سرکاری ادارے حکومت سے اپنی زمینیں چھپا رہے ہیں: وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
سرکاری ادارے حکومت سے اپنی زمینیں چھپا رہے ہیں: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ بہت سے سرکاری محکمے حکومت کو اپنی زمین سے متعلق معلومات نہیں دے رہےتھے اور ایسا نظام بن گیا ہے کہ ادارے حکومت سے اپنی زمینیں چھپا رہے ہیں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے اور 50 لاکھ گھروں کا ہدف انتہائی مشکل چیلنج ہے، ہماری ٹاسک فورس بڑی محنت سے کام کررہی ہیں اور یہ ٹاسک فورس میرے ماتحت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ اسکیموں میں نجی سیکٹر کو کام کرنا چاہیے، جب ہاؤسنگ شروع ہوتی ہے تو اس سے جڑی چالیس انڈسٹریز بھی شروع ہوجاتی ہیں، ہاؤسنگ اسکیم سے چالیس صنعتوں کو فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ملک ایلیٹ کلاس کا بن چکا ہے، غریبوں کو اوپر لائے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، اسلام آباد میں غریبوں کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی، ہم ہاؤسنگ اسکیم میں کچے آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے پوری منصوبہ بندی کررہے ہیں، ہم نے کثیرالمنزلہ عمارتیں بنانی ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ سرکاری محکموں میں بہت زمینیں ہیں، ان زمینوں سے متعلق معلومات لیں، بہت سے سرکاری محکمے حکومت کو اپنی زمین سے متعلق معلومات نہیں دے رہےتھے، ایسا نظام بن گیا ہے کہ ادارے حکومت سے اپنی زمینیں چھپا رہے ہیں، سرکاری زمینیں چرانے والوں کو جیلوں میں ڈالیں گے، قبضے کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کررہے ہیں، اسلام آباد میں ہی 500 ارب روپے کی زمین واگزار کراچکے ہیں، اسلام آباد سمیت پورے ملک میں بڑے بڑے قبضہ گروپ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ اسکیم نچلے طبقے کے لیے ہے، ورلڈ بینک نے ہاؤسنگ پروگرام میں ہمارے ساتھ تعاون سپورٹ کرنے کا کہاہے، چین اور ملائیشیا کی کمپنیوں نے بھی ہاؤسنگ اسکیم میں کام کرنےکی دلچسپی ظاہر کی ہے، حکومت نے گھروں کی تعمیر نہیں کرنی بلکہ نجی سیکٹر کو آسانی فراہم کرنی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس ہم نہیں دیتے لیکن خیرات سب سے زیادہ دیتے ہیں، حکومت پر بھروسہ نہیں ہوتا لوگ اس وجہ سے ٹیکس نہیں دیتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر اجازت ہو تو کیا اب کنٹینر کی سیاست کر لیں؟ ملک کے ادارے اور محکمے اس حد تک کس نے اخلاقی طور پر تباہ کئے ہیں۔ جو وہ اپنی زمینیں تک نئی حکومت سے چھپا رہے ہیں۔ کہ کہیں پکڑی نہ جائیں اور واپس قومی خزانے تک نہ پہنچ جائیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ بیان بھی ایک اپوزیشن لیڈر کا ہی لگ رہا ہے۔ حکومت اس حوالے سے پیش رفت دکھائے گی تبھی بات بنے گی۔ فی الوقت تو یہ صرف ایک بیان ہے؛ اطلاع ہے یا پھر دھمکی ہے یا پھر اسے ایک سیاسی نعرہ بھی تصور کیا جا سکتا ہے۔ جب اس حوالے سے کوئی ریسرچ رپورٹ سامنے آئے گی تو معلوم ہو گا کہ کیا واقعی کوئی پیش رفت ہوئی بھی ہے یا نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اطلاع ہے یا پھر دھمکی ہے
ملک میں قبضہ مافیا صرف سول ادارے و محکمے ہی نہیں ہیں۔ بلکہ اس بہتی گنگاں میں مقتدر قوتوں نے بھی اچھی طرح ہاتھ دھو رکھے ہیں۔ خود عدالت عظمیٰ سے سرٹیفائیڈ صادق و امین د وزیر اعظم کا متنازع گرینڈ حیات ہوٹل میں ذاتی فلیٹ ہے۔

گرینڈ حیات میں کس کس کے فلیٹس ہیں؟؟
کانسٹی ٹیوشن ایونیو پر زیر تعمیر گرینڈ حیات ڈیولپمنٹ میں وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف سمیت اہم سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے فلیٹس ہیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے سال 2016 میں تین کروڑ روپے مالیت جبکہ خواجہ محمد آصف نے لگژری اپارٹمنٹ سال 2015 میں ایک کروڑ 49 لاکھ 99 ہزار روپے میں خریدا۔
 
Top