واحد راستہ بچتا ہے۔ کیونکہ ٹرانسفرز سے تو آج تک بیروکریسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
 
Top