سرخ خطرہ، نیلا امن۔۔

حاتم راجپوت

لائبریرین
495x278x7521_69578238.jpg.pagespeed.ic.mLBK4vwyvm.jpg


ماہرین کا کہنا ہے کہ رنگ آپ کی تخلیقی کارکردگی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ زبردست طریقے سے موڈ میں تبدیلی کا باعث بنتے ہیں۔ جب آپ کسی ایسی صورت حال میں الجھے ہوئے ہوں جو آپ کیلئے پریشانی کا باعث ہو تو آپ کو تفصیلات پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہو تی ہے۔ تاکہ مسئلے کا باریک بینی سے جائزہ لے کر اور اس کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی بہتر حل ڈھونڈا جا سکے۔ ایسی حالت میں پروسیسنگ کے معاملات میں تو مدد ملتی ہے لیکن یہ تخلیقی نوعیت کی چیزوں میں زیادہ مداخلت نہیں کرنے دیتی۔اس کے برعکس جو لوگ خوش گوار موڈ میں ہوتے ہیں ان میں چھان بین کی نسبت تخلیقی صلاحیت زیادہ بہتر طور پر کام کرتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کئی لوگ سرخ رنگ کو مسئلہ بننے والی چیزوں سے جوڑتے ہیں۔ جیسے ایمرجنسی، یا امتحان کی ناکامی پر ملنے والا سرخ کانٹا۔سرخ رنگ کے ساتھ سٹاپ، فائر، الارم، وارننگ جیسی خصوصیات کسی شخص کو احساس دلائے بغیر بھی ایکٹویٹ کی جا سکتی ہیں۔ نیلے رنگ کا اثر سرخ رنگ کی نسبت کم دکھائی دیتا ہے لیکن نیلا آسمان اور نیلا سمندر پرسکون اور مثبت اثرات کا حامل ہے اور نیلے رنگ سے اس طرح کی خصوصیات پیدا ہونے کی بات سمجھ میں آتی ہے۔
ان سب باتوں کے باوجود رنگ ناقابل بھروسہ اور غیر متوقع اثرات کے حامل بھی ہو سکتے ہیں۔ بعض حوالوں سے سرخ خطرناک چیز ہے اور بعض حوالوں سے بہترین۔ اگر آپ ایک منجمد جھیل پر چل رہے ہیں تو نیلا رنگ بھی خطرناک چیز بن سکتا ہے۔

کچھ عرصہ قبل یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی ایک سٹڈی کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ سرخ یا نیلے رنگ کو دیکھنے سے لوگوں کی کارکردگی پر کیا اثر پڑتا ہے۔ سٹڈی میں حصہ لینے والوں کو کمپیوٹر کی سکرین پر سرخ، نیلے اور نیچرل بیک گراؤنڈ پر حروف اور تصویروں کی مدد سے مختلف کام کرنے کے لئے کہا گیا ۔ سٹڈی میں چھ سو لوگوں نے حصہ لیا اور اس سٹڈی کے نتائج سے ان دونوں رنگوں کے بارے میں بڑی دلچسپ معلومات حاصل ہوئیں۔ سرخ رنگ کی بیک گراؤنڈ پر کام کرنے والے لوگوں نے یادداشت کے ٹیسٹوں میں بہتر کارکردگی دکھائی اور ان کے ہاں تفاصیل پر زیادہ توجہ دیکھنے کو ملی۔ جیسے الفاظ کو یاد رکھنے ، ہجوں اور علامتوں کی چیکنگ میں انہوں نے زیادہ کامیابی حاصل کی۔ اس کے برعکس نیلی بیک گراؤنڈ پر کام کرنے والے لوگوں نے ان ٹیسٹوں میں بہترین کارکردگی دکھائی جن میں تخیل سے کام لینے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے کہ بلاکس اور برکس کے تخلیقی استعمال کے نئے طریقے ڈھونڈے، کھلونے اور مختلف شکلیں بنانے میں وہ ریڈ گروپ سے بازی لے گئے۔ جب لوگوں سے یہ پوچھا گیا کہ سرخ اور نیلے رنگ نے انہیں کیا سوچنے پر مجبور کیا تو اکثر نے جواب میں کہا کہ سرخ نے ان کے لئے انتباہ، خطرہ اور غلطی کی نمائندگی کی اور نیلے رنگ میں انہیں امن اور کھلا پن نظر آیا۔

اسی طرح کچھ ڈیزائنرز اور آرکیٹکٹس نے بھی ایک پارٹی منعقد کرکے رنگوں کے اثرات پر ایک سٹڈی کا اہتمام کیا۔ اس سٹڈی میں انہوں نے کچھ ماڈل رومز تیار کئے جن کی سرخ، نیلے یا پیلے رنگ کی پٹیوں سے تزئین و آرائش کی گئی تھی۔ سٹڈی کے دوران انہوں نے پایا کہ زیادہ تر لوگوں نے سرخ اور پیلے کمروں میں جانا پسند کیا۔ لیکن پارٹی میں شامل ہونے والے وہ لوگ جنہوں نے اپنے لئے نیلے کمروں کا انتخاب کیا تھا وہ وہاں نسبتاً زیادہ دیر تک ٹھہرے رہے۔ سرخ اور پیلے کمروں کے مہمان زیادہ سوشل اور زیادہ متحرک دکھائی دئیے۔ اس کے علاوہ انہیں یہ اطلاع بھی ملی کہ سرخ مہمانوں کو دوسروں کی نسبت بھوک اور پیاس بھی زیادہ لگی اورپیلے کمروں کے مہمان تقریباً دوگنا کھانا ہڑپ کرگئے۔

حوالہ
 
Top