سیدہ شگفتہ
لائبریرین
سر سید احمد خاں کے لئے
رُباعیات
از
صبا اکبر آبادی
تہذیب اور اخلاق سِکھانے والا
سُورج کی طرح سے جگمگانے والا
خیرہ ہُوئیں اربابِ وطن کی آنکھیں
اس طرح سے آیا تھا وہ آنے والا
+++++
شرق و غرب کو ایک کرنے والا
اخلاص کا رنگ سب میں بھرنے والا
سید کی زبان کا اثر تھا اتنا
ہر لفظ دلوں میں تھا اُترنے والا
+++++
اسلام کی دیکھی تھی زبوں حالی بھی
مستقبلِ قوم پر نظر ڈالی بھی
تعمیر میں وہ قوم کی رہا مصروف
طعنے بھی سُنے اور سُنی گالی بھی
+++++
سرحد میں بھی چمکے ہیں ستارے اس کے
پنجاب میں بھی بہے ہیں دھارے اس کے
سندھی ہوں ، بلوچی ہوں کہ بنگالی ہوں
یو پی کی طرح سب ہی تھے پیارے اس کے
+++++
اِک صاحبِ ہوش ، راہبر تھے سید
اسلام کی چشمِ معتبر تھے سید
یہ صرف خطاب ہی نہیں ہے واقعہ ہے
تھی قوم اگر جسم تو سر تھے سید
+++++
گرداب کو کشتی سے نکالا اس نے
گرتی ہوئی قوم کو سنبھالا اس نے
وہ خطہ گمنام کبھی تھا جو ، کول
اِک مرکزِ علم و فن میں ڈھالا اس نے
+++++
تھیں خوبیاں بے شُمار سید کی
ہو گی نہ کبھی خزاں بہار سرسید کی
نکلا ہے علی گڑھ سے جو پڑھ کے شخص
دراصل ہے یادگا سر سید کی
+++++
تاریک جو ہوگی رات ، ڈھل جائے گی
آئے گی کوئی بلا تو ٹل جائے گی
سید کی طرح کوئی سنبھالے گا اگر
بگڑی ہوئی قوم سنبھل جائے گی
++++++++++