سرابوں کو زادِ سفر کر لیا ہے

محمد امین

لائبریرین
یہاں شاید راجا بھائی چہار کی جمع اس طرح استعمال کرنا چاہ رہے ہیں جیسے "چاروں طرف" کہا جاتا ہے۔ ویسے تو یہ بات واضح کر ہی دی گئی ہے کہ لفظ‌چہار ہندی جمع کے طور پر استعمال نہیں ہوتا۔
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت عرصے سے یہ غزل انتطار میں تھی اور میں اسے بھول ہی گیا تھا آج گھومتے گھومتے یہاں آ نکلا دیکھا اور مطلع یوں ذہن میں آیا ہے۔

سرابوں کو زادِ سفر کر لیا ہے
غموں کو بھی زیرِ اثر کر لیا ہے

اور مقطع یو ہوا ہے،

رہء عشق کی اس مسافت میں راجا
بہت خود کو زیر و زر کر لیا ہے
 

ایم اے راجا

محفلین
ایک اور مقطع یو ذہن میں ایا ہے اور میرا خیال ہیکہ یہ بہت اچھا رہے گا،

کڑی عشق کی اس مسافت میں راجا
بہت خود کو زیرو زبر کر لیا ہے
 

ایم اے راجا

محفلین
ایک اور شعر جس کے مسرعہ ثانی کو آپ نے نا پسند فرمایا تھا وہ ہے،

اجالوں سے وحشت سی ہونے لگی ہے
یہ کس سمت کیسا سفر کر لیا ہے

اسے اگر یوں کہوں تو؟

اجالوں سے وحشت سی ہونے لگی ہے
اندھیروں نے اتنا اثر کر لیا ہے

یا

اجالوں سے وحشت سی ہونے لگی ہے
اندھیروں نے زیرِ اثر کر لیا ہے

مطلع کو دوبارہ دیکھتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
یہ صورےت بہتر ہے
اجالوں سے وحشت سی ہونے لگی ہے
اندھیروں نے زیرِ اثر کر لیا ہے

زیر اژر کے ساتھ کر لیا نہیں ’کر دیا‘ آناچاہئے تھا
 

ایم اے راجا

محفلین
لیکن سر، کر لیا ہے تو ردیف ہے، اس لیئے ایسے کہا ہے،

اجالوں سے وحشت سی ہونے لگی ہے
اندھیروں نے زیرِ اثر کر لیا ہے
 

ایم اے راجا

محفلین
بعد از اصلاح غزل کی یہ صورت بنی ہے۔

سرابوں کو زادِ سفر کر لیا ہے
ہواؤں کو زیرِ اثر کر لیا ہے

بنایا ہے میں نے سرِ موج مسکن
تلاطم کو ہی اپنا گھر کر لیا ہے

کہاں تھا کوئی غم، ترے غم سے پہلے
ترے درد کو ہمسفر کر لیاہے

جدھر بھی میں دیکھوں خلا ہی خلاہے
نہ جانے نظر کو کدھر کر لیا ہے

اجالوں سے وحشت سی ہونے لگی ہے
اندھیروں نے زیرِ اثر کر لیا ہے

نہ سر ہی بچہ ہے نہ پگڑی بچی ہے
یہ کیسی گلی سے گذر کر لیا ہے

ستا کر، رلا کر، جلا کر، بجھا کر
دلِ نا تواں کو نڈر کر لیا ہے

رہِ عشق کی اس مسافت میں راجا
بہت خود کو زیرو زبر کر لیا ہے


سر مطلع مجھے اچھا نہیں لگ رہا، ایک نئی صورت یوں سوجھی ہے کیا خیال ہے؟

سرابوں کو زادِ سفر کر لیا ہے
ہواؤں کو ہی رہ گذر کر لیا ہے
 
Top